تکبّر سے نہیں ملتا وہ دِلدار ملے جو خاک سے اُس کو ملے یار کوئی اُس پاک سے جو دِل لگاوے کرے پاک آپ کو تب اُس کو پاوے پسند آتی ہے اُس کو خاکساری تذلّل ہی رہِ درگاہِ باری عجب ناداں ہے وہ مغرور و گمراہ کہ اپنے نفس کو چھوڑا ہے بےراہ بدی پر غیر کی ہر دم نظر ہے مگر اپنی بدی سے بے خبر ہے (تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ۵۵۱)