https://youtu.be/4p_0NgQo7co?si=bbIa_SIiq3ed3jJM&t=812 اپنے دیس میں اپنی بستی میں اِک اپنا بھی تو گھر تھاجیسی سُندر تھی وہ بستی ویسا وہ گھر بھی سندر تھا سادہ اور غریب تھی جنتا۔ لیکن نیک نصیب تھی جنتافیض رسان عجیب تھی جنتا۔ ہر بندہ، بندہ پرور تھا اس کے سُروں کا چرچا جا جا ، دیس بدیس میں ڈنکا باجااس بستی کا پیتم راجا، کرشن کنھیَّا مُرلی دھر تھا چاروں اور بجی شہنائی بھجنوں نے اک دھوم مچائیرُت بھگوان ملن کی آئی، پیتم کا درشن گھر گھر تھا آشاؤں کی اس بستی میں، میں نے بھی فیض اُس کا پایامجھ پر بھی تھا اُس کا چھایا، جس کا میں ادنیٰ چاکر تھا ہیں سب نام خدا کے سندر، واہے گرو، اللّٰہُ أَکْبَرْسب فانی ، اک وہی ہے باقی، آج بھی ہے جو کل اِیشَر تھا (انتخاب کلام طاہر ایڈیشن 2004ءصفحہ68۔70) (سندر: پیاری، جنتا: عوام۔ پیتم: نہایت پیارا،مرلی دھر: بانسری بجانے والا، آشا: امید)