خبرنامہ(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭… پاکستان کے سابق وزیر اعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ٹو کیس میں مجموعی طور پر ۱۷؍ سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ دونوں کو دس سال توشہ خانہ ٹو کیس اور سات سال پی پی سی دفعہ ۴۰۹؍ کے تحت قید کی سزا کے علاوہ ایک کروڑ ۶۴؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار ۶۵۰؍ روپے فی کس جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ سپیشل جج سینٹرل ارجمند شاہ نے اڈیالہ جیل میں فیصلہ سنایا، تاہم ملزمان کے وکلاء عدالت میں موجود نہیں تھے۔ ۱۳؍جولائی ۲۰۲۴ء کو نیب نے دونوں کو گرفتار کیا تھا اور ۳۷؍دن تک اڈیالہ جیل میں رکھا۔ کیس میں سعودی ولی عہد سے حاصل شدہ بلغاری جیولری سیٹ کی قیمت کم ظاہر کرنے اور توشہ خانہ میں جمع نہ کروانے کے الزامات شامل ہیں۔ ٹرائل تقریباً ایک سال تک جاری رہا، جس میں ۸۰؍ سے زائد سماعتیں ہوئیں۔
٭…تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، جس کے باعث تھائی وزارت تعلیم نے سرحد سے ملحق سات صوبوں میں سکولز کی کلاسز معطل کر دی ہیں۔ سرحدی جھڑپوں میں دونوں جانب سیکڑوں افراد ہلاک اور چار لاکھ پچاس ہزار سے زائد بے گھر ہو گئے ہیں۔ امریکی ثالثی کے باوجود ۷؍ دسمبر کو سرحدی تنازع دوبارہ شروع ہوا، تاہم امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پیر یا منگل تک معاہدے پر عمل ممکن ہو سکتا ہے۔ کشیدگی میں کمی کے آثار نہیں، اور متاثرہ علاقوں میں انسانی بحران سنگین ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
٭…امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک نے غزہ میں اپنے فوجی دستے بھیجنے کے بارے میں سوالات کیے ہیں اور اس پر غور کرنے کی پیشکش کی ہے، جس پر امریکہ پاکستان کا شکرگزار ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال پر روبیو نے کہا کہ پاکستان نے غزہ امن منصوبے میں حصہ لینے یا اس پر غور کرنے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر ممالک بھی کچھ وضاحت چاہتے ہیں اور بہت سے ملک ایسے ہیں جو غزہ استحکام فورس میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں، تاکہ تنازع میں شریک ہر فریق کے لیے قابل قبول حل بنایا جا سکے۔
٭…یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین اپنے علاقوں سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ روس کی دھمکیوں کا یورپی ممالک پر اثر پڑا ہے اور بعض اتحادی یوکرین کو میزائلوں کی فراہمی میں تاخیر کر رہے ہیں۔ زیلنسکی نے امریکہ اور روس کے درمیان سہ فریقی ملاقات کی حمایت بھی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوجی انخلا متوازن طریقے سے ہونا چاہیے، یوکرین اتنی ہی فوجیں پیچھے ہٹائے گا جتنی روس ہٹائے گا، اور یوکرین ڈونیسٹک اور لوہانسک کے کچھ حصوں پر کنٹرول رکھتا ہے۔
٭…اسرائیل نے ایران پر ممکنہ حملے کا منصوبہ بنایا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم ۲۹؍دسمبر کو واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ملاقات میں اسرائیلی وزیراعظم ایران پر ممکنہ حملوں سے متعلق بریفنگ دینے کا امکان رکھتے ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران تیزی سے جوہری تنصیبات کی دوبارہ تعمیر اور میزائل پروگرام کو وسعت دے رہا ہے، جس سے اسرائیل کے لیے خطرہ بڑھ رہا ہے، اور ایران مہینے میں ہزاروں میزائل تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
٭…اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد اسرائیلی زمینی افواج نے شامی صوبے قنیطرہ میں چیک پوائنٹس قائم کر دیے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ گولان ہائیٹس سے پیش قدمی کرتے ہوئے قنیطرہ میں دو چیک پوائنٹس بنائے ہیں۔ شامی سرکاری ٹی وی نے اسرائیلی کارروائیوں کو شام کی داخلی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل کی جانب سے شام میں تقریباً ۶۰۰؍ فضائی اور ڈرون حملے اور گولہ باری کے واقعات پیش آئے، جن کی وجہ سے شامی شہریوں اور فوجی افواج کو نقصان پہنچا ہے۔
٭…برطانوی جج نے گیارہ سالہ بچی کی جان بچانے والے پاکستانی نوجوان عبداللہ تنولی کی تعریف کی۔ گذشتہ اگست میں عبداللہ نے لیسٹر اسکوائر میں بچی کو چاقو سے مسلح حملہ آور سے بچایا تھا۔ وہ اس وقت دکان پر سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے تھے اور بچی کی چیخیں سن کر حملہ آور کو قابو میں لائے۔ جج نے عبداللہ کو عوامی فنڈز سے ایک ہزار پاؤنڈ انعام دینے اور حملہ آور پون پنٹارو کو ہائی سیکیورٹی مینٹل ہاسپٹل میں رکھنے کا حکم دیا۔ پولیس کے آنے تک عبداللہ نے دیگر گارڈز کے ساتھ مل کر حملہ آور کو قابو کیے رکھا۔
٭…ترک انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ ابراہیم کالین نے حماس کے وفد سے استنبول میں ملاقات کی، جس کی قیادت خلیل الحیہ کررہے تھے۔ ترک حکام کے مطابق ملاقات میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے ضروری اقدامات پر بات چیت کی گئی اور اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
٭…بھارت نے نوآبادیاتی دور کی آخری نشانیوں کے خاتمے کی جانب قدم بڑھایا ہے۔ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حکم پر راشٹرپتی بھون سے برطانوی فوجی افسران کی ۹۶؍تصاویر ہٹا کر بھارتی جنگی ہیروز کی تصاویر آویزاں کر دی گئیں۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق حکومت نے اس اقدام کو ’غلامی کی ذہنیت سے نجات‘ قرار دیا ہے۔ ہٹائی گئی تصاویر میں برطانوی وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے ذاتی عملے کے کیپٹن پیٹر بیکن اور دیگر اعلیٰ فوجی افسران شامل تھے۔ اس اقدام کو بھارت میں نوآبادیاتی تاریخ سے مکمل لاتعلقی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔




