https://youtu.be/juSLavjzXu8 تحریک جدید کے اعلان سے حضرت مصلح موعودؓ پر ہونے والے قاتلانہ حملہ و سفر یورپ تک کے حالات و واقعات اللہ تعالیٰ کے فضل سے ادارہ الفضل انٹرنیشنل حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی پرشفقت اجازت سے امسال ’’الفضل تاریخ احمدیت کا بنیادی ماخذ‘‘ کے عنوان سے دوسری سالانہ نمائش کا اہتمام کررہا ہے۔ اس نمائش کا عنوان اورمرکزی خیال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے کلمات طیبات سےہی لیا گیا ہے جو کہ درج ذیل ہیں : ’’الفضل تاریخ احمدیت کا بنیادی ماخذ ہے۔ اب تو بہت سے ممالک سے جماعت کے رسائل و جرائد شائع ہوتے ہیں لیکن ماضی میں الفضل ہی تھا جس نے جماعتی ریکارڈ اور تاریخ جمع کرنے میں بڑا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔‘‘(روزنامہ الفضل صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء) گذشتہ سال کی نمائش میں ۱۹۱۳ء سے ۱۹۳۴ء تک کے دور کی اہم جھلکیاں الفضل کے آئینہ میں دکھائی گئی تھیں۔ امسال ۱۹۳۴ء تا ۱۹۵۵ء کی تاریخ احمدیت کو الفضل کے مختلف شماروں کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔ نمائش میں درج ذیل عناوین کے تحت انتخاب کیا گیا ہے: •الفضل خلیفہ وقت کی آواز •ذیلی تنظیموں کا قیام اور ابتدائی تاریخ •تحریک جدید کے اثمار، بیرونی مشنز کی ترقی، مبلغین احمدیت کی کاوشیں •خلافت جوبلی اور لوائے احمدیت •دعویٰ مصلح موعود کا اعلان •تقسیم ہندوستان اور الفضل •تقسیم ہند کے بعد قادیان کے حالات و واقعات •تصاویر،تبرکات •داغ ہجرت… ربوہ کا قیام •حادثات و واقعات، کانگڑہ کا زلزلہ، جنگ عظیم دوم •حضرت مصلح موعودؓ پرقاتلانہ حملہ •مخالفت، مظالم اور شہادتیں–الفضل میں محفوظ دردناک داستانیں •الفضل قادیان، لاہور، ربوہ/المصلح اور خصوصی نمبر •تاریخ احمدیت کے متفرق و چیدہ چیدہ اوراق •افراد خاندان اقدس اور کبار صحابہؓ کا انتقال •الفضل میں شائع ہونے والے بعض قیمتی نوادرات نمائش کے عین درمیان میں چار میٹر کی دیوار کھڑی کی گئی ہے جس کے ایک جانب سوشل میڈیا پرالفضل انٹرنیشنل کی کاوشوں کی ایک جھلک جبکہ دوسری جانب بچوں کے الفضل کا تعارف اور سکرین پر بچوں کے لیے الفضل کے ایک ویڈیو پروگرام کو آویزاں کیا گیا ہے۔ نمائش میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ تاریخ احمدیت میں رو نما ہونے والے اہم واقعات کے علاوہ ایسی تصاویر بھی دکھائیں جائیں جو الفضل کے شماروں میں شائع ہوئیں۔ اس سلسلہ میں مورخہ ۲۸ دسمبر ۱۹۳۹ء کےالفضل کےخلافت جوبلی نمبر سے تصاویر پیش کی گئی ہیں جن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام، خلیفۃ المسیح الاولؓ، حضرت مصلح موعودؓ اور بعض صحابہ و اکابرین جماعت کی تصاویر شامل ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی پیدائش کی خبر الفضل ۶؍اکتوبر ۱۹۵۰ءکے شمارہ میں پہلے صفحہ پر اخبار احمدیہ کے تحت شائع شدہ ہے جس کا عکس اس نمائش کی زینت ہے۔قارئین کے لیے اس خبر کا متن درج ذیل کیا جاتا ہے۔ ’ولادت رتن باغ لاہور۔۵ اکتوبر۔۱۶ ستمبر کو خدا تعالیٰ نے صاحبزادہ منصور احمد سلمہ کو لڑکا عطاء فرمایاہے۔ احباب دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نومولود کو خاندان مسیح موعودؑ اور سلسلہ عالیہ احمدیہ کے لیے ایک نافع اور بابرکت وجود بنائے۔‘ اس نمائش کا ایک مقصد جہاں افراد جماعت میں تاریخ احمدیت کا ذوق پیدا کرنا ہے وہاں اخبار کو پڑھنے کی عادت ڈالنا بھی ہے۔ اس بارے میں حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا:سلسلہ کے اخبارات میں سے الفضل روزانہ ہے… دوستوں کو چاہئے کہ کثرت سے ان اخبارات اور رسائل کو خریدیں اور انہیں خریدنا اور پڑھنا ایسا ہی ضروری سمجھیں جیسا زندگی کے لئے سانس لینا ضروری ہے۔یاجیسے وہ روٹی کھانا ضروری سمجھتے ہیں۔(انوارالعلوم جلد ۱۶ صفحہ ۲۳۵تا ۲۳۶) ’’اخبار قوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے۔ جو قوم زندہ رہنا چاہتی ہے اسے اخبار کو زندہ رکھنا چاہئے اور اپنے اخبار کے مُطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے۔‘‘(روزنامہ الفضل دسمبر ۱۹۵۴ء) ایک اور موقع پرفرماتے ہیں:’’یاد رکھنا چاہئے کہ جس درخت کو پانی نہ ملتا ہے وہ خشک ہو جاتا ہے اور اس زمانہ کی ضرورتوں کے لحاظ سے اخبار پانی کا رنگ رکھتے ہیں اور اس لئے ان کا مطالعہ ضروری ہے۔(انوارالعلوم جلد۱۶ صفحہ۲۴۵) ایک اور موقع پر آپؓ نے فرمایا:’’آج لوگوں کے نزدیک الفضل کوئی قیمتی چیز نہیں مگر وہ دن آرہے ہیں اور وہ زمانہ آنے والا ہے جب الفضل کی ایک جلد کی قیمت کئی ہزار روپیہ ہوگی لیکن کوتاہ بین نگاہوں سے یہ بات ابھی پوشیدہ ہے۔‘‘(الفضل ۲۸؍مارچ ۱۹۴۶ء) آپؓ مزید فرماتے ہیں :’’میرے سامنے جب کوئی کہتا ہے کہ ’’الفضل‘‘ میں کوئی ایسی بات نہیں ہوتی جس کی وجہ سے اسے خریدا جائے تو میں ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ مجھے تو اس میں کئی باتیں نظر آجاتی ہیں آپ کا علم چونکہ مجھ سے زیادہ وسیع ہے اس لئے ممکن ہے کہ آپ کو اس میں کوئی بات نظر نہ آتی ہو۔‘‘ (انوار العلوم جلد۱۴ صفحہ۵۴۶) حضرت میر محمد اسحاقؓ ہر طبقہ کے احمدیوں کو بزور دل اور بآواز بلند مخاطب کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں:’’الفضل کو جو بدر کا جانشین ہے وہی پوزیشن دیں جو حضور نے بدر کیلئے تجویز فرمائی تھی۔ یعنی اسے حضرت مسیح موعود کا بازو سمجھیں… حضرت مسیح موعود کے اس بازو کو ایسا تندرست اور قوی اور اتنا مضبوط کر دیں کہ اس کا ایک ایک نمبر اکیلا ہی دنیا کو فتح کرنے والا ہو۔ اس لئے اے احمدی عالمو، ادیبو، مُصَنِّفو، سیاستدانو، وجاہت والو، عہدیدارو، منصب جلیلہ پر فائز ہونے والو اور اے وکیلو، ڈاکٹر و، تاجر و، پیشہ ور صناعو اور مُوجدو یعنی مختلف کاموں کے اہلو اور ہاں میری طرح بعض نا اہلو الفضل کو حضرت مسیح موعود کا بازو سمجھ کر اسے مضبوط کرو اور اگر وہ کمزور ہونے لگے تو اپنے خون سے اسے قوی اور طاقت ور بناؤ نیز اسے حضرت مسیح موعود کا لہلہاتا چمن اور سرسبز باغ تصور کر کے اپنی قلموں کے پانی سے اس کی آبپاشی کرو کہ یہی مسیح موعود کی دینی لڑائی اور یہی مسیح موعود کی شیطان سے آخری جنگ اور یہی اس کا جہاد ہے۔‘‘(الفضل ۱۲؍مئی ۱۹۶۲ء) ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’حضرت مصلح موعودؓ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ الفضل جماعت کا اخبار ہے۔ لوگ وہ نہیں پڑھتے اور کہتے ہیں کہ اس میں کون سی نئی چیز ہوتی ہے، وہی پرانی باتیں ہیں۔ حضرت مصلح موعود نے جن کے بارے میں خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود کو بتایا تھا کہ وہ علومِ ظاہری و باطنی سے پر کیا جائے گا وہ فرماتے ہیں کہ شائد ایسے پڑھے لکھوں کو یا جو اپنے زعم میں پڑھا لکھا سمجھتے ہیں کوئی نئی بات الفضل میں نظر نہ آتی ہو اور وہ شاید مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہوں لیکن مجھے تو الفضل میں کوئی نہ کوئی نئی بات ہمیشہ نظر آ جایا کرتی ہے۔’’(خطاب برموقع سالانہ اجتماع انصاراللہ یوکے منعقدہ ۴؍اکتوبر ۲۰۰۹ء) قارئین سے درخواست ہے کہ نمائش سے متعلق اپنی قیمتی آرا و تجاویز سے ادارہ الفضل کو درج ذیل ای میل پر ضرور مطلع فرمائیں: info@alfazl.com جزاکم اللہ خیراً (رپورٹ:احسان احمد۔ ٹیم الفضل انٹرنیشنل)