کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا تحائف قبول فرمانا

حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام قادیان سے گورداسپور جاتے ہوئے بٹالہ ٹھہر ے وہاں کو ئی مہمان جو آپ کی تلاش میں قادیان سے ہوتا ہو ا بٹالہ واپس آیا تھا آپ کے پاس کچھ پھل بطور تحفہ لایا ۔ پھلوں میں انگور بھی تھے ۔آپ نے انگور کھائے اور فرمایا انگور میں ترشی ہوتی ہے مگر یہ ترشی نزلہ کے لئے مضر نہیں ہوتی ۔ پھر آپ نے فرمایا ابھی میرا دل انگو ر کو چاہتا تھا سو خدا نے بھیج دیئے ۔فرمایا کئی دفعہ میں نے تجربہ کیا ہے کہ جس چیز کو دل چاہتا ہے اللہ اسے مہیا کر دیتا ہے۔ پھر ایک دفعہ سنایا کہ مَیں ایک سفر میں جارہا تھا کہ میرے دل میں پونڈے گنّے کی خواہش پید اہوئی مگر وہاں راستہ میں کو ئی گنامیسر نہیں تھا مگر اللہ کی قدرت کہ تھوڑی دیر کے بعد ایک شخص ہم کو مل گیا جس کے پاس پونڈے تھے ،اس سے ہم کو پونڈے مل گئے ۔

(سیرت المہدی روایت نمبر ۳۵)

حضرت میاں عبداللہ صاحب سنوریؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ کسی شخص نے حضرت صاحب کو ایک جیبی گھڑی تحفہ دی ۔حضرت صاحب اس کو رومال میں باندھ کر جیب میں رکھتے تھے زنجیر نہیں لگاتے تھے ۔اور جب وقت دیکھنا ہوتا تھا تو گھڑی نکال کر ایک ہندسے یعنی عدد سے گِن کر وقت کا پتہ لگا تے تھے اور انگلی رکھ رکھ کر ہندسے گنتے تھے اور منہ سے بھی گنتے جاتے تھے اور گھڑی دیکھتے ہی وقت نہ پہچان سکتے تھے ۔ حضرت میاں عبداللہ صاحبؓ نے بیان کیا کہ آپؑ کا جیب سے گھڑی نکال کر اس طرح وقت شمار کرنا مجھے بہت ہی پیارا معلوم ہوتا تھا۔

(سیرت المہدی روایت نمبر ۱۶۵)

حضرت سیّد محمد علی شاہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے ایک شاگرد نے مجھے شیشم کی ایک چھڑی بطور تحفہ دی۔ میں نے خیال کیا کہ مَیں اس چھڑی کو حضرت اقدس علیہ السلام کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کرونگا چنانچہ خاکسار نے قادیان پہنچ کر بوقت صبح جبکہ حضور سیر سے واپس تشریف لائے وہ چھڑی پیش کر دی۔ حضور کے دستِ مبارک کی چھڑی میری پیش کردہ چھڑی سے بدرجہا خوبصورت و نفیس تھی لہٰذا مجھے اپنی کوتہ خیالی سے یہ خیال گزرا کہ شاید میری چھڑی قبولیت کا شرف حاصل نہ کر سکے۔ مگر حضور نے کمال شفقت سے اُسے قبول فرما کر دُعا کی۔ بعد ازاں تین چار روز تک حضور علیہ السلام میری چھڑی کو لے کر باہر سیر کو تشریف لے جاتے تھے جسے دیکھ کر میرے دل کو تسکین و اطمینان حاصل ہوا۔ پھر حضور بدستورِ سابق اپنی پُرانی چھڑی ہی لانے لگے اور میری پیش کردہ چھڑی کو گھر میں رکھ لیا۔

(سیرت المہدی روایت نمبر ۵۹۴)

مزید پڑھیں: حضرت مسیح بجسدہ العنصری آسمان پر نہیں گئے

Related Articles

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button