(منظوم فارسی کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام) بیا اے طلبگار صدق و صواب بخواں از سرِ خوض و فکر ایں کتاب اے سچائی اور حق کو ڈھونڈنے والے ذرا غور اور فکر سے اس کتاب کو پڑھ گرت بر کتابم فتد یک نگاہ بدانی کہ تا جنت ایں ست راہ اگر میری کتاب پر تیری ایک نظر پڑ جائے تو تُو جان لے گا کہ جنت کا راستہ یہی ہے مگر شرط انصاف و حق پروریست کہ انصاف مفتاح دانشوریست مگر عدل و انصاف شرط ہے کیونکہ انصاف عقلمندی کی کنجی ہے دو چیزست چوبانِ دُنیا و دیں دلِ روشن و دیدۂ دُور بیں دو چیزیں دنیا اور دین کی پاسبان ہیں ایک تو روشن دل دوسرے دور بین آنکھ کسے کو خرد دارد و نیز داد نخواہد مگر راہ صدق و سداد وہ شخص جو عقل اور انصاف رکھتا ہے وہ سوائے سچائی اور راستی کے اور کچھ نہیں چاہتا نہ پیچد سر از آنچہ پاک ست و راست نتابد رخ از آنچہ حق و بجاست وہ اس چیز سے انکار نہیں کرتا جو پاک اور سچی ہے نہ اس بات سے منہ موڑتا ہے جو درست اور بجا ہے چو بیند سخن را ز حق پرورے دِگر در سخن کم کند داورے جب وہ انصاف کی رو سے بات کو دیکھتا ہے تو وہ ناحق ہٹ دھرمی نہیں کرتا الا ایکہ خواہی نجات از خدا بقصرِ نجات از درِ حق درآ ہوشیار! اے وہ شخص جو خدا سے نجات چاہتا ہے تو نجات کے محل میں راستبازی کے دروازہ سے آ بحق گردد حق را بخاطر نشاں منہ دل بباطل چو کژ خاطراں حق کے ساتھ رہ اور حق کو ہی دل میں بٹھا بد باطنوں کی طرح جھوٹ سے دل نہ لگا مشو عاشقِ زشت رو زینہار وگر خوب گم گردد از روزگار ہرگز کسی بدشکل کا عاشق نہ ہو خواہ زمانہ سے حسن نابود بھی ہو جائے زمین از زراعت تہی داشتن بہ از تخمِ خار و خسک کاشتن زمین کو کاشت سے خالی رکھنا اس سے بہتر ہے کہ کانٹوں اور گوکھرو کا بیج اس میں بویا جائے (درثمین فارسی صفحہ ۴۵-۴۶) مزید پڑھیں: ہمدردیٔ خَلق