دنیا میں مجلسوں کی بہت سی قسمیں ہیں یا مختلف مجالس کے مختلف مقاصد ہوتے ہیں …ایک مومن کا کام ہے چاہے اس کے گھر کی مجلس ہے، بیوی بچوں کے ساتھ ہے یا گھر سے باہر کی مجالس ہیں، ان میں اس کی یہ کوشش رہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی رضا کو کس طرح حاصل کرنا ہے اور اپنی روحانیت کو کس طرح سنبھالنا اور بہتر کرنا ہے۔ اپنی اور مومنوں کی حالت کو کس طرح بہتر کرنا ہے۔ ایک مومن کی بظاہر دنیاوی مجلس بھی اللہ تعالیٰ کے ذکر سے خالی نہیں ہوتی۔ دنیاوی کاموں کو کرتے ہوئے بھی لغویات سے وہ پرہیز کرنے والا ہوتا ہے۔ دل اگر دنیاوی کاموں میں مصروف ہے تو اللہ تعالیٰ کی یاد اور ذکر اسے نہیں بھولتا۔ مومن کی دنیاوی کاموں کی مجالس میں بھی دھوکہ اور دوسروں کے حقوق غصب کرنے کے لئے باتیں نہیں ہوتیں چاہے وہ دنیاوی کام کر رہا ہے۔ جیسا کہ آجکل کی سیاسی اور دنیاداروں کی مجالس میں باتیں ہوتی ہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے خوف اور تقویٰ کو ہر وقت مدّنظر رکھا جاتا ہے اور یہی ایک مومن سے توقع رکھی جاتی ہے کہ ان باتوں کو وہ ہر وقت مدّنظر رکھے۔ قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو جو مجالس کے بارے میں ہدایت فرمائی ہے وہ یہی ہے کہ مومنوں کی مجالس سرکشی اور بغاوت سے پاک، گناہوں سے پاک، رسول کی نافرمانی سے بچنے والی اور تقویٰ پر چلنے والی ہونی چاہئیں۔ لیکن افسوس کہ آجکل مسلمانوں کی اکثر مجالس اس کے بالکل خلاف ہیں اور مسلمان مسلمان کو تباہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۲؍ستمبر ۲۰۱۷ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۳؍اکتوبر ۲۰۱۷ء) مزید پڑھیں: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وہ کلمہ ہے جو توحید کی بنیاد ہے