حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درجہ جانتے ہو کہ صحابہ میں کس قدر بڑا ہے یہاں تک کہ بعض اوقات اُن کی رائے کے موافق قرآنِ شریف نازل ہو جایا کرتا تھا اور اُن کے حق میں یہ حدیث ہے کہ شیطان عمر کے سایہ سے بھاگتا ہے۔ دوسری یہ حدیث ہے کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ تیسری یہ حدیث ہے کہ پہلی اُمّتوں میں محدث ہوتے رہے ہیں اگر اس امّت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر ہے۔ (ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد ۳صفحہ ۲۱۹) عمر رضی اللہ عنہ کو بھی الہام ہوتا تھا۔انہوں نے اپنے تئیں کچھ چیز نہ سمجھا۔اور امامتِ حقہ جو آسمان کے خدا نے زمین پر قائم کی تھی اس کا شریک بننا نہ چاہا۔بلکہ ادنیٰ چاکر اور غلام اپنے تئیں قرار دیا۔اس لئے خدا کے فضل نے ان کو نائب امامتِ حقہ بنا دیا۔ (ضرورۃ الامام، روحانی خزائن جلد ۱۳صفحہ۴۷۳-۴۷۴) ابو جہل کو فرعون کہا گیا ہے۔مگر میرے نزدیک وہ تو فرعون سے بڑھ کر ہے فرعون نے تو آخر کہا کہ اٰمَنْتُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا الَّذِيْۤ اٰمَنَتْ بِهٖ بَنُوْۤا اِسْرَآءِيْلَ (یونس : ۹۱) مگر یہ آخر تک ایمان نہ لایا مکہ میں سارا فساد اسی کا تھا اور بڑا متکبر اور خود پسند۔عظمت اور شرف کو چاہنے والا تھا اس کا اصل نام بھی عمرو تھا اور یہ دونو ں عمرو مکہ میں تھے خدا کی حکمت یہ کہ ایک عمرو کو تو کھینچ لیا اور ایک بے نصیب رہا اس کی روح تو دوزخ میں جلتی ہوگی اور حضرت عمروؓ نے ضد چھوڑ دی تو بادشاہ ہو گئے۔ (ملفوظات جلد سوم صفحہ ۴۱۷، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو کچھ اسلام کا بنا ہے وہ اصحابِ ثلاثہ سے ہی بنا ہے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے جوکچھ کیا ہے وہ اگر چہ کچھ کم نہیں مگر ان کی کارروائیوں سے کسی طرح صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خفت نہیں ہو سکتی کیو نکہ کا میا بی کی پٹر ی (بنیاد) تو صدیق اکبرؓ نے ہی جمائی تھی اور عظیم الشان فتنہ کو انہوں نے ہی فرو کیا تھا ایسے وقت میں جن مشکلات کا سامنا حضرت ابوبکرؓ کو پڑا وہ حضرت عمرؓ کو ہرگز نہیں پڑا۔ پس صدیقؓ نے رستہ صاف کر دیا تو پھر اس پر عمرؓ نے فتوحات کا دروازہ کھولا۔ (ملفوظات جلد ۶ صفحہ۱۲۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: سورۂ فاتحہ میں خدا تعالیٰ نے سکھایا ہے کہ کس طرح مانگا جاوے