سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ النّاس کے نازل ہونے کے بارے میں حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات ایسی آیات اتری ہیں کہ ان جیسی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔ اور وہ یہ ہیں یعنی قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ۔ (صحیح مسلم۔ کتاب صلوٰۃ المسافرین و قصرھا۔ باب فضل قراءۃالمعوّذتین) پھر احادیث میں تینوں قُل پڑھنے کی اہمیت کے بارے میں روایت آتی ہے۔ حضرت عقبہ بن عامرؓ جہنی بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں ایک جنگی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی مہار پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا کہ آپ نے فرمایا اے عقبہ! پڑھ۔ مَیں نے آپ کی طرف کان لگایا تا کہ آپ جو فرمائیں وہ میں سن کر پڑھوں۔ پھر کچھ دیر کے بعد فرمایا اے عقبہ! پڑھ۔ مَیں پھر متوجہ ہوا کہ آپ کیا فرماتے ہیں۔ کیا پڑھوں مَیں؟ آپ نے تیسری مرتبہ پھر یہی فرمایا تو میں نے عرض کیا۔ کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا سورۃ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ پھر آپ نے آخر تک سورۃ پڑھی۔ پھر آپ نے سورۃقُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ آخر تک پڑھی۔ میں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے سورۃ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ آخر تک پڑھی۔ مَیں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے فرمایا کسی شخص نے ان جیسی سورتوں یا کلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل نہیں کی۔‘‘(سنن النسائی کتاب الاستعاذۃ حدیث 5430) یعنی یہ ایسا کلام اور ایسی دعا ہے کہ جس سے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ جاتا ہے اور کبھی ضائع نہیں ہوتا اور تمام شرور سے بچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا اس سے بہتر اَور کوئی ذریعہ ہی نہیں۔ اور احادیث میں ایسی روایت ملتی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اس سے بہتر اللہ تعالیٰ کی اور کوئی پناہ نہیں۔ پھر سورۃ فلق اور النّاس کے بارے میں حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ مَیں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی لگام پکڑے چل رہا تھا۔ آپؐ نے فرمایا اے عقبہ! کیا مَیں تجھے ایسی دو سورتیں نہ سکھاؤں جن کی قراءت انتہائی بہتر اور نفع بخش ہے۔ مَیں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں یا رسول اللہ۔ تو آپ نے فرمایاقُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ۔ اور جب آپ نے صبح کی نماز کے لئے پڑاؤ کیا تو آپ نے انہی کی قراءت کی۔ یہی تلاوت کی۔ پھر جب آپ نے نماز ادا کر لی تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے عقبہ! تو کیسے دیکھتا ہے؟ (شاید اس لحاظ سے بھی انہوں نے کہا ہو کہ بڑی چھوٹی سورتیں آپ نے پڑھی ہیں۔ فرمایا ان میں تو سب کچھ ہے۔) (سنن ابوداؤد۔ ابواب الوتر۔ باب فی المعوّذتین۔ حدیث 1462) ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنّات کی نظر سے اور انسانوں کی نظر سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ جب معوّذتین نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار کرلیا اور باقی سب ترک کر دیا‘‘۔ (سنن ابن ماجہ۔ کتاب الطب۔ باب من استرقی من العین حدیث 3511) (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍فروری ۲۰۱۸ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹؍مارچ ۲۰۱۸ء) مزید پڑھیں: نماز تسبیح کے متعلق راہنمائی