ہمارا مذہب تو یہ ہے اور یہی مومن کا طریق ہونا چاہیے کہ بات کرے تو پوری کرے ورنہ چُپ رہے۔ جب دیکھو کہ کسی مجلس میں اللہ اور اُس کے رسول پر ہنسی ٹھٹھا ہو رہا ہے تو یا تو وہاں سے چلے جاؤ تا کہ ان میں سے نہ گنے جاؤ اور یا پھر پورا پورا کھول کر جواب دو۔ دو باتیں ہیں یا اعتراض یا چپ رہنا۔ یہ تیسرا طریق نفاق ہے کہ مجلس میں بیٹھے رہنا اور ہاں میں ہاں ملائے جانا۔ دبی زبان سے اخفا کے ساتھ اپنے عقیدہ کا اظہار کرنا۔ (ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۱۱۳، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) بہت ہیں کہ زبان سے تو خدا کا اقرار کرتے ہیں لیکن اگر ٹٹول کر دیکھو تو معلوم ہو گا کہ ان کے اندر دہریت ہے کیونکہ دنیا کے کاموں میں جب مصروف ہوتے ہیں تو خدا کے قہر اور اس کی عظمت کو بالکل بھول جاتے ہیں۔ اس لیے یہ بات بہت ضروری ہے کہ تم لوگ دعا کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے معرفت طلب کرو۔ بغیر اس کے یقینِ کامل ہرگز حاصل نہیں ہو سکتا۔ وہ اسی وقت حاصل ہو گا جبکہ یہ علم ہو کہ اللہ تعالیٰ سے قطع تعلق کرنے میں ایک موت ہے۔ گناہ سے بچنے کے لیے جہاں دعا کرو وہاں ساتھ ہی تدابیر کے سلسلہ کو ہاتھ سے نہ چھوڑو اور تمام محفلیں اور مجلسیں جن میں شامل ہونے سے گناہ کی تحریک ہوتی ہے ان کو ترک کرو اور ساتھ ہی ساتھ دعا بھی کرتے رہو اور خوب جان لو کہ ان آفات سے جو قضا و قدر کی طرف سے انسان کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں جب تک خدا کی مدد ساتھ نہ ہو ہرگز رہائی نہیں ہوتی۔ (ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۲۷۸، ۲۷۹، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: ایک بات جس میں کوئی تغیر نہیں۔ وہ ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ