https://youtu.be/9IiS0FlpTl4 اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون کو اپنا چھبیسواں سالانہ نیشنل اجتماع مورخہ ۱۰تا۱۲؍اکتوبر۲۰۲۵ء کو ’’عہد کی پاسداری ‘‘کے مرکزی موضوع پر منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ سال کے آغاز سے ہی اجتماع کی تیاریوں کا آغاز کردیا گیا، صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ نے خاکسار (مبلغ سلسلہ)کو ناظم اعلیٰ اجتماع مقرر کیا اور انتظامیہ تشکیل دی۔ امسال صدر مجلس نے نیشنل عاملہ اور قائدین کی مشاورت کے بعد ملک کے جنوب مشرقی صوبہ کے ضلع کینیما کا انتخاب کیا اور حضورا نور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے اجتماع کی تواریخ، مقام اور مرکزی موضوع کی منظوری حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے تمام تیاریاں بروقت مکمل ہوگئیں۔ ۹؍اکتوبر بروز جمعرات سے ہی خدام اور اطفال کی اجتماع گاہ میں آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ اُن کی رجسٹریشن اور ۸؍بجے نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد ان کی خدمت میں شام کا کھانا پیش کیا گیا۔ پہلا روز، ۱۰؍اکتوبر: اجتماع کے پہلے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا جس کے بعد نماز فجر اور درس بموضوع ’’عہد کی پاسداری: قوم اور وطن کی خدمت‘‘ دیا گیا۔ تقریب پرچم کشائی: اجتماع کے باضابطہ افتتاح سے قبل تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی۔ صدر مجلس مولوی محمد مورث کمارا صاحب مبلغ سلسلہ اور مکرم احمدو الفا صاحب نیشنل معتمد نے علی الترتیب لوائے خدام الاحمدیہ اور سیرالیون کا پرچم لہرائے۔ افتتاحی اجلاس: اجتماع کا باقاعدہ آغاز صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت قرآن کریم، عہد اورنظم کےبعد صدر صاحب نے اجتماع کے مرکزی موضوع پر افتتاحی تقریر کی جس میں انہوں نے عہد خدام الاحمدیہ میں مذکور امور سے متعلق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات پیش کیے۔ نیز آپ نے اپنی تقریر کا اختتام اجتماع کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارسال کردہ خصوصی پیغام سے کیا۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا پیغام موصول ہوا ہے۔ اس روح پرور اور بصیرت افروز پیغام کے سنتے ہی پنڈال نعروں سے گونج اٹھا۔ دعا سے اس بابرکت اجلاس کی کارروائی اختتام کو پہنچی۔ دعا کے بعد خدام اور اطفال نے نماز جمعہ کی تیاری کی اور بارہ بجے دوپہر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا براہ راست خطبہ جمعہ سننے کے لیے جمع ہو گئے۔ اس کے بعد قائم مقام مبلغ انچارج مکرم منیر حسین صاحب ریجنل مبلغ ویسٹرن ایریا نے خطبہ جمعہ دیا۔ اس کے بعد نماز جمعہ و عصر ادا کی گئیں۔ کھانے اور آرام کے وقفےکے بعد چار بجے علمی مقابلہ جات کا آغاز ہوا۔ اطفال و خدام نے پر جوش انداز میں حصہ لیا۔ مقابلہ جات نماز مغرب تک جاری رہے۔ مجلس شوریٰ: چار بجے سہ پہر ہی سکول کی احمدیہ مسلم مسجد میں مجلس مشاورت کا آغاز ہوا۔ امسال مجلس شوریٰ کا واحد ایجنڈا انتخاب تھا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے انتخاب کروانے کے لیے مبلغ انچارج سیرالیون کو مقرر فرمایا۔ تلاوت اور دعا سے کارروائی کا آغاز قائم مقام مبلغ انچارج صاحب کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت کے بعد مولوی ابوبکر بنگورا صاحب نائب صدر رابع نے قواعد پڑھ کر سنائے۔ کارروائی کے بعد صدر اجلاس نے مجلس برخاست کی۔ پہلی قائدین کانفرنس: پونے پانچ بجے سہ پہر سکول کی احمدیہ مسلم مسجد میں قائدین کی پہلی کانفرنس منعقد ہوئی۔ بعض مہتممین نے اور پھر صدر صاحب نے ضروری امور کی طرف توجہ دلائی۔ اجلاسِ شبینہ بابت عطیہ خون مہم: مغرب اور عشاء کی نمازوں کے بعد دوسرے اجلاس کا آغاز بصدارت ڈاکٹر شیخو کمارا صاحب انچارج احمدیہ ہسپتال کینیما(سابق نائب امیر اول) تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ بعد ازاں میڈیکل کے طالب علم خالد تامو صاحب مہتمم صنعت و تجارت، نائب ناظم اجتماع اور طاہر ہنگا سونگو صاحب مہتمم خدمتِ خلق نے ’’خون کے عطیات کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر پریزنٹیشن دی اور خدام کو عطیہ خون کی افادیت بتائی۔ وزارتِ صحت کے نمائندے ڈاکٹر عثمان کابو صاحب نے عطیہ خون کی اہمیت کے ساتھ ساتھ خون کے استعمال کے بارے میں بھی بتایا کہ کس طرح اور کہاں عطیہ شدہ خون استعمال ہوتا ہے۔ یہ اجلاس ہر سال پہلے روز رات کو منعقد ہوتا ہے اس لیے امسال وزارت کی جانب سے اجلاسِ شبینہ کے ممبران کو خصوصی ریفریشمنٹ بھی مہیا کی گئی جس کے بعد عشائیہ پیش کیا گیا اور خدام و اطفال اپنے کمروں میں چلے گئے۔ الحمدللہ، یوں اجتماع کا پہلا دن کامیابی سے بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔ دوسرا روز،۱۱؍اکتوبر:اجتماع کے دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد و فجر اور درس بموضوع ’’پاسداریٔ عہد: خلافتِ احمدیہ کی حفاظت اور اطاعت کس طرح کی جائے؟‘‘ سے ہوا۔ مارچ پاسٹ: اجتماع کے دوسرے دن کا پہلا خاص ایونٹ مارچ پاسٹ تھا جس میں خدام اور اطفال اپنے یونیفارم میں اہم شاہراہوں پر مارچ پاسٹ کرتے ہیں۔ یہ مارچ سیرالیون کے تیسرے بڑے شہر کینیما کی مرکزی شاہراہ بوکینیما ہائی وے اور اندرون شہر کی مختلف سڑکوں سے گزرتا ہوا واپس سکول پہنچا۔ خدام و اطفال کے پُر جوش نعروں اور نظموں سے اہالیانِ شہر سڑکوں پر نکل آئے۔ بچے، بڑے، بوڑھے، خواتین متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ ایک مقام پر عیسائی مشنریز طلبہ کھڑے تھے وہ بھی نعروں کا جواب دینے لگ گئے۔ اس مارچ پاسٹ میں کُل ۸. ۶؍کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا گیا۔ ناشتے کے بعد خدام کے ورزشی مقابلہ جات منعقد ہوئے جن میں مختلف فاصلوں کی دوڑیں، ریلے ریس، رسہ کشی اور پنجہ آزمائی کے مقابلے شامل تھے۔ جبکہ اطفال کی بھی مختلف فاصلوں کی دوڑیں، تین ٹانگ دوڑ، بوری دوڑ، تیز چلنا اور میوزیکل چیئر کے مقابلے منعقد ہوئے۔ نمازِ ظہر و عصر کے وقفے کے بعد دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا جس کے بعد فٹ بال اور والی بال کے میچز ہوئے۔ یہ مقابلہ جات ظہر و عصر کی نمازوں اور کھانے کے وقفے کے بعد شام تک جاری رہے۔ بلڈ ڈونیشن ڈرائیو: اسی دوران صبح نو بجے عطیہ خون کی مہم کا آغاز ناصر احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول کینیما کے کلاس رومز میں ہوا۔ الحمدللہ، ۱۸۹؍خدام نے سیرالیون کے نیشنل بلڈ ڈونیشن یونٹ کو خون کا عطیہ دیا۔ میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عثمان کاربو نے مجلس کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ہسپتال کے عملے نے تمام عطیہ دہندگان کو ریفریشمنٹ اور کھانا مہیا کیا۔ اطفال کا اجلاس: پانچ بجے سہ پہر اطفال الاحمدیہ کے لیے خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت نیشنل مربی اطفال مکرم رحیم شریف صاحب نے کی جن کی معاونت مکرم سید حمزہ سعید صاحب مہتمم اطفال نے کی۔ تلاوت قرآن کریم، وعدہ اطفال اور نظم کے بعد تقاریر ہوئیں۔ مہتمم اطفال نے ’’وعدہ اطفال کی پاسداری‘‘ کے متعلق جبکہ مکرم حمید علی بنگورا صاحب نائب صدر ثالث نے ’’غیر اسلامی مقامی رسوم و رواج سے کیسے بچا جائے؟‘‘ کے بارے میں تقاریر کیں۔ آخر پر مربی صاحب اطفال نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اطفال سے توقعات پیش کیں۔ دعا سے یہ اجلاس ختم کیا گیا۔ سکول کی مسجد میں نمازِ مغرب و عشاء ادا کی گئیں اورمسجد میں ہی اجلاسِ شبینہ منعقد ہوا۔ شبینہ اجلاس بابت رشتہ ناطہ: دوسرے دن کے اجلاسِ شبینہ کی صدارت مکرم مصطفیٰ کورجی صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجیہ نے کی۔ مولوی فواد ایف لولے صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نے ’’جلد شادی کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے مقامی روایات کے مقابل اسلامی نکاح کی اہمیت بتائی۔ صدر اجلاس نے جلسہ پر رجسٹریشن کے نئے طریقے پر روشنی ڈالی۔ دعا کے بعد کھانا پیش کیا گیا اور اس طرح اجتماع کا دوسرا دن بھی کامیابی سے بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔ الحمدللہ تیسرا روز، ۱۲؍اکتوبر:اجتماع کے تیسرے دن کا آغاز نماز تہجد و فجر اور درس بموضوع ’’پاسداریٔ عہد: ابتدائی عمر میں سچ کی عادت کیسے اپنائی جائے؟‘‘ سے ہوا۔ میراتھن: پروگرام کے مطابق صبح سات بجے میراتھن شروع ہوئی۔ یہ دوڑ ناصر احمدیہ سیکنڈری سکول سے لے کر Kpaiجنکشن تک تھی۔ ہر ضلع کی نمائندگی میں خدام نے مرکزی شاہراہ پر میراتھن میں شرکت کی۔ تقریبِ تقسیم انعامات:ناشتے کے بعد پہلے اجلاس کا آغاز الحاج نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ سیرالیون کی زیرِ صدارت ہوا۔ اطفال کے معیار کبیر کے مقابلہ تلاوت قرآن کریم میں اول آنے والے حافظ حسن کے کمارا طالب علم مدرسة الحفظ کو تلاوت اور اس کا ترجمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی جس کے بعد صدر اجلاس نے انعامات تقسیم کیے۔ اس اجلاس میں اجتماع میں ہونے والے علمی و ورزشی مقابلہ جات اور دورانِ سال ہونے والے آن لائن علمی مقابلہ جات کے انعامات تقسیم کیے گئے۔ تقسیم انعامات کے بعد مکرم بونگے صاحب نے عہد مجلس خدام و وعدہ اطفال کے حوالے سے نصائح کیں اور قوم اور وطن کی خدمت میں حقیقی کردار ادا کرنے کے لیے جسمانی مضبوطی کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے منشیات سے بچنے اور سیرالیون میں حالیہ ایام میں پھیلنے والی منشیات اور نشہ آور ادویات کے نقصانات کے متعلق اعداد و شمار پیش کیے۔ دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ بلڈ ڈونیشن ڈرائیو: امسال یہ مہم دوسرے روز بھی جاری رہی۔ صبح نو بجے عطیہ خون کی مہم کا آغاز ناصر احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول کینیما کے کلاس رومز میں ہوا۔ الحمدللہ، اس موقع پر ۳۶؍خدام نے خون کا عطیہ دیا۔ اس طرح کُل ۲۲۵؍خدام نے خون عطیہ کرنے کی توفیق پائی۔ عملے نے تمام عطیہ دہندگان کو ریفریشمنٹ اور کھانا مہیا کیا۔ اختتامی تقریب: اجتماع کے اختتامی اجلاس کے مہمانِ خصوصی مکرم موسیٰ میوا صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون تھے۔ آپ صبح سوا گیارہ بجے اجتماع گاہ تشریف لائے۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے خدام الاحمدیہ جبکہ صدرِ مجلس نے سیرالیون کا پرچم لہرایا اور امیر صاحب نے دعا کروائی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مقابلہ تلاوت میں اول آنے والے خادم عزیزم لامین منا(Lamin Minna) نے تلاوت و ترجمہ پیش کیا۔ صدر مجلس کی اقتدا میں عہد دہرایا گیا۔ اس کے بعد مولوی حسن سیسے صاحب مہتمم اشاعت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارسال کردہ خصوصی پیغام کا کریول زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ دورانِ اجتماع اس پیغام کا چار زبانوں میں ترجمہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ مقابلہ نظم میں اول آنے والے خادم عزیزم میر ہشام احمد (بمبالی) نے ’نونہالانِ جماعت‘ سے منتخب اشعار پیش کیے۔ بعد ازاں خاکسار (ناظمِ اعلیٰ اجتماع) نے اجتماع کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد مولوی ابوبکر بنگورا صاحب نائب صدر رابع نے سٹیج پر موجود مہمانان اور مبلغین کا تعارف کروایا جس کے بعد درج ذیل پڑوسی ممالک کے صدور خدام الاحمدیہ کی جانب سے موصولہ تہنیتی پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ نیشنل معتمد احمدو الفا صاحب نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ برکینا فاسو، مربی حمید علی بنگورا صاحب نائب صدر ثالث نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ لائبیریا اور میر ہشام احمد صاحب نے صدر مجلس خدام الاحمدیہ کینیا کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے چنیدہ مہمانان کو اپنے تاثرات بیان کرنے کے لیےسٹیج پر بلایا۔ سب سے پہلے وزارت صحت کے عطیہ خون سے آنے والے ڈاکٹر عثمان کابو صاحب نے بیان کیا کہ جماعت احمدیہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے۔ وہ یہاں خدام کے جذبہ خدمتِ خلق سے متاثر ہوئے ہیں۔ فری ٹاؤن، مشاکا، روکوپر کے بعد اب کینیما میں سب سے زیادہ خدام نے خون عطیہ کیا۔ انہوں نے عطیہ دہندگان کا شکریہ ادا کیا۔ ان کے علاوہ موسیٰ کے ڈی محمود صاحب (صدر ضلع کامبیا۔ سابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون)، سعیدو کیلفلا صاحب (ڈپٹی ڈائریکٹر وزارت صحت۔ سابق صدر خدام الاحمدیہ سیرالیون) الحاجی عمار سیسے (میزبان پرنسپل جونیئر سیکنڈری سکول کینیما)، بخاری سانڈی صاحب (میزبان پرنسپل سینئر سیکنڈری سکول کینیما) نے اپنے تاثرات بیان کیے۔ الحاجی کوروما صاحب نے بہترین تعاون کرنے والے احباب میں اسناد خوشنودی تقسیم کیں۔ امیر صاحب نے پانچ مثالی عاملہ ممبران کو سندِ امتیاز سے نوازا۔ امسال سے مجلس اطفال الاحمدیہ کے تحت بہترین ضلع کو عَلم انعامی دیا گیا۔ ضلع ویسٹرن اربن نے پہلی پوزیشن حاصل کی اور علمِ انعامی وصول کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ جبکہ دوم:بمبالی، سوم:پورٹ لوکو، چہارم:میابمبا اور پنجم:کینیما رہے اور خدام الاحمدیہ میں ضلع بمبالی علم انعامی کا حقدار ٹھہرا جبکہ دوم: ویسٹرن اربن، سوم: ویسٹرن رورل، چہارم:میامبا اور پنجم:پورٹ لوکو کو اسناد پیش کی گئیں۔ خدام اور اطفال کے ایک گروپ نے ترانہ ’’ہمیں خدام کہتے ہیں‘‘پیش کیا۔ اجتماع کے آخر میں امیر صاحب نے اختتامی تقریر میں خدام اور اطفال کی اجتماع میں شرکت کی اہمیت اور ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ اس کےعلاوہ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کے اجتماع ۲۰۲۵ء کے اختتامی اجلاس سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطاب کے اقتباسات بھی پیش کیے۔ امیر صاحب نے حاضری سے آگاہ کیا اور اس بات پر خوشنودی کا اظہار کیا کہ حاضری کے دس فیصد سے زائد نے بلڈ ڈونیشن میں حصہ لیا۔ دعا کے بعد امیر صاحب نے تمام خدام کو یہاں کا لوکل ترانہ ‘we are , we’re all Ahmadies’ پڑھنے کا کہا تو سارا پنڈال یہ ترانہ یک زبان ہو کر پڑھنے لگا۔ دعا اور نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تمام شاملین کو کھانا پیش کیا گیا جس کے بعد شاملین قافلوں میں گھروں کو روانہ ہوئے اور بحفاظت پہنچ گئے۔الحمد للہ امسال پہلی بار اجتماع کی لائیو رپورٹنگ کی گئی جو الفضل کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی۔ اجتماع کے افتتاحی و اختتامی اجلاسات اور اطفال اجلاس یوٹیوب پر مجلس کے چینل MKA Sierra Leone پر براہِ راست سٹریم کیے گئے۔ اجتماع کی کُل حاضری دو ہزار ۲۹؍رہی۔ الحمدللہ، گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ۱۳۷؍زیادہ خدام اور اطفال نے اجتماع میں شرکت کی۔ اجتماع میں خصوصیت سے مدرسة الحفظ سیرالیون سے فارغ التحصیل حفاظ کو تلاوت اور تہجد کا موقع دیا گیا تاکہ انہیں دیکھ کر دیگر اطفال کو بھی حفظ کرنے کی ترغیب ہو۔ قبل ازیں بھی نمازِ تراویح پڑھاتے دیکھ کر بچوں اور ان کے والدین کو حفظ کی ترغیب ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ اس مساعی میں برکت ڈالے اور ہر شاملِ اجتماع کے علم و فضل اور ہرکارکنِ اجتماع کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔آمین (رپورٹ: ذیشان محمود۔ نائب صدر اول مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون) ٭…٭…٭ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون کے نیشنل اجتماع ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون اپنا سالانہ نیشنل اجتماع منعقد کر رہی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کو بے حد بابرکت اور کامیاب فرمائے اور تمام شاملین اس کے پروگراموں سے زیادہ سے زیادہ روحانی فوائد حاصل کریں۔ آمین یہ اجتماع روحانی غور و فکر اور بھائی چارے کی تجدید کا ایک بابرکت موقع ہے۔ اس موقع کو اپنے کیے ہوئے عظیم عہد پر غور کرتے ہوئے ذاتی محاسبے کے لیے استعمال کریں۔ یہ عہد دراصل اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک عظیم معاہدہ ہے کہ آپ ہر وقت اپنے ایمان اور قوم کے لیے ہر چیز قربان کرنے کے لیے تیار رہیں گے۔ اس عہد کو پورا کرنے کے لیے محض الفاظ کافی نہیں ہیں بلکہ یہ [عہد] زندگی بھر تقویٰ کی راہوں پر چلنے اور اپنے خالق کے ساتھ ایک مضبوط اور زندہ تعلق کا متقاضی ہے۔ اس عہد کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے ساتھ پنجوقتہ نمازوں کے ذریعہ اپنا تعلق مضبوط کریں ۔ نماز آپ کے ایمان کا سنگ بنیاد اور اس زمانہ کی برائیوں کے خلاف آپ کا قلعہ ہے۔ اپنی نمازوں کی حفاظت کریں، انہیں وقت پر اور باجماعت ادا کریں۔ نماز کے ساتھ ساتھ آپ کا اخلاقی رویّہ بھی مثالی ہونا چاہیے۔ اسلام کی اعلیٰ تعلیمات کو سچائی، دیانتداری اور ہمدردی کے ساتھ اپنائیں۔ یاد رکھیں کہ آپ کے الفاظ سے بڑھ کر آپ کے اعمال آپ کے ایمان کی طاقتور شہادت ہیں۔ اپنے عہد کی تکمیل کے لیے خلافت احمدیہ کے نظام سے مکمل وفاداری اور اطاعت ضروری ہے۔ یہی ہماری جماعت کی جان ہے جو اس کے اتحاد اور ترقی کی ضمانت ہے۔ خلافت سے وابستہ رہ کر آپ راہِ حق پر قائم رہیں گے اور زمانہ کی مشکلات کا مقابلہ کرسکیں گے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ یہ اجتماع آپ کی روحانی ترقی میں ایک سنگِ میل ثابت ہو۔ آپ اس اجتماع سے اپنے عہد کے مطابق زندگیاں گزارنے کے ایک نئے عزم کے ساتھ واپس جائیں، نیز جماعت اور اپنی قوم کے سچے خادم بنیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کے حقیقی مددگار ثابت ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر کامیابی عطا فرمائے۔ آمین