ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’احمدی ایجادات پر احمدیت کی ایسی چھاپ ہو جس سے معلوم ہو کہ یہ چیز لازماً اپنی نوع میں بہترین ہے۔ لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے دیانتداری کی بھی بہت ضرورت ہوا کرتی ہے۔ کیونکہ سائنسدان تو ایک ایجاد پیش کر دیتا ہے لیکن اگر صنعت کار دیانتدار نہ ہوتو وہ اس ایجاد کو ضائع بھی کر سکتا ہے اور اس کا وقار کھو بھی سکتا ہے اور اپنی دیانتداری کی وجہ سے اس کا وقار بھی قائم کر سکتا ہے اور آگے بھی بڑھا سکتا ہے لیکن دیانتداری صرف اس میدان میں ہی ضروری نہیں بلکہ ہر دوسرے میدان میں بھی ضروری ہے کیونکہ دیانتداری کے بغیر کوئی انسان کسی چیز میں بھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔یہ کھیل میں بھی ضروری ہے اور تجارت میں بھی ضروری ہے۔ اس لئے احمدی تجار کو بھی اور احمدی صنعت کاروں کو بھی اور احمدی سائنسدانوں کو بھی بلکہ ہر میدان میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھنے والوں کو بھی لازماً اپنی دیانت کے معیار کو بڑھانا ہوگا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍اپریل۱۹۸۳ء، خطبات طاہر جلددوم صفحہ۲۲۲) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)