خدا تعالیٰ کا حلم بعض لوگوں کے بدیوں اور شرارتوں میں حد سے بڑھ جانے کا ذکر تھا۔ فرمایا: ‘‘اﷲ تعالیٰ بڑا حلیم اور کریم ہےاور اس کے کام نہایت آہستگی کے ساتھ ہوتے ہیں۔معصیت میں پڑے ہوئے لوگوں کو وہ مہلت دیتا ہے اور لوگ اس پر حیران ہوتے اور گھبراتے ہیں۔ لیکن گذشتہ واقعات زمانہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے لوگوں پر جب عذاب آتا ہے نہایت سخت آتا ہے۔زمانہ میں راحت کے دن بہت ہیں مگر آخر کار گرفتاری کا بھی ایک دن آہی جاتاہے اور اس وقت ایساپکڑا جاتا ہے کہ اس کے دکھ کو دیکھ کر سخت سے سخت دل آدمی بھی درد ناک ہو جاتا ہے۔ ؎ ہاں مشو مغرور از حلم خدا دیر گیرد سخت گیرد مر ترا’’ (ملفوظات جلد ہشتم صفحہ ۳۶، ایڈیشن۱۹۸۴ء) تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر مولانا روم کا ہے جو کہ مع اعراب واردو ترجمہ ذیل میں دیا جاتاہے۔ ہَاںْ مَشَوْ مَغْرُوْر اَزْ حِلْمِ خُدَا دِیْرْ گِیْرَدْ سَخْت گِیْرَدْ مَرْ تُرَا ترجمہ: خبردار!خداکی بُردباری پرمت اِترانا وہ پکڑتا تودیرسے ہےمگرسخت پکڑتا ہے۔ لغوی بحث: ہَاںْ(ہاں) مَشَوْ(نہ ہو)شدن(ہونا)مصدرسے فعل نہی دوم شخص مفرد ،شروع میں م نہی کا۔ مَغْرُوْر(متکبر) اَزْحِلْمِ خُدَا (خدا کی بردباری سے) دِیْرْ (دیر) گِیْرَدْ (وہ پکڑتا ہے) گرفتن (پکڑنا)مصدر سے مضارع سادہ سوم شخص مفرد۔ سَخْت(سخت) گِیْرَدْ(وہ پکڑتا ہے)گرفتن (پکڑنا)مصدر سےمضارع سادہ سوم شخص مفرد۔ مَرْ(برائے زینتِ کلام)تُرَا (تجھے)اصل میں تورا ہے۔ مزید پڑھیں: ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۹۹)