https://youtu.be/ON0SJe7FToM (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی دویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) ایکٹیا ریسی موسا Actaea racemosa (Black Snake-Root) اگر ماہانہ ایام میں عموماً کھل کر خون جاری ہوجائے تو عورتوں کی اکثر تکلیفیں خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہیں لیکن ایکٹیاریسی موسا میں یہ الٹی بات ہےکہ خون کی مقدار میں جتنا اضافہ ہودرد اور دوسری تکلیفیں اسی نسبت سے بڑھتی چلی جاتی ہیں اور بسااوقات خون بند ہونے کے بعد بھی کسی حد تک جاری رہتی ہیں۔(صفحہ۱۵) ایکٹیاریسی موسا جوڑوں کے درد میں بھی بہت مفید ہے۔عضلات میں پھوڑے کی طرح درد ہوتا ہے۔گردن اور کمر کے عضلات میں درد بجلی کے کوندوں کی طرح ہرطرف پھیل جاتا ہے۔آرام کرنے سے تکلیف میں کمی ہوتی ہے اور حرکت سے بڑھ جاتی ہے۔۔ ٹھنڈک اور نمی سے آرام آتا ہے۔ ایکٹیا ریسی موسا میں بھی ابراٹینم کی طرح انتقال مرض پایا جاتا ہے۔ عموماً جسمانی بیماریاں ذہنی بیماریوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ بچوں کی جسمانی بیماریاں کسی علاج سے بظاہر ختم ہوجائیں تو ذہنی علامات ظاہر ہو کر ہسٹیریائی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ کوئی بچی بہت نازک مزاج اور حساس ہو تو بالکل خاموش ہو جاتی ہے۔ زور دے کر بلائیں تو رو دے گی۔ سب دنیا سے بے نیاز، اپنی ذات میں گم سم رہنے لگے گی۔ ایکٹیا ریسی موسا اس کا بہترین علاج ثابت ہو سکتی ہے۔ (صفحہ۱۵) ایکٹیا میں دو متقابل دواؤں کی علامتیں پائی جاتی ہیں۔ بعض پہلوؤں سے یہ برائیونیا اور بعض پہلوؤں سے رسٹاکس سے مشابہ ہے۔ برائیونیا میں حرکت سے اور رسٹاکس میں آرام سے تکلیف بڑھتی ہے۔ ایکٹیا میں جس پہلو پر لیٹیں اسی پہلو میں تکلیف بڑھے گی اور اعصاب پھڑ پھڑانے لگیں گے۔ سردرد عموماً آنکھ کے ڈیلوں اور سر کے نیچے ہوتا ہے جسے دبانے سے آرام آتا ہے لیکن حرکت سے بڑھ جاتا ہے۔ چکر آتے ہیں، سر میں بھاری پن نمایاں ہو تا ہے، نظر دھندلا جاتی ہے۔ پڑھائی، فکر اور مثانے کی تکلیفوں سےسردرد شروع ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۱۶) د ل کی دھڑکن زیادہ اور نبض کمزور اور بے قاعدہ ہوتی ہے۔انجائنا کی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ بائیں بازو کا سن ہونا ایکٹیاریسی موسا کی خاص علامت ہے۔ کمر اور ریڑھ کی ہڈی میں بھی شدید درد ہو تا ہے اور گردن اور کمر کا اوپر والا حصہ اکڑ جاتے ہیں۔ بازوؤں اور ٹانگوں میں بےچینی اور بےآرامی کا احساس ہو تا ہے۔ خارش ہوتی ہے۔ اعصاب کو جھٹکے بھی لگتے ہیں۔نیند نہیں آتی،دماغ بے چین ہوتا ہے،لہریں سی دوڑتی ہیں۔یوں محسوس ہوتا ہے دماغ اصل سے بڑا ہوگیا ہے۔ ایکٹیا کی تکالیف صبح کے وقت سردی سے بڑھ جاتی ہیں۔سوائے سردرد کے جسے گرمی سے اور کھانا کھانے سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۱۸) ایڈرینالین Adrenalin(Epinephrin) ایڈرینالین گردوں کے اوپر واقع غدودوں (Suprarernal Glands) سے نکلنے والی رطوبت ہے جو بہت سے غدودوں کا توازن درست رکھتی ہے اسے ہومیوپیتھی میں بطور دوا استعمال کیا جا تا ہے۔غصہ،ڈر اور خوف کے نتیجہ میں جو بد اثرات پیدا ہوتے ہیں وہ سب اس کے مریض میں موجود ہوتے ہیں۔دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔گھٹن اور تنگی کا احساس ہوتا ہے۔ انتڑیوں کے فعل کی رفتار سست ہو جاتی ہے، منہ خشک رہتا ہے۔ اس کے محلول میں شریانوں کے اردگرد کے عضلات کو سکیڑنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ہومیو پیتھی طریق علاج میں یہ دوا ہرقسم کے سیلان خون کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔پھیپھڑوں،ناک،انتڑیوں،رحم یا کہیں اور سے خون جاری ہوجائے اور اسے روکنے کے لیےکسی دوا کی واضح علامتیں نہ ہوں تو ایڈرینالین کو بھی فوری ضرورت کے لیےاستعمال کیا جاسکتا ہے۔خصوصاً نکسیر میں اسے بہت مفید پایاگیا ہے۔کئی سرجن آپریشن سے پہلے اس کا استعمال کرتے ہیں۔تاکہ خون ضائع نہ ہو۔(صفحہ۱۹) ایک معالج نے انجائنا اور اس سے ملتی جلتی علامات میں بھی ایڈرینالین کو مفید بتایا ہے۔ دل کے ارگرد اور سینے کی ہڈی میں کھانا کھانے کے بعد اور چلنے سے درد ہو تو اس ڈاکٹر کے مطابق یہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ سینے کی گھٹن اور تنگی کے لیےبھی مفید ہے۔ رگوں کے سکڑنے کے نتیجہ میں خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اس لیےیہ ہومیو پیتھی پوٹینسی میں بلڈ پریشر کے لیےبھی مفید ہو سکتی ہے۔(صفحہ۱۹) ایسکولس ہیپو کاسٹینم Aesculus hippocastanum (Horse Chestnut) ایسکولس کی علامات رکھنے والے بچوں کی یادداشت کمزورہوجاتی ہے،طبیعت میں غصہ پایا جاتا ہے،نیند میں ڈر کر چونک اٹھتے ہیں،بہت حساس اور زود رنج ہوجاتے ہیں۔ اگرایسے بچے پر ناراضگی کا اظہارکیا جائےتو صدمہ سے مغلوب ہوکربعض دفعہ بےہوش ہوجاتا ہے اور کئی دفعہ یہ بےہوشی مرگی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ایسکولس کو صرف بچوں کی دوا نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ ہر عمرمیں کام آنے والی دوا ہے۔(صفحہ۲۱) ایسکولس کا مریض عموماً سردی محسوس کرتا ہےاور اسے دردوں کو گرمی پہنچانےسے آرام آتا ہے۔پلسٹیلا کی طرح درد سارے جسم میں دوڑے پھرتے ہیں۔لیکن ان دونوں دواؤں میں ایک فرق پایا جاتا ہےکہ پلسٹیلا میں درد ہمیشہ گرمی سے بڑھتے ہیں اور سردی سے آرام آتا ہے۔پلسٹیلا میں غم کا رجحان اور مزاج میں نرمی ہوتی ہے۔ایسکولس میں بھی غم کی طرف میلان ہوتا ہےلیکن مزاج میں نرمی نہیں ہوتی اور تکلیفوں کو گرمی سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۲۲) کندھوں کے درمیان درد،گردن کی پشت میں تھکاوٹ کا احساس، دائیں کندھے اور سینے میں درد، جس میں سانس اندر کھینچنے سے اضافہ ہو،ہاتھ پاؤں میں سوزش، دھونے سے ہاتھ سرخ ہوجائیں، جوڑوں میں اکڑن اور درد جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوں بجلی کے جھٹکے کی طرح چیرنے والے درد کو ٹکور سے آرام۔ یہ سب ایسکولس کے دائرہ عمل میں ہیں۔ (صفحہ۲۲) ایسکولس میں دل کی علامات بھی نمایاں ہیں۔ دل کے مقام پر جلن اور درد، دل کی دھڑکن میں اضافہ جس کی وجہ سے رگوں میں ہر جگہ دھڑکن نمایاں ہوتی ہے۔ سینے میں گرمی محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۲۳) ایسکولس میں سردی سے،چلنے پھرنے سے،کھانے کے بعد اور نیند سے جاگنے کے بعد تکلیفیں بڑھتی ہیں۔بواسیر کی تکلیف بھی عموماً سردی میں بڑھ جاتی ہے۔تازہ کھلی ہوا میں لیٹنے اور آرام کرنے سے تکلیفیں کم ہوجاتی ہیں۔(صفحہ۲۳) ایسکولس ویری کوز وینز(Varicose Veins)یعنی وریدوں کے گچھے پھول جانے کی بھی بہترین دوا ہے۔عموماً عورتوں میں حمل کے دوران ٹانگوں پر جالا سا بن جاتا ہے،ہرطرف نیلے رنگ کی وریدیں پھیلنے لگتی ہیں جو بہت تکلیف دہ ہوتی ہیں،اس بیماری میں ایسکولس بہت مفید دوا ہے۔(صفحہ۲۳) ایتھوزا سائی نپیم Aethusa cynapium (Fools Parsley) ابراٹینم میں بھی سوکھا پن پایا جاتا ہے۔لیکن سب سےپہلے ٹانگیں سوکھتی ہیں پھرچھاتی اور گردن۔لیکن ایتھوزا میں سارا جسم بیک وقت سوکھتا ہے۔ایتھوزا کی ایک اور اہم علامت یہ ہےکہ گرمی سے بچے کی بیماری سرکی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔ایسا بچہ جس کے دماغ میں کچھ خلل ہو اور گرم موسم میں دودھ پیتے ہی قے کردینے کی علامت نمایاں ہواس کی دوا ایتھوزا ہی ہے۔ اگر روائتی طریقہ علاج سے ایسے بچہ کی معدہ کی علامتیں اور دودھ الٹنے کا رجحان ٹھیک کیا جائے تو وہ بچہ ذہنی توازن کھو دیتا ہے۔ ایسی صورت میں ایتھوزا کو نہ بھولیں ورنہ ایسا بچہ مستقل دیوانہ ہو جائے گا۔ ایتھوزا کی علامتیں رکھنے والے بچے کو میں نے کبھی ایتھوزا کے سوا کسی اور دوا سے شفا پاتے نہیں دیکھا۔ پس لازم ہے کہ جب ایتھوزا کی علامات ہوں تو ایتھوزا ہی دی جائے۔(صفحہ۲۵-۲۶) ایتھوزا میں بیماریاں بہت شدت سے حملہ کرتی ہیں اور ہرتکلیف میں شدت نمایاں ہوتی ہےجس کے بعد ذہنی اور جسمانی کمزوری اور نیند کا غلبہ ہونا شروع ہوجاتا ہے،غشی طاری ہوجاتی ہے،مریض مختلف قسم کے توہمات کا شکار رہتا ہے،بلیاں،کتے اور چوہے نظرآنے لگتے ہیں،ذہنی یکسوئی نہیں رہتی،بہت غمگین اور بے چین ہوتا ہے،سر شکنجہ میں کسا ہوا محسوس کرتا ہے، سر کے پچھلے حصہ میں درد جو گردن کندھوں اور کمر میں پھیل جاتا ہے۔ (صفحہ۲۶) ایتھوزا کی علامات صبح تین چار بجے بڑھتی ہیں، ٹھنڈے پانی اور بستر کی گرمی سے بھی بیماریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ دماغی علامات کے سوا کھلی ہوا میں دیگر تکلیفوں میں کمی آجاتی ہے۔ یہ دوا بچوں کے دانت نکالنے کے زمانے میں اسہال لگ جانے کی بہترین دواؤں میں سے ہے۔ ایتھوزا میں ہاتھ پاؤں کے سونے اور تشنجی دوروں کی علامت بھی ملتی ہے۔کہنی کے جوڑوں میں تشنج ہوتا ہے۔بازوؤں میں سن ہونے کا احساس،انگلیاں اور انگوٹھے اندر کی طرف مڑجاتے ہیں۔مرگی میں بھی یہ دوا مفید ہے۔اعضا سرد ہوتے ہیں اور جسم میں اینٹھن ہوتی ہے اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔بچہ سر نہیں سنبھال سکتا۔دودھ پیتے ہی قے کردیتا ہے اور قے کے فوراً بعد دودھ طلب کرتا ہے۔(صفحہ۲۷) ایتھوزا کے بارے میں بعض ہومیوپیتھک معالجین کا کہنا ہے کہ وہ طلبہ جو کمرہ امتحان میں گھبرا جائیں اور پرچہ حل نہ کرسکیں ان کے لیےبہت مفید ہے۔200 طاقت میں ایک خوراک صبح امتحان کے لیےجانے سے پہلے استعمال کی جائے توغیرمعمولی فائدہ پہنچاتی ہے۔(صفحہ۲۷) (ڈاکٹر لئیق احمد) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)