ہم احمدی کمزور ہیں۔ ہمارے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ ہمارے پاس دولت نہیں ہے۔ ہمارے پاس حکومت نہیں ہے۔ لیکن ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق آنے والے مسیح و مہدی کو مان لیا ہے جس سے اب دنیا کا امن اور سلامتی وابستہ ہے اور یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق عمل کرنے سے قائم ہو گا۔ دنیا اگر جنگوں کی تباہی اور بربادی سے بچ سکتی ہے تو صرف ایک ہی ذریعہ سے بچ سکتی ہے اور وہ ہے ہر احمدی کی ایک درد کے ساتھ ان تباہیوں سے انسانیت کو بچانے کے لئے دعا۔ … آج ہر احمدی کا فرض ہے کہ دنیا میں بسنے والے انسانوں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے، ان آنے والی تکلیفوں اور مصیبتوں کو محسوس کرتے ہوئے جو ابھی ان پر نہیں آئیں اور جن کا ان کو احساس بھی نہیں ہے۔ حکومتیں اور ایک طبقہ تو اپنے مقاصد کے لئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے لیکن لاکھوں کروڑوں معصوم دنیا میں ہیں، ان ملکوں میں ہیں جن کو پتا بھی نہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور کیا ہو رہا ہے اور وہ بے ضرر اور معصوم ہیں ان کے لئے ہمارا فرض ہے کہ دعا کریں۔ یہ لوگ جو دنیا دار ہیں وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہم، جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم دنیاوی حصاروں میں رہ کر ان اثرات سے محفوظ رہیں گے۔ لیکن نہیں سمجھتے کہ آفات اور تباہی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ آج غلامان مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہی یہ فرض ہے کہ جہاں اپنے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کو دین پر قائم اور مضبوط رکھے، اللہ تعالیٰ سے تعلق کو اور دعاؤں کی طرف توجہ میں انہیں بڑھاتا رہے، ان کی پریشانیوں اور مشکلات کو دور فرمائے، وہاں مُسلم اُمّہ کے لئے بھی دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ انہیں بھی عقل دے کہ وہ اپنے مقام کو سمجھیں۔ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔ غیروں اور اسلام مخالف طاقتوں کی جھولی میں نہ گریں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی سلامتی، ان کی ترقی کے لئے اپنے جس فرستادے کو بھیجا ہے وہ اسے ماننے والے ہوں۔ اسی طرح ایک درد کے ساتھ انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لئے بھی دعا کریں۔ جنگوں کے ٹلنے کے لئے دعا کریں۔ دعاؤں اور صدقات سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ اگر اصلاح کی طرف دنیا مائل ہو جائے تو یہ جنگیں ٹل بھی سکتی ہیں۔ ہم اس بات پر خوش نہیں ہیں کہ دنیا کا ایک حصہ تباہ ہو اور پھر باقی دنیا کو عقل آئے اور وہ خدا تعالیٰ کی طرف جھکیں اور آنے والے کو مانیں بلکہ ہم تو اس بات پر خوش ہیں اور کوشش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کو بھی اس کے بداعمال کی وجہ سے تباہی میں نہ ڈالے اور دنیا کو عقل دے کہ وہ بد انجام سے بچیں۔ جہاں مسیح موعود کے غلاموں کا یہ کام ہے کہ اس پیغام کو عام کریں کہ عافیت کا حصار اب مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ جڑنے سے ہی حاصل ہو سکتا ہے یا جڑنے میں ہی ہے، وہاں ہم ان کے لئے دعائیں بھی کریں۔ اس یقین کے ساتھ دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ کرے کہ ہماری دعاؤں سے ان کو عقل بھی آ جائے اور اللہ تعالیٰ ان کو تباہی کے گڑھے میں گرنے سے بھی بچا لے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۳۰؍جون۲۰۱۷ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍جولائی ۲۰۱۷ء ) مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش کی ہر وقت امید رکھو