ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح ا لثالث رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ فرماتے ہیں:’’جب نیا ہمارا احمدی تجارت میں پڑے گا تو اسے بہت کچھ سیکھنا ہوگا۔ اس کے اٹھانے کا انتظام ہونا چاہیے ۔اس کو یہ مشورہ دینا چاہیے کہ ان رستوں پر نہ جانا یہ خطر ناک صورت اختیار کرے گا۔ تو سینکڑوں نہیں ہزاروں بلکہ ملک کے لحاظ سے تو لاکھوں نئے کام نکلے ہیں۔ نئی سڑک کے اوپر ابھی ہمارے امیر صاحب شیخو پورہ نے توجہ دلائی ہے کہ نئی منڈیاں ہیں۔ جو نئی منڈی میں سہولت ہے، وہ سہولت پرانی منڈی میں نہیں۔ تو جہاں بھی نئی منڈی بن رہی ہے، وہاں کی جماعت کو چوکس رہنا چاہیے تا کہ وہاں کام کر سکیں ۔ نئی سڑک کے اوپر صرف نئی منڈیاں نہیں بنتیں بلکہ چھوٹے چھوٹے کھوکھے کی ، پانی کی ، چائے کی ،لسی کی دکانیں بھی بنتی ہیں۔ تو اس میں اپنا حصہ جو ہے ( حصہ سے مراد تعداد کے لحاظ سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے جو عقل اور فراست دی ہے ) اس کے مطابق جو حصہ ہم لے سکتے ہیں ،وہ لینا چاہیے۔ کئی جگہ مخالفت بھی ہوگی۔ کئی جگہ دنیوی لحاظ سے ایک کھوکھا دوسرے کھوکھے کے مقابل احمدیت کا نام لے کر کسی احمدی کو تنگ بھی کرے گا۔ اس کو مددملنی چاہیے۔ اگر وہ ایسی جگہ جاتا ہی نہیں تو ثواب سے محروم رہتا ہے۔ علاوہ دنیوی فائدہ کے اس واسطے اگر کو آپریٹو کے اصول پر ایسی جگہ جہاں احمدی زیادہ ہیں، اس قسم کا انتظام کیا جائےتو احمدیت کو بہت فائدہ ہوسکتا ہے لیکن انتظام کیا جائے، سوچنے کے بعد غور کرنے کے بعد۔‘‘ (رپورٹ مجلس مشاورت ۱۹۶۸ءصفحہ ۱۰۳) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)