ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح ا لثالث رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ فرماتے ہیں:’’اگر خدا کرے جماعت اور جماعت کا نظام ایسا انتظام کرنے میں کامیاب ہو جائے کہ احمدی زمیندار دوسروں کی نسبت جلد زیادہ غلہ پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے تو اس کے ساتھ بہت سی اور تجارتیں بھی وابستہ ہیں۔ مثلاً کھاد کی تجارت ہے،کھاد کی ایجنسی ہے۔ تو جماعت مطالبہ کرے گی نظارت زراعت سے کہ کھاد کا انتظام کریں ۔جماعت مطالبہ کرے گی نظارت زراعت سے کہ یہ نئے بیج زیادہ پانی مانگتے ہیں، اس کے لیے آپ ہمیں مشورہ دیں۔ ایسی تجاویز بتائیں کہ ہم زیادہ پانی کی بجائے کم پانی خرچ کر کے اپنی زمین کے اندر اپنی استطاعت کے اندر رہتے ہوئے مہیا کریں۔ جب زیادہ غلہ پیدا ہوگا تو غلے کی تجارت کا زیادہ موقع ہوگا۔ لیکن زمیندار جو ہے ،وہ تجارت نہیں کرسکتا کیونکہ اسے تجربہ نہیں ہوتا۔ ابھی میں نے ایک دوست کو حکماً منع کیا ہے کہ تم نے روئی کی تجارت نہیں کرنی ،کیونکہ نا تجربہ کاری کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ پھر اس نے کہا ،میں گنے وغیرہ کی تجارت کر سکتا ہوں۔ مخلص آدمی ہے۔ میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے، گنے کی کرو ۔لیکن ان اصول پر ،جو میں نے بتائے ہیں ۔‘‘(رپورٹ مجلس مشاورت 1968ء) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)