ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح ا لاوّل رضی اللہ عنہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ فرماتے ہیں: ’’غرض اللہ تعالیٰ کے پاس جو چیز ہے وہ ساری تجارتوں سے بہتر ہے۔ وہ خیر الرازقین ہے۔ میں نے بہت سے ایسے بے باک دیکھے ہیں ،جو کہا کرتے ہیں اے خیانت بر تو رحمت از تو گنجے یافتم اے دیانت بر تو لعنت از تو رنجے یافتم ایسے شوخ دیده خود ملعون ہیں جو دیانت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ پس خدا کے لیے ان ذریعوں اور راستوں کو چھوڑو جو بظاہر کیسے ہی آرام دہ نظر آتے ہیں لیکن ان کے اندر خدا کی خلاف ورزی پائی جاتی ہے۔ میں نے بسا اوقات نصیحت کی ہے کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (التوبة:۱۲۰) پر عمل کرنے کے واسطے ضروری ہے ،یہاں آکر رہو۔ بعض نے جواب دیا ہے کہ تجارت یا ملازمت کے کاموں سے فرصت نہیں ہوتی لیکن مَیں ان کو آج یہ سناتا ہوں کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمام تجارتوں کو چھوڑ کر ذکر اللہ کی طرف آجاؤ ! وہ اس بات کا کیا جواب دے سکتے ہیں؟ کیا ہم کنبہ قبیلہ والے نہیں؟ کیا ہماری ضروریات اور ہمارے اخراجات نہیں ہیں؟ کیا ہم کو دنیوی عزت یا وجاہت بُری لگتی ہے؟ پھر وہ کیا چیز ہے ،جو ہم کو کھینچ کر یہاں لے آئی ؟ میں شیخی کے لیے نہیں کہتا بلکہ تحدیث بالنعمۃ کے طور پر کہتا ہوں کہ میں اگر شہر میں رہوں تو بہت روپیہ کما سکوں لیکن میں کیوں ان ساری آمد نیوں پر قادیان کے رہنے کو ترجیح دیتا ہوں؟ اس کا مختصر جواب میں یہی دوں گا کہ میں نے یہاں وہ دولت پائی ہے جو غیر فانی ہے۔ ‘‘(ا لحکم ۱۰؍ مارچ ۱۹۰۳ء صفحہ ۳، حقائق الفرقان جلد چہارم صفحہ۱۳۱۔۱۳۲) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)