اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجلس انصاراللہ بھارت نے مورخہ ۲۴ تا ۲۶؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء قادیان دارالامان میں اپنا ۴۵ واں سالانہ مرکزی اجتماع منعقد کیا۔ سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انصار احباب کے ليے اجتماع کا مرکزی موضوع ’’محمدﷺ‘‘ مقرر فرمایا تھا۔ مسجد اقصیٰ قادیان میں باجماعت نماز تہجد سے اجتماع کے پروگرامز کا آغاز کیا گیا۔ اس کے بعد مزا ر مبارک حضرت اقدس مسیح موعودؑ پر انصار احباب تشریف لے گئے اور دعا کی۔ اجتماع کی افتتاحی تقریب مورخہ ۲۴؍اکتوبر کو منعقد ہوئی جس میں لوائے انصار اللہ لہرایا گیا اور اجتماعی دعا کی گئی۔ تلاوت قرآن مجید، عہد اور نظم کے بعد سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مبارک پیغام حاضرین کو پڑھ کر سنایا گیا۔ اس موقع پر مجلس انصار اللہ بھارت کی سالانہ کارگزاری پر مشتمل رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ انصار بزرگان کے درمیان مختلف علمی و ورزشی مقابلہ جات کروائے گئے جن میں اراکین نے دلچسپی سے شمولیت اختیار کی۔ اس اجتماع میں تربیتی و علمی نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں مختلف عناوین پر تقاریر کی گئیں اور مختلف مذاکرے منعقد کيے گئے جن سے اراکین مجلس نے بھر پور رنگ میں استفادہ کیا۔ آنحضورﷺ کی سیرت کے متعلق ایک ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔ جملہ خصوصی نشستوں کو آن لائن سٹریم بھی کیا گیا۔ اجتماع کی اختتامی تقریب مورخہ ۲۶؍اکتوبر کو مکرم ناظر صاحب اعلیٰ قادیان کی زیر صدارت منعقد کی گئی۔ اس تقریب کے موقع پر موازنہ کار کردگی کے اعتبار سے نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے والی مجالس کے ما بین سندات تقسیم کی گئیں اور دیگر علمی و ورزشی مقابلہ جات کے انعامات بھی تقسیم کيے گئے۔ اجتماعی دعا کے ساتھ مجلس انصار اللہ بھارت کا یہ سہ روزہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک (رپورٹ:شعبہ پریس اینڈ میڈیا بھارت) ٭…٭…٭ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا مجلس انصار اللہ بھارت کے سالانہ مرکزی اجتماع ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام پیارے ممبر ان مجلس انصار اللہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ مجلس انصار اللہ بھارت کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے۔ آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میں اس موقع پر آپ کو بلاناغہ پنجوقتہ نماز کی ادائیگی اور اپنے اہل و عیال کو بھی اس کا پابند بنانے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ قرآن کریم میں متعدد جگہ نماز کی اہمیت مختلف حوالوں سے بیان کر کے اس طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ آنحضرتﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ نماز عبادت کا مغز ہے۔ نیز آپؐ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جس چیز کا بندوں سے حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر تو یہ حساب ٹھیک رہا تو کامیاب ہو گیا اور نجات پالی ور نہ گھاٹا پایا، نقصان اٹھایا۔ (سنن الترمذی ابواب الصلوٰۃ) پھر بچوں کو بھی نماز کا پابند بنانے کے لئے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا اور فرمایا کہ سات سال کی عمر کو پہنچنے پر بچے کو نماز کی تلقین کرو اور دس سال کی عمر میں اس کو نماز کا پابند کرنے کے لئے کوئی سختی بھی کرنی پڑے تو کرو۔(سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ) اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ نماز با جماعت میں اکیلے نماز پڑھنے کی نسبت 27گنا زیادہ ثواب ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’نماز میں جو جماعت کا زیادہ ثواب رکھا ہے اس میں یہی غرض ہے کہ وحدت پیدا ہوتی ہے۔ اور پھر اس وحدت کو عملی رنگ میں لانے کی یہاں تک ہدایت اور تاکید ہے کہ باہم پاؤں بھی مساوی ہوں اور صف سیدھی ہو اور ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہوں۔ اس سے مطلب یہ ہے کہ گویا ایک ہی انسان کا حکم رکھیں اور ایک کے انوار دوسرے میں سرایت کر سکیں۔ وہ تمیز جس سے خودی اور خود غرضی پیدا ہوتی ہے نہ رہے۔یہ خوب یاد رکھو کہ انسان میں یہ قوت ہے کہ وہ دوسرے کے انوار کو جذب کرتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد 8 صفحہ247 تا 248) پس نماز با جماعت سے جہاں ایک وحدت کا اظہار ہے جو اللہ تعالیٰ اُمّت میں پیدا کرنا چاہتا ہے وہاں ایک دوسرے کی نیکیوں کا بھی اثر ہوتا ہے۔ جب نیکیوں میں بڑھنے اور ترقی کرنے اور روحانیت کے بڑھانے کی قوت بڑھے گی اور جب یہ وحدت پیدا ہوتی ہے تو پھر شیطانی طاقتیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ آج دنیا کے جو حالات ہو رہے ہیں ان کے بد اثرات سے اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف خالص ہو کر جھکنا بہت ضروری ہے۔ پس انصار اللہ کی یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ اس بات کی اہمیت کو سمجھیں۔ اِقَامَةُ الصَّلوٰۃ کا حق ادا کرنے والے بنیں۔ اپنے بچوں کو، اپنے گھر والوں کو نمازوں کی طرف توجہ دلائیں۔ اگر تمام انصار اس کی طرف توجہ کریں تو ایک انقلاب پیدا ہو سکتا ہے۔ پس اس طرف توجہ کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ پھر ہمیں اس زمانے میں دینی مجالس منعقد کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے جلسوں اور اجتماعوں کے انعقاد کے بھی انتظام فرما دئیے ہوئے ہیں۔ یہاں ہم اکٹھے ہوتے ہیں اس لئے کہ دینی باتیں بھی سنیں، اکٹھے ہو کر نمازیں بھی پڑھیں ، محبت اور انس پیدا ہو ۔ تو یہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ سے ایک زائد چیز ہم میں پیدا فرمادی ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ کا ہمیں شکر گزار ہونا چاہئے۔ اور شکر گزاری کرنے کا حقیقی طریق یہی ہے کہ یہ عہد کریں کہ ہم اللہ تعالیٰ کا بھی حق ادا کریں گے اور بندوں کے بھی حق ادا کریں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’نماز خدا کا حق ہے… یہ دین کو درست کرتی ہے ، اخلاق کو درست کرتی ہے، دنیا کو درست کرتی ہے۔ نماز کا مزا دنیا کے ہر ایک مزے پر غالب ہے…قرآن شریف میں دو جنتوں کا ذکر ہے۔ ایک ان میں سے دنیا کی جنت ہے اور وہ نماز کی لذت ہے۔‘‘(ملفوظات جلد 6 صفحہ 370-371) نماز میں لذت آئے گی تو سمجھو تمہیں دنیا کی جنت مل گئی۔ پس اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بننے کے لئے ہمیں محنت کرنی پڑے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عبادتوں کا صحیح حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس کی معرفت ہمیں پیدا ہو۔ نہ صرف اپنی اصلاح کرنے والے ہوں بلکہ اپنے بچوں کے لئے بھی نمونہ بن جائیں۔ آمین مزید پڑھیں: اٹلی میں Senato della Repubblica میں بین المذاہب کانفرنس میں جماعت کی شرکت