تیسرا دن: اتوار، ۶ جولائی ۲۰۲۵ء (جلسہ گاہ رچمنڈ، ۶؍جولائی ۲۰۲۵ء، نمائندگان الفضل) جماعت احمدیہ امریکہ کے ۷۵ویں جلسہ سالانہ کے تیسرے اور آخری دن کا آغاز بھی خدا تعالیٰ کے فضل سے صبح چار بجے باجماعت نماز تہجد سے ہوا جو مکرم حافظ امان احمد صاحب نے جلسہ گاہ میں پڑھائی۔ اس کے بعد نماز فجر مکرم ارشاد ملہی صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی اور قرآن کریم کی اہمیت اور برکات کے موضوع پر درس دیا۔ صبح سات بجے سے شاملین جلسہ کے لیے ناشتے کا انتظام ڈائننگ ہال میں کر دیا گیا۔ اختتامی اجلاس جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس کا آغاز ٹھیک صبح ۱۰ بجے ہوا، جس کی صدارت مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب، امیر جماعت احمدیہ امریکہ نے کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جو مکرم مبارک کوکوئی صاحب نے کی اور ترجمہ مکرم رحیم لطیف صاحب نے پیش کیا۔ پھر مکرم بلال راجہ صاحب نے خوش الحانی کے ساتھ نظم پیش کی جس کا ترجمہ مکرم بصیر راڈنی صاحب نے کیا۔ بعد ازاں مندرجہ ذیل شعبہ جات و ذیلی تنظیموں نے غیر معمولی کارکردگی حاصل کرنے والے ممبران کو سٹیج پر مدعو کیا اور مکرم امیر صاحب نے ان میں انعامات تقسیم کیے: حفظ قرآن تعلیمی ایوارڈز اشاعت تربیت (طاہر اکیڈمی) مجلس انصار اللہ مجلس اطفال الاحمدیہ بعد ازاں حسب روایت مکرم امیر صاحب نے سال کی بہترین مجالس مجلس خدام الاحمدیہ اشکاش اور مجلس اطفال الاحمدیہ آٹلانٹا کو علم انعامی سے نوازا۔ اجلاس کی پہلی تقریر مکرم احسن محمود خان صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) نے ‘‘ذکرِ حبیب: اخلاق فاضلہ کے آئینہ میں‘‘ کے عنوان پر کی۔ انہوں نے یہ بیان کیا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کس طرح اپنے محبوب آقا حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی سیرت طیبہ کے کامل عکس تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوۂ حسنہ کو حضرت اقدس علیہ السلام نے اپنی زندگی میں کس حد تک نافذ فرمایا۔ بعد ازاں مکرم شمشاد احمد ناصر صاحب مربی سلسلہ نے ’’مغربی معاشرے میں اسلامی اقدار کا احیا‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے سامعین کو توجہ دلائی کہ مغربی معاشرہ کے چیلنجز کے باوجود ایک احمدی مسلمان کس طرح اپنی اسلامی شناخت، روایات اور اقدار کو قائم رکھتے ہوئے ایک مثالی اور باوقار زندگی گزار سکتا ہے۔ اس کے بعد مولانا اظہر حنیف صاحب، مبلغ انچارج جماعت احمدیہ امریکہ نے ’’اوائل خلافت کے خلاف سازشیں اور خلافتِ احمدیہ کا اسلام کی نشأۃ ثانیہ میں کردار‘‘ کے نہایت اہم موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں خلافتِ احمدیہ کی برکات اور اُمّتِ مسلمہ کے زوال کے اسباب پر روشنی ڈالی۔ نیز تحریک جدید اور نظام وصیت کے بابرکت نتائج کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ احمدیت آج 219 ممالک میں قائم ہے، قرآن کریم کے 79 زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں، اور دنیا بھر میں ہزاروں مساجد، اسکولز، ہسپتالز اور مشن ہاؤسز قائم کیے جا چکے ہیں۔ وصیت کا نظام ایک مکمل اسلامی سماجی و معاشی نظام ہے جو فرد اور قوم دونوں کی خدمت و تحفظ کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اختتامی خطاب و دعا جلسہ سالانہ امریکہ کا اختتامی خطاب مکرم و محترم امیرصاحب جماعت احمدیہ امریکہ نے کیا۔ آپ نے سورة الموٴمنون کی پہلی بارہ آیات کی تلاوت کرنے کے بعد احباب جماعت کو اپنی ذمہ داریاں سمجھنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے ہم سب کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، مگر کیا ہمارے اعمال اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم حقیقی مومنانہ زندگی گزار رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ دنیاوی ترقیات کے حصول کے بدلے مزید خدا تعالیٰ کی طرف جھکنے والے بنیں اور اپنی عبادات اور مالی قربانیوں کے معیار بلند کرنے والے ہوں۔ نیز آپ نے شاملین کو سورة المومنون میں بیان فرمودہ مومنین کی نشانیوں کی طرف توجہ دلائی کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ان تمام پر عمل کرنے والے ہوں۔ آخر میں دعا کروائی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں جو کچھ ہم نے جلسہ سالانہ میں سیکھا ہے اس پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے تمام احباب کو کثرت سے درود شریف پڑھنے کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے احباب کو حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لئے دعا کی تحریک فرمائی جس کے بعد آپ نے اختتامی دعا کروائی۔ امسال جلسہ سالانہ کی حاضری ۹۷۱۳رہی۔ اجلاس کے فوراً بعد نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کی گئیں اور اس طرح جلسہ سالانہ امریکہ ۲۰۲۵ء کا اختتام بخیریت ہوا۔ اللہ تعالیٰ تمام کارکنان اور رضاکاروں کو احسن جزا عطا فرمائے اور جلسہ سالانہ کے جو مقاصد تھے انہیں حاصل کرنے کی توفیق دے، آمین۔ (رپورٹ: سید شمشاد احمد ناصر و مطیع اللہ جوئیہ۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل امریکہ)