(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲؍اگست۲۰۲۴ء) گذشتہ ہفتے جلسہ سالانہ یوکے اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظارے دکھاتا ہوا اختتام کو پہنچا۔ یہ تین دن بڑے برکتوں والے دن تھے جس نے اپنوں اور غیروں سب پر ایک مثبت اثر چھوڑا۔ بعض غیروں کے تاثرات بیان کروں گا لیکن اس سے پہلےمَیں کارکنان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے جلسہ سے پہلے بھی، جلسہ کے دوران بھی اور جلسہ کے بعد بھی ان انتظامات کے کرنے اور سمیٹنے میں اپنا کردار ادا کیا اور ابھی بھی کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے افراد جماعت، عورتیں، مرد، بچے ان سب کی یہ ایسی خوبی ہے جس کی غیر بھی تعریف کرتے ہیں اور یہ خاموش تبلیغ ہوتی ہے جو یہ کارکنان اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے کر رہے ہوتے ہیں۔ جلسہ کے تمام شعبہ جات کے کارکنان کا اس میں اہم حصہ ہے چاہے وہ داخلی راستوں پر ہیں، گیٹ پر ہیں، چیکنگ پر ہیں، پارکنگ میں ہیں، کھانا کھلانے پر ہیں، کھانا پکانے پر ہیں، صفائی پر ہیں۔ بچوں کی ڈیوٹیاں ہیں پانی پلانے کی اس پہ ہیں یا اَور بچے جو مختلف جگہوں پر ڈیوٹی دے رہے ہیں ہر لحاظ سے ہر شعبہ جو جلسہ سالانہ میں کام کرتا ہے بڑا فعال نظر آتا ہے اور شکریہ کا مستحق ہے۔ چھوٹی موٹی کمزوریاں ہوتی ہیں بعضوں کو نظر بھی آتی ہوں گی لیکن اتنے بڑے انتظام میں ایسی کمزوریوں کو صَرفِ نظر کیا جانا چاہیے۔ بہرحال یہ جو ساری ڈیوٹیاں ہیں وہ دینے والے جو ہیں وہ علاوہ مہمانوں کی خدمت کے ایک خاموش تبلیغ کر رہے ہوتے ہیں اور بہت سے لوگ اس بارے میں تعریفی کلمات کارکنان کے لیے کہتے ہیں، لکھ کے بھیجتے ہیں، مہمان بھی جو غیر آئے ہوئے ہوتے ہیں اپنے تاثرات میں چھوڑ کے جاتے ہیں۔ اسی طرح ایم ٹی اے کے ذریعہ سے دنیا میں مختلف ممالک میں بیٹھے ہوئے لوگ بھی شکر گزار ہیں کہ ہمیں جلسہ کا پروگرام احسن رنگ میں پہنچایا۔ پس ان سب کارکنان کا مَیں بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس سال برطانیہ کے کارکنان کے ساتھ ماریشس سے بھی پہلی دفعہ بڑی تعداد میں خدام اور کارکنان آئے اور بڑا اچھا کام کیا۔ اسی طرح کینیڈا سے خدام آئے ہیں جو وائنڈ اَپ (wind-up) میں مدد کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزا دے۔ پریس اور میڈیا کی کوریج بھی اس سال بہت اچھی ہوئی ہے۔ اسی طرح ٹریفک کا انتظام بھی بہت اچھا تھا۔ ہمسائے بھی خوش رہے۔ ہر سال ان کی طرف سے شکایات آتی ہیں اس سال شکایات نہیں آئیں بلکہ ان کے خیال میں شاید گذشتہ سال سے حاضری کم تھی جو اتنے آرام سے ٹریفک چلتی رہی حالانکہ حاضری گذشتہ سال سے دو ہزار زیادہ تھی اور جب ان کو یہ بتایا گیا تو اس بات پہ بڑے حیران تھے۔ ماشاء اللہ بہت اچھا انتظام تھا۔ اس علاقے کے ہمارے ایک کونسلر ہیں، جو احمدی ہیں، مربی بھی ہیں، انہوں نے سب ہمسایوں سے تعلقات اور ٹریفک پلاننگ میں بڑا اچھا کردار ادا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں بھی جزا دے۔ بہرحال اب میں تاثرات بیان کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان تاثرات بیان کرنے والوں کے دلوں کو بھی کھولے اوروہ احمدیت کے پیغام کے حقیقی معنی کو سمجھنے والے ہوںاور ہم اس مقصد کو حاصل کرنے والے ہوں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا مقصد تھا۔ صرف یہ تین دن ہی نہیں بلکہ ان چیزوں کو ہم اپنی زندگیوں کا حصہ بھی بنائیں۔ فرنچ گیانا سے اسماعیل بیلن صاحب جو جلسہ میں شامل ہوئے ان کا جماعت سے پرانا تعلق ہے لیکن بیعت نہیں کی ہوئی تھی۔ ان کو جلسہ کے دوران بیعت کی بھی توفیق مل گئی۔ کہتے ہیں کہ مَیں نے اپنی زندگی میں اس طرح کی تقریب جہاں دنیا کی تمام بڑی زبانیں اور نسلیں جمع ہوں کبھی نہیں دیکھی۔اس جلسہ میں شامل ہو کر خاکسار کا ایمان یقین میں تبدیل ہو گیا ہے کہ یہ سچی جماعت ہے اور یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت ہے۔ اگر ہم نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر لبیک نہ کہتے ہوئے مسیح موعودؑ کو امام الزمان نہ مانا تو ہم گمراہ ہو جائیں گے۔ کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خاکسار کو اس رستہ پر ہدایت دی ہے اور آج اگر مسلمان متحد ہونا چاہتے ہیں تو ان کے لیے یہی ہے کہ جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر خلافت کے ہاتھ پر بیعت کر کے اس بابرکت جماعت میں شامل ہو جائیں۔ پھر کہتے ہیں جلسہ سالانہ کے انتظامات بھی لاثانی تھے۔ ہر کارکن ہمیشہ مسکراتا ہوا نظر آیا اور ان کے چہروں پر کوئی منافقت نہیں تھی۔ ہر کارکن دلی خوشی سے مہمانوں کی خدمت کر رہا تھا۔ میں کسی کو نہیں جانتا تھا مگر ہر کوئی ایسے مل رہا تھا جیسے ہم سالوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ کہتے ہیں جلسہ سے پہلے بھی میں کئی سالوں سے مسلمان تھا، میں مسلمان ہو گیا تھا اور اسلامی احکام پر عمل کرنے کی کوشش کرتا تھا مگر ہمیشہ لگتا تھا کسی چیز کی کمی ہے مگر اس جلسہ میں شامل ہو کر مجھے محسوس ہو ا کہ میری وہ کمی پوری ہو گئی ہے۔ جاپان سے آئے ہوئے بدھ مت کے چیف پریسٹ یوشیدا صاحب کہتے ہیں ہم نے جلسہ کے تمام سیشنز میں شرکت کی۔ میری اہلیہ خواتین کی مارکی میں بھی گئی۔ ہم نے نمائشیں بھی دیکھیں اور کچھ دیر کے لیے بازار کی طرف بھی گئے۔ ہر جگہ ایک بات مثالی تھی کہ خدمت کرنے والے رضاکار مستعد اور چوکس نظر آتے۔ پہلے دن سے لے کر آخری دن کے آخری لمحات تک کارکنان کا جوش و جذبہ ویسا ہی قائم و دائم تھا۔ جلسہ میں شامل ہونے والے احمدی احباب بھی نہایت مہمان نواز اور ملنسار تھے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی صفت رافع کا بیان