(منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام) کسی نے یہ پوچھی تھی عاشق سے باتوہ نسخہ بتا جس سے جاگے تُو رات کہا نیند کی ہے دوا سوز و دَردکہاں نیند جب غم کرے چہرہ زرد وہ آنکھیں نہیں جو کہ گِریاں نہیںوہ خود دل نہیں جو کہ بریاں نہیں تُو انکار سے وقت کھوتا ہے کیاتجھے کیا خبر عشق ہوتا ہے کیا مجھے پوچھو اور میرے دل سے یہ رازمگر کون پوچھے بجز عشق باز جو برباد ہونا کرے اختیارخدا کے لئے ہے وہی بختیار جو اُس کیلئے کھوتے ہیں پاتے ہیںجو مرتے ہیں وہ زندہ ہو جاتے ہیں وہی وَحْدَہٗ لا شریک اور عزیزنہیں اُس کی مانند کوئی بھی چیز اگر جاں کروں اُس کی رہ میں فداتو پھر بھی نہ ہو شکر اُس کا ادا (ست بچن، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحہ ۱۶۸ تا ۱۶۹) مزید پڑھیں: دعوتِ فکر