ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ علم حاصل کرے۔ اب مسلمانوں میں جو علم حاصل کرنے کی نسبت ہے وہ دوسروں کے مقابلے میں بہت تھوڑی ہے۔ اور حکم ہمیں سب سے زیادہ ہے۔ …تو یہ علم حاصل کرنے کی اہمیت ہے۔ اور پھر اس کو سکھانے کی کہ یہ ایک صدقہ ہے اور صدقہ بھی ایسا ہے جو صدقہ جاریہ ہے کہ دوسروں کو علم سکھاؤ تو تمہاری طرف سے ایک جاری صدقہ شروع ہو جاتا ہے اسی لئے اساتذہ کی عزت کا بھی اتنا حکم ہے کہ اگر ایک لفظ بھی کسی سے سیکھو تو اس کی عزت کرو۔ اساتذہ کا بڑا معزز پیشہ ہے۔ لیکن پاکستان وغیرہ میں اس کو بھی صرف آمدنی کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے اور یہ پیشہ بھی بدنام ہو رہاہے۔ ٹھیک ہے جائز طور پر ایک ملازم یہ پیشہ اختیار کرتا ہے اس کو تنخواہ ملتی ہے، کمانا چاہئے یا پھر ٹیوشن بھی لی جا سکتی ہے لیکن وہاں آج کل ہوتا یہ ہے کہ سکولوں میں پڑھانے کی طرف توجہ نہیں دیتے، اور طالب علم کو کہہ دیا کہ تم میرے گھر آنا اور ٹیوشن پڑھو اور پھر ٹیوشن بھی اتنی لیتے ہیں کہ جو بعضوں کی پہنچ سے باہر ہوتی ہے۔ امیر آدمی سے تو چلو لے لی لیکن بیچارے غریبوں کو بھی نہیں بخشتے اور اگر ٹیوشن نہ پڑھیں تو امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں وہ پہلے ہی کہہ دیتے ہیں کہ اگر امتحان میں پاس ہونا ہے تو ٹیوشن پڑھو اور پھر بیچارے بعض لوگ(ایسے طالب علم یا ان کے والدین) اسی ٹیوشن کی وجہ سے مقروض ہو جاتے ہیں احمدی اساتذہ کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے اپنا ایک نمونہ دکھانا چاہئے اور جو علم اور فیض انہوں نے حاصل کیا ہے اس کو دوسروں تک پہنچانے میں کنجوسی اور بخل سے کام نہیں لینا چاہئے۔ …تو اس میں طلبہ کے لئے نصیحت ہے کہ اپنے استاد کی عزت کرو، ایک وقار ہونا چاہئے۔ آج کل مختلف ممالک میں طلبہ کی ہڑتالیں ہوتی ہیں توڑ پھوڑ ہوتی ہے، مطالبے منوانے کے لئے گلیوں میں نکل آتے ہیں، مطالبہ یونیورسٹی یا کالج کا ہوتا ہے اور توڑ پھوڑ سڑکوں پہ سٹریٹ لائٹس کی یا حکومت کی پراپرٹی کی یا عوام کی جائیدادوں کی ہو رہی ہوتی ہے، دکانوں کو آگیں لگ رہی ہوتی ہیں۔ تو یہ انتہائی غلط اور گھٹیا قسم کے طریقے ہیں۔ اسلام کی تعلیم تو یہ نہیں ہے، طالبعلم علم حاصل کرتا ہے اس کے اندر تو ایک وقار پیدا ہونا چاہئے۔ اور ادب اور احترام پیدا ہونا چاہئے اساتذہ کے لئے بھی، اپنے بڑوں کے لئے بھی، نہ کہ بدتمیزی کا رویہ اپنایا جائے۔ پھر بعض دفعہ ہمارے احمدی اساتذہ کو سامنا کرنا پڑتا ہے یہ تو خیر میں ضمناً ذکر کر رہا ہوں کہ غیر احمدی طلبہ نے خود پڑھائی نہیں کی ہوتی فیل ہو جاتے ہیں اگر ان کا احمدی ٹیچر ہے یا احمدی استاد ہے توفوراً اس کے خلاف وہاں ہڑتالیں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس لحاظ سے بھی پاکستان میں بعض اساتذہ بڑی مشکل میں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی ایسے طلباء کو عقل دے اور احمدی طلباء کو بھی چاہئے کہ ایسی سٹرائکس(Strikes)میں جو یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہوتی ہیں۔ کبھی حصہ نہ لیں اور اپنے وقار کا خیال رکھیں۔ احمدی طالب علم کی اپنی ایک انفرادیت ہونی چاہئے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۸؍جون ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲؍جولائی ۲۰۰۴ء) مزید پڑھیں: خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 19؍ستمبر2025ء