حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنی خالہ میمونہ کے ہاں رات گزاری، میں نے (وہاں رہ کر) مشاہدہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھتے ہیں؟ پھر آپ نماز کے لیے باہر تشریف لائے اور نماز ادا کی۔ اور آپؐ اپنی نماز یا اپنے سجدے میں یہ دعا مانگنے لگے: اللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِيْ قَلْبِيْ نُورًا، وَفِيْ سَمْعِي نُورًا، وَفِيْ بَصَرِيْ نُورًا، وَعَنْ يَمِيْنِيْ نُورًا، وَعَنْ شِمَالِيْ نُورًا، وَأَمَامِيْ نُورًا، وَخَلْفِيْ نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِيْ نُورًا، وَاجْعَلْ لِيْ نُورًا، أَوْ قَالَ وَاجْعَلْنِيْ نُورًا ۔ اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر اور میرے کانوں میں نور پیدا کر اور میری آنکھوں میں نور پیدا کر اور میرے دائیں نور بنا اور میرے بائیں نور پیدا فرما اور میرے آگے اور میرے پیچھے نور کر اور میرے اوپر نور کر اور میرے لیے نور بنا۔ یا فرمایا: مجھے نور بنا۔ (صحيح مسلم، كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الدعاءِ فی صلاۃِ اللَّیل وَقیامِہِ) مزید پڑھیں: عفو کا حکم