حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام مخالفین کے بارے میں فرماتے ہیں:’’یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو بجھا دیں مگر خدا اپنے گروہ کو غالب کرے گا۔ تُو کچھ بھی خوف نہ کر میں تجھے غلبہ دوں گا۔ ہم آسمان سے کئی بھید نازل کریں گے اور تیرے مخالفوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر کو ہم وہ باتیں دکھلائیں گے جن سے وہ ڈرتے تھے۔ پس تُو غم نہ کر خدا اُن کی تاک میں ہے۔ خدا تجھے نہیں چھوڑے گا اور نہ تجھ سے علیحدہ ہوگا جب تک کہ وہ پاک اور پلید میں فرق کرکے نہ دکھلائے۔ کوئی نبی دنیا میں ایسا نہیں بھیجا گیا جس کے دشمنوں کو خدا نے رسوا نہ کیا۔ ہم تجھے دشمنوں کے شر سے نجات دیں گے۔ ہم تجھے غالب کریں گے۔ اور مَیں عجیب طور پر دنیا میں تیری بزرگی ظاہر کروں گا۔ میں تجھے راحت دوں گا اور تیری بیخ کنی نہیں کروں گا اور تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ اور تیرے لئے میں بڑے بڑے نشان دکھاؤں گا…ان کو کہہ دے کہ میں صادق ہوں پس تم میرے نشانوں کے منتظر رہو۔ حجت قائم ہو جائے گی اور کھلی کھلی فتح ہوگی…وہ چاہتے ہیں کہ تیرا کام نا تمام رہے لیکن خدا نہیں چاہتا مگر یہی کہ تیرا کام پورا کر کے چھوڑے۔ خدا تیرے آگے آگے چلے گا اور اس کو اپنا دشمن قرار دے گا جو تیرا دشمن ہے۔ جس پر تیرا غضب ہوگا میرا بھی اُسی پر غضب ہوگا اور جس سے تو پیار کرے گا میں بھی اسی سے پیار کروں گا۔ خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں ہوتی ہیں اور انجام کار ان کی تعظیم ملوک اور ذوی الجبروت کرتے ہیں اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیں … میری فتح ہوگی اور میرا غلبہ ہو گا مگر جو وجود لوگوں کے لئے مفید ہے میں اُس کو دیر تک رکھوں گا۔ تجھے ایسا غلبہ دیا جائے گا جس کی تعریف ہو گی اور کاذب کا خدا دشمن ہے اُس کو جہنم میں پہنچائے گا۔‘‘ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد۲۲صفحہ۵۸۸تا۵۹۰)