یادرکھوکوئی آدمی کبھی دُعاسے فیض نہیں اُٹھاسکتا جب تک وہ صبر میں حد نہ کر دے اور استقلال کے ساتھ دُعاؤںمیں نہ لگارہے۔ اللہ تعالیٰ پرکبھی بد ظنی اور بد گمانی نہ کرے۔ اُس کو تمام قدرتو ں اور ارادوں کا مالک تصور کرے۔ یقین کرے پھر صبر کے ساتھ دُعاؤں میں لگا رہے۔ وہ وقت آجائے گا کہ اللہ تعالیٰ اُس کی دُعاؤں کو سُن لے گا ا و ر اسے جوا ب دے گا۔جو لو گ اس نسخہ کو استعما ل کر تے ہیں، وہ کبھی بد نصیب اور محرو م نہیں ہوسکتے بلکہ یقیناََ وہ اپنے مقصد میں کامیا ب ہو تے ہیں۔ خدا تعا لیٰ کی قد رتیں اور طا قتیں بے شما ر ہیں۔ اس نے انسانی تکمیل کے لیے دیر تک صبر کا قا نو ن رکھا ہے۔ پس اس کو وہ بدلتا نہیں اور جو چا ہتا ہے کہ وہ اس قانو ن کو اس کے لیے بد ل دے۔وہ گویا اللہ تعا لیٰ کی جنا ب میں گستا خی کر تا اور بے ادبی کی جرأت کرتا ہے۔ پھر یہ بھی یا د رکھنا چاہیے کہ بعض لوگ بے صبری سے کام لیتے ہیں اور مدا ری کی طر ح چا ہتے ہیںکہ ایک دم میں سب کا م ہوجائیں۔میں کہتا ہوں کہ اگر کوئی بے صبری کرے تو بھلا بے صبری سے خدا تعا لیٰ کا کیا بگا ڑے گا۔ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ بے صبری کر کے دیکھ لے وہ کہا ں جائے گا۔ (ملفوظات جلد۲ صفحہ ۱۵۱-۱۵۲، ایڈیشن ۱۹۸۸ء) اعمال صالحہ اور عبادت میں ذوق شوق اپنی طرف سے نہیں ہو سکتا۔ یہ خدا تعالیٰ کے فضل اور توفیق پر ملتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان گھبرائے نہیں اور خدا تعالیٰ سے اس کی توفیق اور فضل کے واسطے دعائیں کرتا رہے۔ اور ان دعاؤں میں تھک نہ جاوے۔جب انسان اس طرح پر مستقل مزاج ہوکر لگا رہتا ہے تو آخر خد اتعالیٰ اپنے فضل سے وہ بات پیدا کر دیتا ہے جس کے لئے اس کے دل میں تڑپ اور بے قراری ہوتی ہے۔ یعنی عبادت کے لئے ایک ذوق و شوق اور حلاوت پیدا ہونے لگتی ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص مجاہدہ اور سعی نہ کرے اور وہ یہ سمجھے کہ پھونک مار کر کوئی کر دے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قاعدہ اور سنت نہیں۔ اس طریق پر جو شخص اللہ تعالیٰ کو آزماتا ہے وہ خدا تعالیٰ سے ہنسی کرتا ہے اور مارا جاتا ہے۔ خوب یاد رکھو کہ دل اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اس کا فضل نہ ہو تو دوسرے دن جا کر عیسائی ہو جاوے یا کسی اور بے دینی میں مبتلا ہو جاوے۔اس لئے ہر وقت اس کے فضل کے لئے دعا کرتے رہو اور اس کی استعانت چاہو تاکہ صراط مستقیم پر تمہیں قائم رکھے۔ جو شخص خداتعالیٰ سے بے نیاز ہوتا ہے وہ شیطان ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان استغفار کرتا رہے تاکہ وہ زہر اور جوش پیدا نہ ہو جو انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔ (ملفوظات جلد۸ صفحہ۱۵۴-۱۵۵، ایڈیشن ۱۹۸۴ء) مزید پڑھیں: نبی کریمؐ کی فضیلت کل انبیاء پر میرے ایمان کا جزو اعظم ہے