ایک خادم نے حضورِانور سے اُن لوگوں کی بابت دریافت کیا کہ جو نوجوانوں کو انٹرنیٹ کے ذریعہ خدا سے دُور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور راہنمائی کی درخواست کی کہ کیا یہ طاقتیں دجّال کے پیدا کردہ فتنہ کا حصّہ متصوّر کی جائیں گی؟ حضورِانور نے اس پر فرمایا کہ دجّال کیا ہے؟ یہ دجّال ہی تو ہے جو یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ دجّال کا مطلب دجل، دھوکا ہے اور یہ دھوکے سے نوجوانوں اور لوگوں کے برین واش کر رہے ہیں۔ ایک تو atheists اورسارے لوگ اکٹھے مل کے یہ ایک بڑی consolidated کوشش کررہے ہیں کہ وہ indirectly ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جو اسلام کے پہلے خلاف ہوں، پھر اصل میں ان کا goal یہ ہے کہ ہم نے مذہب سے لوگوں کو دُورلے کے جانا ہے، اس میں atheistsکازیادہ سوال ہے۔ اور یہ ساری دجّالی طاقتیں ہیںجو اسلام کے خلاف بھی ہو رہی ہیں اور بدقسمتی سے مسلمانوں کے اپنے عمل بھی ایسے ہیں کہ اُن کو اور موقع دے رہے ہیں کہ یہ ایسی باتیں کریں۔ دجّالی کوششوں کے بالمقابل مؤثر ردّ عمل اور فعّال حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حضورِانور نے توجہ مبذول کروائی کہ پہلے تو ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے، اس لیے مَیں نے جو کہا ہے کہ ہم کوشش کریں کہ اسلام کی تعلیم بتائیں، دنیا کو دکھائیں تو یہ ہو گا۔ باقی دجّالی کوششیں تو ہونی ہیں۔ دجّال نے تو اس زمانے میں جب مسیح موعودؑ کا زمانہ آنا تھا کام کرنا ہی تھا، اور وہ کر رہا ہے۔ تو جس طرح دجّال تیز ہوا ہوا ہے، اس سے کئی گنا زیادہ تیز ہمیں ہونا چاہیے۔ انٹرنیٹ پر جس طرح وہ دیتے ہیں، ہمارے پاس بھی تو انٹرنیٹ facility ہے۔آپ بھی دے سکتے ہیں۔ اگر وہ کوئی اعتراض اُٹھاتے ہیں توانہی کی سائٹ پر جا کےجواب دے سکتے ہیں۔ایک اپنی سائٹ پر جواب ہو، ایک اُن کی سائٹ پر جواب ہو۔ صرف یہ نہیں کہ اپنی سائٹ پر جواب دے دیا، آپ کو تو کوئی پڑھتا نہیں، followers آپ کے اتنے زیادہ نہیں ہوتے،ان کے کئی followers ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ strategy ہونی چاہیے کہ ان کی سائٹ پر بھی جواب جائے، ان کی سائٹ سے بھی تو commentsآتے ہیں، ان پر اپنا جواب دے دو، پھر اپنی سائٹ پر اس کا detailed جواب دے دو تو وہ دونوں parallelچلنے چاہئیں۔ (امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ امریکہ ایسٹ ریجن کے ایک وفد کی ملاقات، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹؍اکتوبر ۲۰۲۵ء ) مزید پڑھیں: قرض جب بھی لینا ہو نیک نیتی سے لینا چاہیے