نوٹ: اعلانات صدر؍ امیر صاحب حلقہ؍جماعت کی تصدیق کے ساتھ آنا ضروری ہیں سانحہ ہائے ارتحال ٭…عرفان احمد خان صاحب نمائندہ الفضل انٹرنیشنل تحریر کرتے ہیں کہ ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کے چیئرمین مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب کی والدہ محترمہ ناز مون بی بی صاحبہ اہلیہ محمد شفیع زبیر صاحب مرحوم مورخہ ۲۶؍جون بروز جمعرات بعمر ۷۶؍برس جرمنی میں وفات پا گئیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون آپ ۱۹۴۹ء میں اپنے آبائی وطن ماریشس میں پیدا ہوئیں آپ پیدائشی احمدی تھیں۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا جان مکرم محمد حنیف صاحب کی وساطت سے ہوا جنہوں نے خاندانی ذرائع کے مطابق ۱۹۱۵ء سے ۱۹۲۵ء کے دوران بیعت کی سعادت پائی تھی۔ آپ مکرم محمد شفیع زبیر صاحب کے عقد میں آئیں جن کو حضرت مصلح موعودؓ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے حفاظتی عملہ میں خدمت بجا لانے کی توفیق ملی۔ ۱۹۹۰ء میں آپ اپنے خاوند کے ہمراہ جرمنی آ گئیں۔ آپ کے خاوند ۲۰۰۶ء میں جرمنی میں وفات پا گئے تھے۔ مرحومہ نہایت شفیق، خاموش طبع، عبادت گزار اور خداترس خاتون تھیں۔ سخت ترین حالات میں بھی صبر و رضا کا پیکر بنی رہیں۔ نماز تہجد کے علاوہ بھی نوافل بہت باقاعدگی سےادا کرتیں۔ زندگی کے آخری لمحات تک آپ کا خدا تعالیٰ سے تعلق بہت مضبوط رہا۔ خطبہ جمعہ ہفتہ میں کئی بار سننے کی عادت تھی۔ خواتین کی مدد کے ليے ہمہ وقت تیار رہتیں۔ خاص طور پر وہ خواتین جو معاشرتی دباؤ کا شکار ہوتیں ان کی مدد کر کے خوشی محسوس کرتیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نظام وصیت میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔ آپ کی نماز جنازہ ۲؍جولائی کو بعد نماز عصر بیت السبوح میں مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی نے پڑھائی جس میں کثیر تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔ تدفین۳؍جولائی کو مقامی قبرستان میں عمل میں آئی جہاں تدفین سے قبل مرحومہ کے بھائی مکرم مظفر احمد سدھن صاحب مبلغ سلسلہ ماریشس نے نماز جنازہ پڑھائی اور قبر تیار ہونے پر مرحومہ کے فرزند ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب نے دعا کروائی۔ مرحومہ نے ایک بیٹا اور ایک بیٹی یادگار چھوڑے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍جولائی میں مرحومہ کا ذکر خیر کرنے کے بعد نماز جنازہ غائب پڑھائی۔ ٭… امۃ النور صاحبہ تحریر کرتی ہیں کہ خاکسار کے والد محترم عبدالقیوم بلوچ صاحب گذشتہ دو ماہ سے گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے۔ ایک گردہ مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ چکا تھا۔ کراچی ہسپتال میں زیر علاج تھے لیکن طبیعت میں بہتری نہ آ سکی اور مورخہ ۴؍جولائی بروز جمعۃ المبارک اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون مرحوم نیک، خاکسار اور باعمل انسان تھے۔ پنجوقتہ نمازوں کے پابند اور بلاناغہ لمبی تہجد ادا کرنے والے تھے۔ خلافت سے گہرا عشق رکھتے تھے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں باقاعدگی سے دعائیہ خطوط لکھتے تھے۔ چندہ جات کی ادائیگی میں پیش پیش رہتے اور صدقہ و خیرات کے ذریعے مستحقین کی مدد کیا کرتے تھے۔ پسماندگان میں مرحوم کی اہلیہ، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین ٭…٭…٭