https://youtu.be/M2ZEbCLy5SE?si=Rxcho7rcfDYtr0ly&t=715 حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ ’’آپ جب چودہ سال کے ہوتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہم بڑے ہو گئے ۔ اب آزاد ہو گئے ہیں۔ اب ہم اِدھر اُدھر کھیلیں گے۔ کھیلیں گے تو فٹ بال کھیلتے چلے جائیں گے۔ ٹی وی دیکھیں گے تو دیکھتے ہی چلے جائیں گے ۔ ہر کام کو وقت دیں۔ کھیلنا ضروری ہے ۔ صحت کے لئے ضروری ہے ۔ فٹ بال ضرور کھیلیں ، جو بھی گیم پسند ہے آپ کو وہ کھیلیں ۔ یہاں جو فٹ بال کا رواج ہے۔ اس لئے میں کہہ رہا ہوں ۔ ایک گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ جو شام کا وقت ہے وہ ضرور کھیلنا چاہئے ۔ اسکول میں جو وقت ہے اس میں کھیلنا چاہئے ۔ ٹی وی بھی دیکھنا چاہئے۔ اس سے معلومات بڑھتی ہیں لیکن ایسا پروگرام دیکھیں جو معلومات والا ہو۔ لیکن انٹرنیٹ پر بیٹھے رہنا ٹھیک نہیں کہ اس میں صرف فضول باتیں ہی ہوتی ہیں ۔ یا پھر بیٹھنا ہے تو اپنے بڑوں کو بتا کر بیٹھیں کہ یہ پروگرام دیکھ رہے ہیں ، دیکھو کتنا اچھا پروگرام اس پر آ رہا ہے۔… ٹیلی فون وغیرہ کے مطالبے جو بچے دس سال کی عمر میں کر دیتے ہیں وہ بالکل غلط چیزیں ہیں اور ماں باپ کو بچوں کی ایسی باتیں ماننی بھی نہیں چاہئیں ۔ پس آپ لوگ ہمیشہ یاد رکھیں کہ جن باتوں کی طرف میں توجہ دلا رہا ہوں اُن میں اعتدال ہو۔ یا اِس طرف بہت زیادہ چلے گئےیا اس طرف چلے گئے، یہ دونوں چیزیں غلط ہیں۔ اگر اعتدال ہوگا تو آپ لوگوں کی زندگی بھی ہمیشہ اچھی طرح گزرے گی اور بڑے ہو کر آپ ایک اچھے انسان بن سکیں گے ۔ وہ انسان بن سکیں گے جن کی جماعت کو ضرورت ہے۔ پس اس چیز کو ہمیشہ اپنے ذہنوں میں رکھیں کہ آپ احمدی بچے ہیں اور آپ نے دوسروں سے مختلف ہونا ہے ۔ آپ نے اپنے ہر کام میں دوسروں سے اچھا ہونا اور اپنے آپ کو اچھا ثابت کرنا ہے۔ ہر کام میں آپ نے آگے بڑھنا ہے۔ ہر احمدی بچہ جو ہے وہ اسکول میں پوزیشن لینے والا ہونا چاہئے ۔ پڑھائی کی طرف توجہ دینے والا ہونا چاہئے ۔ یہ نہیں کہ بعض گھر کے مسائل ہیں یا کسی وجہ سے پریشانی ہے تو آپ پڑھائی کی طرف سے توجہ چھوڑ دیں ۔ آپ اپنے کام سے کام رکھیں اور پڑھائی کی طرف توجہ دیتے چلے جائیں۔‘‘ (مشعل راہ جلد 5 حصہ ششم صفحہ 216-215)