https://youtu.be/ii_lGaTwBtc (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) کالی فاسفوریکمKali Phosphoricum(Phosphate of Potassium) غدودوں کی سوزش میں بھی کالی فاس بہت مفید ہے۔ بسااوقات گردن کی دونوں اطراف میں غدود پھول جاتے ہیں، یہ تپ دق یا کینسر کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ایسے مریضوں کو براہ راست سلیشیا دیں تو بعض اوقات خطرناک نتائج نکلتے ہیں لیکن حسب حالات مریض کو سلیشیا دیتے وقت کئی دوسری دوائیں پہلے یا ساتھ ملا کر دینی پڑتی ہیں۔ انہی دواؤں میں سے ایک کالی فاس ہے جس سے سلیشیا کا رد عمل متوازن ہوجاتا ہے۔ میرے نزدیک یہ ترکیب اچھا اثر دکھانے والی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ سلیشیا دینے سے پہلے کالی فاس دے کر مریض کو صحیح رد عمل کے لیے تیار کرلیا جائے۔ایسی صورت میں بہتر ہے کہ کالی فاس کی ایک ہزار طاقت کی خوراک دے کر چند دن انتظار کر لیا جائے۔بعض اوقات اسی سے حیرت انگیز نتائج سامنے آتے ہیں اور ایک ہی خوراک غدودوں کو چھوٹا کرنے لگتی ہے۔ایسی صورتحال میں سلیشیا دینے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔آٹھ دس دن کے بعد ایک خوراک اور دی جاسکتی ہے۔ جب تک غدود چھوٹے ہوتے جارہے ہوں کسی اور چیز کی ضرورت نہیں۔ کالی فاس صرف بیرونی طور پر نظر آنے والے غدودوں میں ہی نہیں بلکہ اندرونی اعضاء اور رحم کے غدودوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر یہ شک ہو کہ یہ گومڑ کینسر کی شکل اختیار کر رہے ہیں تو کالی فاس کو لاز م یا درکھنا چاہیے کہ کینسر کے زخموں کو مندمل کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے۔ (صفحہ۵۰۷) کالی سلفیوریکمKali Sulphuricum(Sulphate of Potash) منہ میں چھالے بن جاتے ہیں۔زبان پر لیس دار زرد رطوبت ہوتی ہے۔خشک کھانسی مگر کھڑکھڑاہٹ کی آواز آتی ہے۔ زبان خشک ہوتی ہے۔ گلے کے غدود پھول جاتے ہیں اور نگلنے میں دقت ہوتی ہے۔ انڈے،ڈبل روٹی،گوشت، گرم کھانے اور پینے سے نفرت ہوجاتی ہے۔(صفحہ۵۱۸) ہوا کی نالی میں سبز،زرد اور کبھی سفید بلغم بنتا ہے۔حنجرہ میں خشکی اور چھیلنے کا احساس جو کھانے کے بعد زیادہ ہوجاتا ہے۔رات کے وقت بستر میں تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ حنجرہ میں سرسراہٹ ہوتی ہے۔آواز کا بیٹھ جانا، بار بار زکام ہونا، بند کمرے میں دمہ کی تکلیف کا بڑھ جانا،سانس میں دقت جو کھانسنے سے یا لیٹنے اور چلنے سے اور شام کے وقت بڑھ جاتی ہے۔کھلی ہوا میں تکلیف کم ہوتی ہے۔نزلہ کے ساتھ کھانسی اور بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔(صفحہ۵۱۹) کرئیوزوٹمKreosotum معدے میں بھی تیزابیت،قے اور متلی کا رجحان ملتا ہے۔ قے کا مواد گلے میں جلن اور خراش پیدا کرتا ہے۔ منہ کا ذائقہ خصوصاً پانی پینے کے بعد کڑوا معلوم ہوتا ہے۔(صفحہ۵۲۲) لیک کینائینمLac Caninum لیک کینائینم ڈفتھیریا یعنی خناق کی بہترین دواؤں میں سے ایک ہے۔ خصوصاًاگر گلے میں دردیں ایک طرف کے ٹانسلز سے دوسری طرف اور پھر دوسرے ٹانسلز سے پہلے ٹانسلز کی طرف بار بار کودتی رہیں۔کسی زمانے میں خناق بہت عام بیماری تھی اور اس کا علاج بہت مشکل تھا لیکن اب اس کا مدافعتی ٹیکہ ایجاد ہوچکا ہے جس کی وجہ سے اس بیماری پر قابو پالیا گیا ہے لیکن تیسری دنیا کے غریب ممالک میں ابھی یہ بیماری موجود ہے۔یہ بہت خطرناک بیماری ہے اس میں بیماری کا زہریلا مادہ سرمئی رنگ کے مواد کی صورت میں گلے میں جم جاتا ہے اور تہ بہ تہ موٹا ہوتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ سانس کی نالی کو بند کردیتا ہے۔سانس لینے میں سخت دقت ہوتی ہے اور کھانا پینا تو تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔ خناق کی بہترین ہومیو پیتھک دوااسی بیماری کے مادے سے تیار کی گئی ہے جس کا نام ڈفتھیرینم (Diphtherinum)ہے۔ دو سو طاقت سے شروع کرکے آہستہ آہستہ طاقت بڑھانی چاہیے۔ اس کی تفصیل کے لیے ڈفتھیرینم کے باب کا مطالعہ کریں۔ اگر خناق کی علامت یہ ہو کہ ایک طرف سے تکلیف اچھل کر دوسری طرف جائے اور پھر واپس آجائے تو ایسی صورت میں لیک کینائینم چوٹی کی دوا ہے۔ بسااوقات خناق کے زہر سے گلے میں مستقل فالج کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے یعنی خناق ٹھیک بھی ہوجائے لیکن فالج رہ جائے تو لیک کینائینم بہت فائدہ مند ہے۔ اگر نزلہ،زکام کے بعد یا خناق کے امراض کے ٹھیک ہونے کے بعد دل کی تکلیف ہوجائے تو سب سے پہلے سپائی جیلیا ذہن میں آنی چاہیے۔اس سے تکلیف وہیں رک جاتی ہے اور آگے نہیں بڑھتی۔ بعض مریضوں کو کھانے کی نالی میں فالج ہوجاتا ہے اور وہ کوئی ٹھوس چیز نگل نہیں سکتے۔ بعض بچوں میں فالجی کیفیت تو نہیں ہوتی لیکن اس نظام میں کمزوری کی وجہ سے ٹھوس چیز نگلنے کی طاقت ہی نہیں رہتی۔ اس علامت میں لیک کینائینم بہت مفید ہے مگر اس کا تعلق صرف عضلات کے فالج سے ہے دوسری کمزوریوں سے نہیں۔ (صفحہ۵۲۷-۵۲۸) لیکیسسLachesis (سیاہ پھن دار سانپ’’سروکوکو‘‘ کا زہر ) لیکیسس میں گلے کی تکلیف بائیں طرف سے شروع ہوکر دائیں طرف منتقل ہوجاتی ہے جبکہ لائیکو پوڈیم میں دائیں سے بائیں طرف بیماری حرکت کرتی ہے۔ پلسٹیلا میں درد کی لہریں ادھر سے ادھر حرکت کرتی ہیں جبکہ امراض کی دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں حرکت لیک کینائینم میں بہت نمایاں ہے۔ (صفحہ۵۴۶) لیکیسس کی منہ کی علامتوں میں زبان کا سوج کر موٹا ہونا اور ہونٹوں کا بے حس ہونا شامل ہے۔ اس صورت میں لفظوں کی ادائیگی مشکل ہوجاتی ہے۔ اگر اس قسم کی علامات کسی مریض میں ظاہر ہوں، سر گرم رہتا ہو اور جسم پر جامنی رنگ کے داغ بھی پڑ جاتے ہوں تو لیکیسس ہی دوا ہے۔ دراصل زبان کا موٹا ہونا اور ہونٹوں کی بے حسی منہ اور گلے کے اندر فالجی علامتیں پیدا ہونے کا آغاز ہے۔ اگر اسے بروقت قابو نہ کیا جائے تو زبان اور گلے پر فالج گر سکتا ہے۔ اس لیے ایسے مریض کو فوری طور پر لیکیسس دینی چاہیے۔(صفحہ۵۴۷) لیکیسس کی ایک اور علامت جو نمایاں طور پر ذہن میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ گلے میں جکڑن کا احساس ہوتا ہے اور کالر برداشت نہیں ہوتا۔ یہ علامت گلونائن میں بھی ملتی ہے۔ حتیٰ کہ گلونائن کے مریض کے سر میں بھی جکڑن کا احساس ہوتا ہے اور ٹوپی تک برداشت نہیں ہوتی۔اگر گلے میں پھندہ پڑنے کا احساس زیادہ سخت ہوتو غالباً یہ ہائیڈروفوبینم کا تقاضا کرتا ہے۔ لیکیسس میں گلے کے اندر تنگی اور جکڑن کا احساس ہوتا ہے لیکن مریض یہ فرق نہیں کرسکتا کہ تکلیف گلے کے اندر کی طرف ہے یا باہر کی طرف۔ ہائیڈروفوبینم اور ہائیو سمس میں گلے کی نالی کے اندر تشنج ہوتا ہے لیکن لیکیسس میں گلے کے اندر کی نالی میں تشنج نہیں ہوتا بلکہ گلے کے گرد کوئی بھی چیز برداشت نہیں ہوتی۔ (صفحہ۵۴۷) سردیوں کے موسم میں گلے کی خرابی لیکیسس کی خاص علامت ہے۔ سورائینم میں بھی سردیوں کے موسم میں داخل ہوتے ہوتے بہت نزلہ ہو جاتا ہے۔ سورائینم گلے کے لیے بھی اچھی دوا ہے لیکن اس میں نزلہ خصوصیت سے نمایاں ہے اور ایک خاص نشان یہ ہے کہ جب بھی نزلہ بند ہو گا سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ یعنی سر درد اور نزلہ آپس میں ادلتے بدلتے رہتے ہیں لیکن لیکیسس میں ایسا نہیں ہوتا۔(صفحہ۵۴۹) گلے میں ہلکی سی دکھن کا احساس ہو اور جب اسے ہاتھ سے دبایا جائےتو آنکھوں میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے۔ اس طرح کان میں کوئی آلہ ڈال کر معائنہ کیا جائے تو سخت کھانسی شروع ہو جاتی ہے۔ کان، گلے اور آنکھ کی نالیوں کا آپس میں تعلق ہو تا ہے۔ ان تینوں اعضاء میں کسی ایک جگہ تکلیف ظاہر ہو اور اسے چھیڑا جائے تو دوسری جگہ بھی اس کا اثر ظاہر ہو تا ہے۔ یہ لیکیسس کی خاص علامت ہے۔ اس کے استعمال سے تینوں اعضاء کی تکلیفیں خدا کے فضل سے دور ہوجاتی ہیں۔(صفحہ۵۵۰) لیکیسس میں تھوک صابن کے جھاگ کی طرح ہو جاتا ہے،مزے کے لحاظ سے نہیں بلکہ شکل سے یوں لگتا ہے جیسے صابن کی جھاگ ہو۔ بعض دفعہ گاڑھی، سخت، مضبوط دھاگے دار زرد رنگ کی رطوبت خارج ہوتی ہے۔ کالی بائیکروم (Kali Bichrome) میں یہ علامت سب سےنمایاں ہے۔ (صفحہ۵۵۱) لیکیسس میں مائع چیز گلے میں پھنسنے کا رجحان بھی پایا جا تا ہے، خصوصاً گرم مشروب سے تکلیف ہوتی ہے۔ سانپ کے تقریباً سب زہروں کے نتیجہ میں گلے میں تشنج پیدا ہو تا ہے اورخوراک اور پانی گلے میں پھنستا ہے۔ لیکیسس میں گرم مشروب سے اس کیفیت میں مزید اضافہ ہو جا تا ہے جبکہ ٹھنڈے پانی سے قدرے افاقہ ہو تا ہے۔ یہ علامت لیکیسس کے عمومی مزاج سے بر عکس ہے کیو نکہ اس میں مریض کا جسم ٹھنڈا ہو تا ہے اور وہ گرمی کو پسند کرتا ہے لیکن گلے کے تشنج میں لیکیسس کا مریض بیلاڈونا کے مریض سے مشابہ ہو جاتا ہے۔ بیلاڈونا میں گرمی سے تکلیف بڑھتی ہے اور سردی سے اس میں کمی آجاتی ہے۔ ایپس کی تکلیفیں بھی گرمی سے بڑھتی ہیں اور سردی سے آرام آتا ہے۔ لیکیسس، بیلاڈونا اور ایپس میں یہ علامت مشترک ہے۔ لیکن لیکیسس میں ٹھنڈے مشروب سے آرام آتا ہے اور اچھا بھی لگتا ہے مگر ساتھ ہی اس سے متلی شروع ہو جاتی ہے۔ یہ لیکیسس کی واضح پہچان ہے۔ (صفحہ۵۵۱-۵۵۲) لیکٹک ایسڈLacticum Acidum لیکٹک ایسڈ صبح کی متلی میں بہت مفید ہے خواہ یہ متلی حمل کی ہو یا ذیا بیطس کی وجہ سے۔ لیکٹک ایسڈ میں متلی کو کچھ کھا لینے سے آرام ملتا ہے۔ کھانے کی نالی میں نیچے کی طرف تنگی کا احساس ہوتا ہے جیسے کوئی گولہ پھنسا ہو جسے مریض ہر وقت نگلنے کی کوشش کرتا ہے۔ایسی عورتیں جنہیں خون کی کمی کی شکایت ہو اور ان کا چہرہ زرد رہتا ہو ان کے لیے بھی یہ دوا مفید ہے۔ سینے کی تکلیفوں میں بھی اچھا اثر رکھتی ہے۔(صفحہ۵۵۳) زبان بالکل خشک، پیاس کی شدت اور بھوک کی زیادتی ہو۔رالیں بہت زیادہ بہتی ہیں۔ گلا بالکل خشک رہتا ہے اور پانی پینے سے بھی یہ خشکی ختم نہیں ہوتی۔ (صفحہ۵۵۳) میگنیشیا کارب Magnesia carbonica (Carbonate of Magnesia) اس کی سب بیماریوں میں خشکی بھی پائی جاتی ہے اور معدے میں کھٹاس ہوتی ہے۔ کھانسی بھی خشک ہوتی ہے۔ گلے میں خراش ہوتی ہے۔ چہرے پر دق کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ بعض دفعہ کھانسی کے خشک ہونے کے باوجود معمولی سی بلغم بھی نکلتی ہے۔(صفحہ۵۷۰) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گلے کے متعلق نمبر ۵)(قسط ۱۲۱)