لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وہ کلمہ ہے جو توحید کی بنیاد ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو آگ پر حرام کر دیا جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ پڑھا۔ (صحیح البخاری کتاب الصلاۃ باب المساجد فی البیوت … الخ حدیث 425) پس جب اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اس کی توجہ چاہتے ہوئے، اس کی طرف جھکتے ہوئے، اپنی توجہ کو خالص اللہ تعالیٰ کی طرف کرتے ہوئے انسان لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کہتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بنتا ہے۔اور جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگ کو اللہ تعالیٰ نے اس پر حرام کر دیا۔ (صحیح البخاری کتاب الرقاق باب العمل الذی یبتغی بہ وجہ اللّٰہ … حدیث 6423) …پس یہ تعلیم ہے جو تمام انبیاء کی ہے لیکن بدقسمتی سے انہی انبیاء کی قوموں نے جنہوں نے یہ تعلیم دی تھی اس تعلیم کو براہِ راست یا بالواسطہ بھول کر شرک کا ذریعہ بنا لیا۔ اصل تعلیم کو بھول گئے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت میں شامل کر کے وہ کامل تعلیم دی جس نے شرک کا بکلی خاتمہ کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کا حقیقی سبق دے کر ہماری دنیا و عاقبت سنوارنے کے سامان فرمائے۔ پس اب جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی تعلیم پر عمل کرے گا اور خدا تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار خالص ہوکر کرے گا وہی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بھی بنے گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے بھی حصہ پائے گا جس کے بارے میں ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میری شفاعت کے اعتبار سے لوگوں میں سے سب سے زیادہ خوش بخت شخص وہ ہو گا جس نے اپنے خالص دل یا اپنے خالص نفس کے ساتھ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کا اقرار کیا ہو گا۔ (صحیح البخاری کتاب العلم باب الحرص علی الحدیث حدیث 99) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے لیے خالص دل کے ساتھ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کا اقرار ہے جس میں دنیا کی ملونی نہ ہو وہی آپ کی شفاعت کا حصہ دار ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ آخری اور کامل نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے شفاعت کا اختیار دیا۔ آپ پر ایمان بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ضروری ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مقام کا خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ذکر فرمایا ہے۔ فرمایا :کوئی شخص ایسا نہیں جو صدق دل سے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ اور مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ کی گواہی دے مگر اللہ تعالیٰ اسے آگ پر حرام کر دے۔ (صحیح البخاری کتاب العلم باب من خص بالعلم قومًا دون قوم … حدیث 128) ایک جگہ خالی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ہے دوسری جگہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ بھی شامل ہے۔ پس اب توحید کا اقرار اور اعلان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ تعالیٰ کے آخری اور کامل نبی ہونے کے اقرار کے بغیر ممکن نہیں۔ آپؐ ہی ہیں جنہوں نے اپنی امّت میں شرک کے مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان فرمایا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ نے اس شخص سے مکمل طور پر بیزاری کا اعلان فرمایا جو کسی بھی رنگ میں معمولی سے شرک کا بھی اظہار کرنے والا ہو۔ مگر باوجود اس کے مسلمانوں میں بھی ایسے لوگ پیدا ہو گئے ہیں جو اس قسم کے مخفی شرک کے مرتکب ہیں جن کی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے مناہی فرمائی ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍اپریل ۲۰۲۳ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ) مزید پڑھیں: نماز: شیطان کے خلاف جنگ کرنے کا ہتھیار