https://youtu.be/dHin_2rTf_k ٭…مصر کے شہر شرم الشیخ میں بین الاقوامی سربراہی اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے، جس میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کردیے گئے۔ غزہ امن معاہدے پر ثالث ممالک کے سربراہان امریکہ، ترکیہ، مصر، قطر نے دستخط کیے، وزیر اعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شریک ہیں۔بین الاقوامی سربراہی اجلاس سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے قطر، ترکی اور مصر کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔امریکی صدر نے اپنی افتتاحی تقریر کے دوران قطر اور ترکی کے راہنماؤں کی تعریف کرتے ہوئے ان کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے اپنے مصری ہم منصب کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں “شاندار انسان” اور “عظیم جنرل” قرار دیا۔ ٭…غزہ میں جنگ بندی کے امن معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آگئی۔اسرائیلی فوج کے مطابق حماس نے تمام ۲۰ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے۔ ۲۸ یرغمالیوں کی لاشیں بھی آج ہی اسرائیل کے سپرد کی جائیں گی۔ اسرائیل کی عوفر جیل سے رہا ۱ ہزار ۹۶۶۶فلسطینی قیدیوں کی بسیں غزہ پہنچ گئیں۔ ٭…امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ چین کی مدد کرنا چاہتا ہے، وہ چین کو تکلیف دینا نہیں چاہتے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر ایک پیغام میں چینی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا، ’صدر شی جن پنگ، امریکہ چین کو تکلیف دینا نہیں چاہتا، وہ آپ کو ذہنی کوفت میں نہیں ڈالنا چاہتا‘۔ٹرمپ نے کہا کہ چین پر اضافی محصولات عائد کریں گے جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔دوسری جانب امریکی صدر نے نایاب زمینی معدنیات کی برآمد پر چینی حکومت کی جانب سے لگنے والی پابندیوں کو غیر معمولی جارحانہ قرار دیا ہے۔ ٭…نوبیل کمیٹی نے معاشیات کے نوبیل انعام کا اعلان کردیا۔ سویڈن کی رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنس نے اکنامک نوبیل انعام امریکہ، فرانس اور کینیڈا کے ماہرین معاشیات کو مشترکہ طور پر دیا ہے۔ ان میں اسرائیلی نژاد امریکی جوئل موکیر، فرانسیسی فلپ ایگیون اور کینیڈین پیٹر ہووٹ شامل ہیں۔معاشیات کا نوبیل انعام پائیدار اقتصادی ترقی اور ٹیکنالوجی کے اثرات پر کام کرنے پر دیا گیا۔ جوئل موکیر، فلیپ ایگیون اور پیٹر ہووٹ نے اختراع پر مبنی معاشی ترقی (innovation-driven growth) کے تصور کو واضح کیا تھا۔یاد رہے کہ طب، طبیعیات، کیمیا، ادب اور امن کے نوبیل انعامات گذشتہ ہفتے دیے جا چکے ہیں، جبکہ معیشت کا نوبیل انعام سب سے آخر میں دیا جاتا ہے۔ ٭…جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن فوجی دستے پر اسرائیلی دستی بم حملے میں 1 فوجی زخمی ہوگیا۔ جنوبی لبنان میں تعینات عالمی امن فوج کی پوزیشن پر اسرائیل کی جانب سے دستی بم پھینکا گیا، اسرائیل کی جانب سے امن فوج کے خلاف ایک مہینے میں تیسری بار اس قسم کا حملہ ہوا ہے۔امن مشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی ڈرون سے دستی بم امن فوج کے کفرکلہ پوزیشن پر پھینکا گیا جس کی وجہ سے امن دستے میں شامل ایک فوجی زخمی ہوگیا۔ اقوام متحدہ کے امن دستے(UNIFIL) لبنان اور اسرائیل کے درمیان ۲۷ نومبر ۲۰۲۴ء میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے علاقے میں موجود ہیں۔ ٭…حماس کی قید سے یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی کرنسی شیکل کی قدر بڑھ گئی۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد مالی منڈیوں میں مثبت ردِعمل دیکھا گیا جس کے اثرات کے نتیجے میں اسرائیلی کرنسی شیکل کی قدر میں ۰.۹ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اضافہ مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال میں کمی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری کی علامت ہے، اگر خطے میں کشیدگی میں مزید کمی آتی ہے تو شیکل مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگیا۔ ٭…امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبیل انعام نہ دیے جانے پر وائٹ ہاؤس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔نیتن یاہو نے گذشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام ملنے کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے بنی امیج شیئر کی تھی، تاہم نوبیل کمیٹی کی جانب سے نوبیل انعام برائے امن ۲۰۲۵ء وینزویلا کی ماریا کورینا مچاڈو کے نام رہا۔اس حوالے سے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے نوبیل کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبیل انعام ملنا چاہیے تھا۔نیتن یاہو نے اپنے انگریزی زبان کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ نوبیل کمیٹی امن کی بات کرتی ہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن کو حقیقت میں ممکن بناتے ہیں۔ گذشتہ روز نیتن یاہو کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کے ساتھ تحریر تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام دیا جائے، وہ اس کے مستحق ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس یہ انعام جاپانی تنظیم نیہون ہیدانکیوکو دیا گیا تھا، جبکہ ۲۰۲۳ء میں ایرانی کارکن نرگس محمدی کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا۔نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ انعام ہمیشہ اُن بہادر مرد و خواتین کے نام رہا ہے جنہوں نے ظلم و جبر کے مقابلے میں آزادی کی امید کو زندہ رکھا۔