دین کا جو حصہ ویران ہو اُسے آباد کرتے ہیں امام الزماں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مقربین الٰہی کی علامات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: وہ بنجر زمین کو سرسبزوشاداب کر دیتے ہیں اور مردہ دلوں کو زندہ اور دولتہائے گزشتہ کو بازیاب اور پیش آمدہ بلائوں کو ردّ کرتے ہیں۔ منقطع تعلقات کو جوڑتے ہیں اور جن دریائوں کا پانی کھینچ لیا جاتا ہے اور وہ خالی ہو جاتے ہیں انہیں بھر دیتے ہیں۔ دین کا جو حصہ ویران ہو اُسے آباد کرتے ہیں ان کے سینے نور سے لبریز اور دل سرور سے بھرپور ہوتے ہیں وہ آسمان کے ستارے، خشک زمین کے سمندر اور جسموں کی روح ہوتے ہیںاور زمین کے لئے میخوں کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اللہ سے جو عہد وفا باندھا ہوتا ہے وہ اسے بدلتے نہیں اور وہ بدل دئیے جاتے ہیں اور وہ ابدال ہوتے ہیں جن کے اندر اللہ خود تبدیلی پیدا کرتا ہے وہ ایسے قطب ہوتے ہیں جو متزلزل نہیں ہوتے۔ وہ اللہ کی خاطر ایستادہ ہو جاتے ہیں اور نفس امارہ کو اس کی جڑ سے کاٹ دیتے ہیںاور وہ اللہ کے ہر حکم پر قائم رہتے ہیں۔ وہ غموں میں زندگی گزارتے ہیں وہ ایک بسیار خور شخص جیسی زندگی بسر نہیں کرتے۔ وہ پیرفرتوت کی طرح ظاہری غسل پرہی قناعت نہیں کرتے بلکہ وہ مسابقت کرتے ہوئے ایسے جاری چشمے کی طرف دوڑتے ہیں جو ان کے نفوس کو پاک و صاف کر دے اور وہ گدلے پانی کا قصد نہیں کرتے۔ وہ جنگ کے موقع پر لوگوں کے لئے اللہ کی طرف سے محافظ ہیں۔ وہ مخلوق کے وجود کے لئے بمنزلہ سر ہیں اور مخلوق خدا کے سمندر میں درّمکنون۔ وہ نفس امارہ کے ساتھ بڑی جنگ میں فتحیاب ہوتے ہیں پھر اس کے بعد وہ اللہ ربّ العزت کے اذن سے دلوں کو فتح کرتے ہیں اور غالب آتے ہیں اوروہ موت کے بعد نئی زندگی پاتے ہیں۔ (علامات المقربین مترجم اردو صفحہ ۸۵-۸۶)