حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…انگلینڈ میں لنکاشائر کے ساحلی گاؤں سلورڈیل میں دو ہفتوں کے اندر دوسری مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کی شدت ۲ . ۵ ریکٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز سمندر میں سلورڈیل کے ساحل سے تقریباً ۱ . ۶ میل دور تھا۔ شہریوں نے گھروں میں لرزش، کھڑکیوں کے ہلنے اور ریڈی ایٹرز کی کھڑکھڑاہٹ کی شکایات کیں، جبکہ کئی افراد نے زوردار گرج جیسی آواز سنی۔ ۳؍دسمبر کو اسی علاقے میں ۳ . ۳ شدت کا زلزلہ آیا تھا جو انگلینڈ میں سب سے طاقتور زلزلہ قرار دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق حالیہ جھٹکا ابتدائی زلزلے کا آفٹر شاک ہو سکتا ہے۔ اور فی الحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

٭…بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے سرکردہ ۳۲؍سالہ راہنما شریف عثمان ہادی کو ڈھاکا یونیورسٹی میں سپردِ خاک کردیا گیا۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق نمازِ جنازہ میں عبوری صدر اور ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ۱۲؍ دسمبر کو نقاب پوش حملہ آوروں نے عثمان کو سر میں گولی ماری اور ۱۵؍ دسمبر کو علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔ ان کے قتل پر بنگلہ دیش بھر میں یومِ سوگ منایا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر اور دیگر مقامات پر توڑ پھوڑ کی اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔ حکام نے بھارت سے قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

٭… ۲۸؍ دن گزرنے کے بعد فرانس سے سمندر کے راستے کوئی تارکِ وطن برطانیہ نہیں پہنچا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آخری کشتی ۱۴؍ نومبر کو آئی تھی اور ۲۰۱۸ء کے موسمِ خزاں میں بھی تارکینِ وطن کی آمد میں تعطل آیا تھا۔ رواں برس چھوٹی کشتیوں کے ذریعے اب تک ۳۹ہزار ۲۹۲؍تارکینِ وطن برطانیہ پہنچ چکے ہیں، جبکہ ۲۰۲۲ء میں یہ تعداد ۴۵ہزار ۷۷۴؍تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر میں عام طور پر خراب موسم کی وجہ سے کشتیوں کی آمد کم ہو جاتی ہے، جس سے تارکین وطن کی نقل و حرکت محدود ہو جاتی ہے۔

٭…یونانی کوسٹ گارڈ نے گیودوس جزیرے کے قریب ریسکیو آپریشن کے دوران ایک کشتی سے تقریباً ۵۴۰؍تارکین وطن کو بچا لیا۔ کشتی گیودوس سے تقریباً ۳۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر ملی۔ کوسٹ گارڈ کے مطابق تمام افراد کو کریٹ جزیرے کے عارضی کیمپ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ریسکیو کیے گئے زیادہ تر تارکین وطن بنگلہ دیش، مصر اور پاکستان کے شہری ہیں۔ یونانی حکام نے اس آپریشن کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ انسانی ہمدردی اور حفاظت کو اوّلین ترجیح دی گئی ہے تاکہ سب افراد کو محفوظ مقام پر پہنچایا جا سکے۔

Related Articles

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button