٭…ہماری طرف سے تعمیر کی جانے والی ہر مسجد کا بنیادی مقصد یہی ہوا کرتا ہے کہ مسجد کی عمارت تمام معاشرے میں ایک مقدس مقام اور امن و سلامتی کا مرکز بن کر نمایاں ہو ٭…جماعتِ احمدیہ کی تاریخ گواہ ہے کہ ہم مساجد تعمیر کرتے ہیں اور ہماری تعمیرکردہ مساجد بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کا مرکز ہوا کرتی ہیں ٭…ویلز کی سر زمین پر جماعت احمدیہ کی پہلی باقاعدہ مسجد کی افتتاحی تقریب (۲۳؍نومبر۲۰۲۵ء، مسجد بیت الرحیم، کارڈف، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) آج کا دن جماعت احمدیہ برطانیہ کے لیے اور بالخصوص ویلز میں بسنے والے احمدیوں کے لیے انتہائی خوشی اور باعث مسرت ہے کہ آج برطانیہ کے اس حصے یعنی ویلز میں جماعت احمدیہ کی پہلی باقاعدہ مسجد کا افتتاح ہو رہا ہے۔ اس مسجد کے لیے فنڈز اور اس کی تعمیر سے لے کر افتتاح تک کے تمام مراحل مجلس انصار اللہ برطانیہ کے زیر نگرانی بخوبی طے پائے ہیں۔ آج کا دن اس لحاظ سے بھی بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ اس مسجد کے افتتاح کے لیے امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنفس نفیس تشریف لائے اور اس مسجد کا افتتاح کر کے سر زمین ویلز کو برکت بخشی۔ یہ پہلا تاریخی موقع ہے کہ کوئی بھی خلیفۃ المسیح کارڈف باقاعدہ جماعتی دورے پر تشریف لائے۔ مسجد کے افتتاح میں شمولیت کی غرض سے صبح سے ہی مہمانوں کی آمد آمد رہی۔ تمام واردین کے لیے لنگر حضرت مسیح موعودؑ جاری تھا جہاں کھانے کے علاوہ سرد موسم کے پیش نظر ہمہ وقت چائے کا انتظام تھا۔ یاد رہے کہ آج کارڈف میں ٹھنڈا موسم ہے۔ بوقت تقریب بارش تھی اور درجہ حرارت سات ڈگری سینٹی گریڈ تھا لیکن ہوا کی وجہ سے یہ صِفر محسوس ہوتا تھا۔ تشریف آوری حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ آج کی اس تاریخی تقریب کے موقع پر سیدنا حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز چار بج کر ۵۳؍ منٹ پر مسجد بیت الرحیم تشریف لائے۔ سب سے پہلے حضورِ انور نے یادگاری تختی کی نقاب کشائی فرمائی جس کے بعد حضورِ انور نے اجتماعی دعا کروائی۔ دعا کے بعد حضورِ انور نے ایک یادگار پودا لگایا جس کے بعد آج کی خصوصی تقریب کے لیے مسجد کے صحن میں لگائی جانے والی مارکی سے گزرتے ہوئے پہلی منزل پر مسجد کے مین ہال میں تشریف لائے جو حضور انور کی آمد سے قبل ہی نمازیوں سے بھرا ہوا تھا۔ یاد رہے کہ تقریب سے قبل تمام شاملین کو رجسٹریشن کارڈ دیے گئے جس پر نماز ادا کرنے نیز تقریب میں نشست کا ہال متعین کیا گیا تھا۔ ٹھیک پانچ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نماز مغرب اور عشاء جمع اور قصر کر کے پڑھائیں۔ مغرب کی نماز میں حضور انور نے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی تلاوت فرمائی جبکہ عشاء کی نماز میں حضورِ انور نے سورت حٰم السجدۃ کی آیات ۳۱تا۳۷ کی تلاوت فرمائی۔ نمازوں سے قبل روحیل صداقت صاحب کو اذان دینے کی سعادت ملی۔ وتروں کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مین ہال میں درج ذیل گروپس کو حضور انور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت نصیب ہوئی: ۱۔ اراکین نیشنل مجلس عاملہ مجلس انصار اللہ برطانیہ ۲۔ اراکین مسجد بیت الرحیم کارڈفFundraising کمیٹی ۳۔ ریجنل ناظمین اعلیٰ مجلس انصار اللہ برطانیہ ۴۔ مسجد کی تعمیر کے لیے Construction Workers ۵۔ مقامی مجلس عاملہ جماعت احمدیہ کارڈف ۶۔ ممبران جماعت احمدیہ کارڈف (یہ تصویر دو گروپس میں ہوئی تھی) اسی طرح بعض معززین کو بھی حضور انور سے شرف ملاقات حاصل ہوا مسجد بیت الرحیم کارڈف کی افتتاحی تقریب مسجد کی افتتاحی تقریب کے لیے منعقد کی جانے والی خصوصی تقریب کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے صحن میں نصب کی گئی مارکی میں چھ بج کر تین منٹ پر تشریف لائے۔ اس تقریب میں ماڈریٹر کے فرائض محمد نعمان صاحب ریجنل امیر ساؤتھ ویسٹ ریجن نے ادا کیے۔ تلاوت قرآن کریم حافظ فارس احمد صاحب نے سورۃ البقرۃ کی آیات ۱۲۸تا۱۳۰ سے کی۔ متلوّ آیات کا انگریزی ترجمہ سلیم Doumon صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد ریجنل امیر صاحب نے تعارفی کلمات پیش کیے۔ بعد ازاں تین معزز مہمانوں High Sheriff مکرمہ Janet Davies صاحبہ، High Sheriff of Gwent – Lieutenant Colonel Ralph Griffin صاحب اور Cabinet Secretary for Social Justice, Trefnydd and Chief Whip مکرمہ Jane Hutt MS صاحبہ نے مختصر کلمات پیش کیے جبکہ Jo Stevens جو Secretary of State for Wales ہیں کا ایک ویڈیو پیغام دکھایا گیا۔ چھ بج کر ۲۵؍منٹ پر حضور انور منبر پر تشریف لائے اور انگریزی زبان میں خطاب کا آغاز فرمایا۔ خلاصہ خطاب حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ تشہد،تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: معزز مہمانانِ کرام! السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ! سب سے پہلے تو مَیں آپ تمام معزز مہمانوں کا تہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ ہماری دعوت پر یہاں تشریف لائے اور اس مسجد کے افتتاح کی مبارک تقریب کو رونق بخشی۔ اس خالص دینی تقریب میں آپ سب کا کھلے دل کے ساتھ شامل ہونا ثابت کرتا ہے کہ آپ لوگ مذہبی ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر اور اسی طرح ہماری طرف سے تعمیر کی جانے والی ہر مسجد کا بنیادی مقصد یہی ہوا کرتا ہے کہ مسجد کی عمارت تمام معاشرے میں ایک مقدس مقام اور امن و سلامتی کا مرکز بن کر نمایاں ہو۔ پس آج ان ہی مقاصد کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم اس مسجد کا افتتاح کر رہے ہیں۔ مَیں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ مسجد آپ کے شہر میں محبت اور امن و سلامتی کا پیغام پھیلائے گی۔ پیغمبرِ اسلام ﷺ کے عہدِ مبارک میں بعض شرپسندوں نے بری نیت کے ساتھ انتشار پھیلانے کے ارادے سے مسجد کی بنیاد رکھی تھی تو خدا تعالیٰ نے خود رسولِ اکرمﷺ کو حکم دیا کہ اس مسجد کو گرا دیا جائے۔ چنانچہ رسول اللہﷺکے ارشاد پر اُس مسجد کو منہدم کردیا گیا۔ پس مسجد کا مقصد اُس کی تعمیر سے مکمل نہیں ہوا کرتا بلکہ مسجد کا مقصد خدا کی عبادت اور اسلام کی امن و سلامتی کی حقیقی تعلیم کے پرچار سے مکمل ہوا کرتا ہے۔ اس لیے اگر آپ میں سے کسی کے ذہن میں اس مسجد کے حوالےسے کسی قسم کا کوئی وہم ہو تو آپ بالکل بے فکر ہوجائیں۔ جماعتِ احمدیہ کی تاریخ گواہ ہے کہ ہم مساجد تعمیر کرتے ہیں اور ہماری تعمیرکردہ مساجد بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری کا مرکز ہوا کرتی ہیں۔ اسلام نے ہمیں یہی تعلیم دی ہے کہ خدا کے حقوق کے ساتھ اس کے بندوں کے حقوق کا بھی اُسی طرح خیال رکھا جائے۔ اسلام نے یتامیٰ اور غرباء کے بےپناہ حقوق بیان فرمائے ہیں۔ گویا اسلام مکمل ہی تب ہوتا ہے کہ جب حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کا بھی پورا پورا اہتمام کیا جائے۔ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے بڑی وضاحت کے ساتھ نیکی اور بدی کے راستوں کا تعیّن فرمادیا ہے۔ اسلام نے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے بہت سے حقوق بیان فرمائے ہیں۔ اسلام نے ہمیں محکوم طبقوں کے حقوق اداکرنے کی تلقین فرمائی ہے، غلاموں اور مسکینوں کے حقوق سمجھائے ہیں۔قرآن کریم نے فرمایا ہے کہ بھوکے کو کھانا کھلانابہت بڑی نیکی ہے۔ اسلام نے بے سہاروں کو سہارا دینے کی تلقین فرمائی ہے، ایسے طبقات جنہیں سماج میں کوئی حقوق نہیں دیے جاتے اسلام ایسے طبقات کے حقوق قائم فرماتا ہے۔ اسلام ہمیں انصاف اور عدل سے کام لینے کا حکم دیتا ہے۔ اسی طرح اسلام پڑوسیوں اور ہمسایوں کے حقوق قائم فرماتا ہے۔ بزرگ والدین کے ساتھ نرمی اور عزیز واقارب کے ساتھ محبت کے برتاؤ کا حکم دیتا ہے۔ ماتحتوں اور ملازموں کے ساتھ شفقت کی تعلیم دیتا ہے۔اسی طرح قرآن کریم حکام کی اطاعت اور حکومت کی فرماں برداری کا بھی حکم دیتا ہے۔ مسلمانوں کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ وطن کی محبت ان کے ایمان کا جزو ہے، پس حقیقی مومن کبھی بھی اپنے ملک اور قوم سے بےوفائی نہیں کرسکتا۔ پس مساجد کے قیام کے ساتھ یہ وہ خوبصورت تعلیمات ہیں جن کے قیام کی ضمانت اسلام دیتا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اگر دنیا ان زندگی بخش تعلیمات پر عمل پیرا ہوجائے تو کس طرح دنیا امن کا گہوارہ بن کر جنت نظیر معاشرے میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ مَیں آپ سب کو یہ بھی یقین دہانی کراتا ہوں کہ احمدی مسلمان محض اپنے قول سے ایسی خوشگوار تعلیم پیش نہیں کرتے بلکہ اس حسین تعلیم پر عمل کرکے اسے حقیقی رنگ میں قائم بھی کرکے دکھاتے ہیں۔ ہم جن تعلیمات کی تبلیغ کرتے ہیں خود بھی اُن تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ ہم غریب طبقات کے لیے ہسپتال بناتے ہیں، میڈیکل کیمپ لگاتے ہیں جہاں بلاتفریق مذہب وملت لوگ علاج کی سہولت پاتے ہیں۔ اسی طرح ہم ضرورت مند لوگوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بناتے ہیں۔ ترقی یافتہ مغربی ممالک میں رہنے والے لوگ شاید صاف پانی کی قدر کو نہ سمجھ سکتے ہوں مگر پسماندہ اور غریب ممالک کے لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی بہت بڑی نعمت ہے۔ اسی طرح ہم دنیا کے غریب ترین علاقوں میں علم کی شمع روشن کرنے کے لیے سکول تعمیر کرتے ہیں جہاں ہر مذہب اور قوم سے تعلق رکھنے والے بچے بلا تفریق تعلیم حاصل کرکے اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ مسلمہ دنیا بھر میں خدمتِ انسانیت میں مصروف ہے۔ اس مسجد کے ذریعے سے آپ سب احباب و خواتین کو بھی جماعت احمدیہ مسلمہ کی ان خدمات کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔ آخر پر مَیں اس علاقے میں مقیم احمدی مسلمانوں کو بھی اُن کی ذمہ داری کا احساس دلاتا ہوں کہ جن آفاقی اسلامی تعلیمات کا مَیں نے مختصر نقشہ بیان کیا ہے، وہ ان سب تعلیمات پر عمل کرکے حقیقی اسلامی آداب کا مظاہرہ کریں اور اپنا پاک نمونہ آپ لوگوں کے سامنے پیش کریں۔ آخر میں آپ سب کی آمد کا ایک مرتبہ پھر شکریہ۔ اللہ تعالیٰ اس مسجد کو رواداری، محبت ہم آہنگی کا مرکز بنا دے۔آمین حضور انور کا خطاب چھ بج کر ۵۱؍ منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور نے اجتماعی دعا کروائی جس کے بعد تمام شاملین کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔ ادارہ الفضل اس تاریخی موقع پر حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، مجلس انصار اللہ برطانیہ، ممبران جماعت احمدیہ کارڈف اور جماعت احمدیہ برطانیہ کو مبارک باد پیش کرتا ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مسجد کو اس کے نام کے موافق رحمت کا گہوارہ بنا دے اور برطانیہ کے اس خطے میں جماعت احمدیہ ترقیات کے ایک نئے دور میں داخل ہو کر خلافت احمدیہ کے زیر سایہ ترقیات پر ترقیات حاصل کرے۔ آمین حضور انور کے خطاب سے ریجنل امیر صاحب اور تین معزز مہمانوں سے اپنے تاثرات بیان کیے جو درج ذیل ہیں: تعارفی کلمات ریجنل امیر صاحب: مکرم محمد نعمان صاحب ریجنل امیر ویلز اور ساؤتھ ویسٹ ریجن نے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت ریجنل امیر میں جماعت کے تمام ممبران کی جانب سے آپ سب کو مسجد بیت الرحیم میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ اس مسجد کا نام ہمارے پیارے حضور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عطا فرمایا ہے ۔ آج ہم اپنے آپ کو بے حد خوش قسمت محسوس کررہے ہیں کہ ہمارے پیارے حضور نے ازراہ شفقت اپنے مبارک قدم اس جگہ پر رکھے اور ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ یہ ہمارا دیرینہ خواب تھا جو آج پورا ہوا۔ ہمیں یہ مبارک موقع عطا فرمانے پر ہم حضور انور کے دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہیں۔ آج اس تقریب میں ویلش حکومت کی کابینہ سیکرٹری برائے سوشل جسٹس بھی موجود ہیں، اور اس کے ساتھ ہمارے بہت سے دوست، مختلف مذاہب کے راہنما، پروفیسرز، پولیس کے نمائندگان، کونسلرز اور مسلح افواج کے ارکان بھی اس تقریب میں شریک ہیں۔ یہ باہمی ہم آہنگی، یکجہتی اور ایک دوسرے کے احترام کی واضح علامت ہے۔ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ؑ نے ۱۸۸۹ء میں اسلام کی حقیقی اور خوبصورت تعلیمات کے احیاء کے لیے جس جماعت کی بنیاد رکھی، اس جماعت نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے خلفاء کی راہنمائی میں، معاشرے میں امن و آشتی قائم کرنے میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔ ہمارے درمیان موجود ہمارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پانچویں خلیفہ ہیں۔ آپ امن کے علمبردار ہیں اور دنیا کی بہت سی پارلیمانوں بشمول برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین، سے خطاب کر چکے ہیں۔ برطانیہ میں ۱۹۲۳ء سے قائم جماعت احمدیہ نے ۱۹۲۴ء میں لندن کی پہلی مسجد ، پٹنِی میں واقع مسجد فضل لندن، تعمیر کی۔ آج برطانیہ میں ہمارے ۱۵۰ سے زائد مراکز ہیں اور متعدد مساجد تعمیر کی گئی ہیں، جن میں ساؤتھ لندن کی مشہور بیت الفتوح بھی شامل ہے، جو مغربی یورپ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ ہم ہر ایک کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ ہماری مساجد کا دورہ کریں اور ہمارے متعدد سیمینارز اور پروگراموں میں شامل ہوں، جو لوگوں کو ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ہم خدمتِ خلق، مقامی کمیونٹیز کے ساتھ تعاون اور مشترکہ بھلائی کے کاموں کے لیے بھی پُرعزم ہیں۔ جماعت احمدیہ کا ویلز کے ساتھ ایک طویل عرصہ سے تعلق قائم ہے۔ ویلز کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے پانچ میں سے تین خلفاء نے اس سرزمین کو برکت بخشی اور یہاں کا دورہ فرمایا ہے۔ جماعت احمدیہ کے افراد ۱۹۷۰ء کی دہائی سے ویلز میں مقیم ہیں، جبکہ ویلز میں جماعت باضابطہ طور پر ۱۹۹۰ء کی دہائی کے اوائل میں قائم ہوئی۔ آج ویلز میں درج ذیل چار جماعتیں قائم ہیں : کارڈف، نیوپورٹ، سوانزی، اور شمالی ویلز۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد ۹؍ ستمبر ۲۰۲۳ء کو رکھا گیا۔ یہ زمین، جو پہلے ایک بلڈنگ سروسز کمپنی کے دفتر کے طور پر استعمال ہوتی تھی،۲۰۱۴ء میں حاصل کی گئی۔ اس قدیم عمارت میں معمولی مرمت کے بعد ۲۰۲۳ء کے آخر میں تعمیراتی کام شروع ہونے تک نمازوں کا اہتمام اور دیگر پروگرام جاری رہے۔ آج ہم اس خوبصورت مسجد کے افتتاح کے موقع پر حضور انور کی بابرکت موجودگی سے مشرف ہورہے ہیں ۔ اس موقع پر میں اپنے پڑوسیوں کا بھی تہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس پروگرام کے انتظامات میں بہترین تعاون اور حمایت فراہم کی۔ ہم یہ امید اور دعا کرتے ہیں کہ ویلز کے دارالحکومت میں واقع یہ خوبصورت مسجد، اس ملک کے لیے امن، اتحاد اور خدمتِ انسانیت کا روشن مینار ثابت ہوگی۔ انشاء اللہ محترمہ Janet Davies صاحبہ (High Sheriff) نے اپنی تقریر میں کہا کہ میں نے جب اپنی ذمہ داری بطور ہائی شیرف ادا کرنا شروع کی تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ مجھے کتنے اہم اور یادگار تجربات حاصل ہوں گے۔ اور آج یہاں، آپ سب کے درمیان، یہ موقع ان لمحات میں سے ہے جنہیں میں ہمیشہ یاد رکھوں گی۔ آپ لوگ اس خوبصورت مسجد کے والی ہونے پر بہت خوش نصیب ہیں، اور میں اس دلکش عمارت کا دورہ کرنے کے لیے واقعی بے حد پُرجوش ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ نے طویل عرصے تک اس دن کا انتظار کیا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ آپ اس شاندار افتتاح سے بہت خوش ہیں۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔ Lieutenant Colonel Ralph Griffin صاحب (High Sheriff of Gwent) نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلی بات جو میں کہنا چاہوں گا وہ یہ ہے کہ آپ سب لوگ نہایت دوستانہ مزاج رکھتے ہیں۔ آج یہاں مجھے جتنی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا، اس سے زیادہ کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی۔ یہ دورہ میرے لیے سیکھنے کا ذریعہ بھی رہا اور بہت قیمتی تجربہ ثابت ہوا۔ گونٹ کی عوام کے نمائندہ کے طور پر، میں اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ کارڈف میں یہ مسجد قائم ہوئی ہے۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مکرمہ Jane Hutt MS صاحبہ Cabinet Secretary for Social Justice, Trefnydd and Chief Whip نے کہا کہ میں جماعت احمدیہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے اس شاندار پروگرام کا انعقاد کیا اور مجھے اتنی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا۔ Cardiff میں اس مسجد کا افتتاح نہ صرف آپ کی جماعت کے لیے بلکہ پورے ویلز کے لیے ایک قابلِ فخر اور تاریخی لمحہ ہے۔ ویلز میں موجود وہ تمام لوگ جو تنوع اور کمیونٹی ہم آہنگی کے لیے آپ کی وابستگی کو سراہتے ہیں، ان کے لیے بھی یہ دن انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اور یقیناً آپ کا رہنما اصول ‘محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں’ ایک نہایت طاقتور پیغام ہے جو ہمارے دلوں میں اترتا ہے اور ویلز اور ویلش حکومت کی بنیادی اقدار کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔ جماعت احمدیہ کی امن، ہم آہنگی اور انصاف کے فروغ کے لیے انتھک کوشش ہمارے معاشرے کو مضبوط بناتا ہے۔ مقامی خیراتی اداروں کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے سے لے کر انسانی ہمدردی کے منصوبوں تک آپ یہ ثابت کرتے ہیں کہ مذہب کس طرح حقیقی طور پر خیر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ یہ مسجد صرف عبادت کی جگہ نہیں ہے۔ یہ تعلیم، مکالمے اور خدمتِ خلق کا مرکز ہوگا۔ آپ کی یہ کوششیں میرے منصب (کابینہ سیکرٹری برائے سوشل جسٹس) سے گہری مطابقت رکھتی ہیں، جہاں ہم مساوات کے قیام، غربت کے خاتمے، کمیونٹیز کو مضبوط بنانے اور ایسا ویلز بنانے کی کوشش کرتے ہیں جہاں ہر شخص خود کو قدر اور احترام کے لائق محسوس کرے۔ آخر پر میں ایک مرتبہ پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ ٭…٭…٭