مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۸؍اکتوبر ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ شریفاں خان صاحبہ اہلیہ مکرم ظہیرالحق خان صاحب (سربٹن یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور ۵؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرمہ شریفاں خان صاحبہ اہلیہ مکرم ظہیرالحق خان صاحب (سربٹن، یوکے) ۱۵؍اکتوبر ۲۰۲۵ء کو ۸۹ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم سیٹھ عثمان یعقوب صاحب میمن (آف نیروبی )کی بیٹی تھیں۔ جنہیں ایسٹ افریقہ کی جماعتوں کے امیر کے طور پر خدمت کا موقع ملا۔ مرحومہ نماز اور روزہ کی پابند، غریبوں کا خیال رکھنے والی، بڑی ہمدرد، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ اور دیگر مالی تحریکات میں بڑی فراخدلی سے حصہ لیتی تھیں۔ خلافت کے ساتھ گہرا اخلاص اور فدائیت کا تعلق تھا۔ حضور انور کے خطابات اور خطبات بڑی توجہ سے سنتی تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم محمد ناصر خان صاحب (نائب امیر جماعت وافسر جلسہ سالانہ یوکے) کی والدہ تھیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرمہ ہبۃ القیوم توصیف صاحبہ اہلیہ مکرم محمد توصیف اکبر صاحب (کراچی) ۲۳؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو زچگی کے دوران ۴۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صرف دو ماہ کی تھیں جب آپ کے والد کا انتقال ہوا۔ بچپن سے ذہین اور باصلاحیت تھیں۔ کم عمری میں حضرت مسیح موعودؑ کے اشعار یاد کیے اور ساڑھے چار سال کی عمر میں قرآنِ کریم کا پہلا دور مکمل کیا۔ خلافت سے محبت رکھنے والی، نیک اور خدمت گزار خاتون تھیں۔ غریب بچوں کو مفت ٹیوشن پڑھاتی رہیں۔ ہر رمضان میں قرآن کریم کا دور ترجمہ سمیت مکمل کرتی تھیں۔ صوم و صلو ۃ کی پابند، وسیع القلب اور بلند حوصلہ والی تھیں۔ اپنی ذات پر ہمیشہ دوسروں کو ترجیح دیتی تھیں۔گہرا علمی ذوق رکھتی تھیں اورتقریر اور تحریر دونوں میں ملکہ حاصل تھا۔جماعتی سطح پر مختلف شعبہ جات میں خدمت کی توفیق ملی اور اپنی وفات کے وقت حلقہ حمیر ٹاؤن،ماڈل کالونی کراچی کی صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق پارہی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں والدہ کے علاوہ شوہر، دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم واصف شہزاد صاحب (مربی سلسلہ مالی) کی چھوٹی بہن اور مکرم راجہ برہان احمدصاحب (مربی سلسلہ واستاد جامعہ احمدیہ یوکے) کی نسبتی بہن تھیں۔ ۲۔مکرمہ ساجدہ پروین صاحبہ اہلیہ مکرم محمد عارف باجوہ صاحب (صدر جماعت چک ۱/H ہانس ضلع ملتان) ۳۰؍اگست ۲۰۲۵ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے مقامی سطح پر صدر لجنہ کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، چندوں میں باقاعدہ، ہمدرد، ملنسار، مہمان نواز، غریب پرور، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ مرکزی مہمانوں کا بہت احترام کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور تین بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم عباس باجوہ صاحب (کارکن مین گیٹ اسلام آباد، یو کے) کی بھا بھی اور مکرم سرفراز احمد باجوہ صاحب (مربی سلسلہ انٹرنیشنل ٹرانسلیشن اینڈ ریسرچ آفس) کی تائی تھیں۔ ۳۔مکرم محمد اکمل صاحب (۵ چک رتیاں، تحصیل سانگلہ ضلع ننکانہ) ۲۷؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو ۹۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے مقامی سطح پر صدر جماعت، سیکرٹری مال اور زعیم انصار الله کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ کسی کو کوئی تکلیف ہوتی تو فوراً مدد کو پہنچتے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، غریب پرور، خوش اخلاق، ملنسار، مہمان نواز اور اطاعت گزار انسان تھے۔ تبلیغ کے بڑے شیدائی تھے۔ ۱۹۷۴ء میں جب جماعتی مخالفین اکٹھے ہو کر احمدیوں کے گھروں کو آگ لگانے کی نیت سے آئے توآپ نے سب سے آگے ہو کر انہیں روکا اور کہاکہ مجھے اپنی جان کی کوئی پروا نہیں۔ خدا کی راہ میں جان جاتی ہے تو میرے لیے اس سے بڑھ کر کوئی اور سعادت نہیں ہو سکتی۔ گاؤں کی مسجد کی تعمیر نو کے لیے مخالفت کے باوجود دن رات کام کیا اور حفاظتی ڈیوٹی دیتے رہے۔ چند سال پہلے مربی ہاؤس بھی تعمیر کروایا۔چندہ جات باقاعدگی سے ادا کرتےاورکوئی بھی آمدنی ہوتی تو اس پر سب سے پہلےچندہ ادا کرتے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم محمد احمد صاحب (واقف زندگی شعبہ مرکز آئی ٹی) کے نانا تھے۔ ۴۔مکرم محمد نواز باجوہ صاحب (کھیوہ باجوہ سیالکوٹ) ۱۰؍ستمبر ۲۰۲۵ء کو ۹۰سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، صلہ رحمی کے جذبہ سے سرشارایک نیک اور مخلص انسان تھے۔۲۰۰۵ء میں سیالکوٹ کھیوہ باجوہ میں جماعت کے حالات کافی خراب ہوئے اور مخالفین نے آپ پر حملہ کیا لیکن آپ اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور تین بیٹیاںشامل ہیں۔آپ مکرم طیب علی باجوہ صاحب (معلم سلسلہ سنٹر سگرام ویری تھرپارکر) کے والد تھے۔ ۵۔مکرمہ منیرہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محمد اعظم صاحب مرحوم (آف یادگیر صوبہ کرناٹک) ۱۸؍اگست ۲۰۲۵ء کو ۷۱ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ ایک سادہ لوح دیہاتی خاتون تھیں۔ پنجگانہ نمازوں اورتہجد کی پابند، باقاعدگی سے تلاوت قرآن کریم کرنے والی، مہمان نواز، مخلص اورایک نیک فطرت خاتون تھیں۔ خلافت سے گہرا عقیدت کا تعلق تھا اور مرکزی نمائندگان کا احترام کرتی تھیں۔ مرحومہ کے والد مکرم عبدالحئی صاحب مرحوم چنتہ کنٹہ جماعت (صوبہ آندھرا پردیش) کے لمبا عرصہ سیکرٹری مال رہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭