جب سے کہ انسان پیدا ہوا ہے اس وقت تک کہ نابود ہوجائے خدا کا قانونِ قدرت یہی ہے کہ وہ توحید کی ہمیشہ حمایت کرتا ہے۔جتنے نبی اس نے بھیجے سب اسی لئے آئے تھے کہ تا انسانوں اور دوسری مخلوقوں کی پرستش دور کر کے خدا کی پرستش دنیا میں قائم کریں اور ان کی خدمت یہی تھی کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا مضمون زمین پر چمکے جیساکہ وہ آسمان پر چمکتا ہے۔ سو ان سب میں سے بڑا وہ ہے جس نے اس مضمون کو بہت چمکایا۔ جس نے پہلے باطل الہٰوں کی کمزوری ثابت کی اور علم اور طاقت کے رو سے ان کا ہیچ ہونا ثابت کیا۔ اور جب سب کچھ ثابت کر چکا تو پھر اس فتح نمایاں کی ہمیشہ کے لئے یادگار یہ چھوڑی کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ اس نے صرف بے ثبوت دعوے کے طور پر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ نہیں کہا بلکہ اس نے پہلے ثبوت دے کر اور باطل کا بطلان دکھلا کر پھر لوگوں کو اس طرف توجہ دی کہ دیکھو اس خدا کے سوا اَور کوئی خدا نہیں جس نے تمہاری تمام قوتیں توڑ دیں اور تمام شیخیاں نابود کر دیں۔ سو اس ثابت شدہ بات کو یاد دلانے کے لئے ہمیشہ کے لئے یہ مبارک کلمہ سکھلایا کہ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ۔ (مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد ۱۵صفحہ ۶۵) اصل بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سے احکام دیئے ہیں۔ بعض ان میں سے ایسے ہیں کہ ان کی بجاآوری ہر ایک کو میسر نہیں ہے مثلاً حج۔ یہ اس آدمی پر فرض ہے جسے استطاعت ہو۔پھر راستہ میں امن ہو۔پیچھے جو متعلقین ہیں ان کے گذارہ کا بھی معقول انتظام ہو۔اور اسی قسم کی ضروری شرائط پوری ہوں تو حج کر سکتا ہے۔ ایسا ہی زکوٰة ہے۔ یہ وہی دے سکتا ہے جو صاحبِ نصاب ہو۔ایسا ہی نماز میں بھی تغیرات ہو جاتے ہیں۔لیکن ایک بات ہے جس میں کوئی تغیر نہیں۔ وہ ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ۔ اصل یہی بات ہے اور باقی جو کچھ ہے وہ سب اس کے مکمّلات ہیں۔توحید کی تکمیل نہیں ہوتی جب تک عبادات کی بجا آوری نہ ہو۔اس کے یہی معنے ہیں کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ کہنے والا اس وقت اپنے اقرار میں سچا ہوتا ہے کہ حقیقی طور پر عملی پہلو سے بھی وہ ثابت کر دکھائے کہ حقیقت میں اللہ کے سوا کوئی دوسرا محبوب و مطلوب اور مقصود نہیں ہے۔جب اس کی یہ حالت ہو اور واقعی طور پر اس کا ایمانی اور عملی رنگ اس اقرار کو ظاہر کرنے والا ہو تو وہ خدا تعالیٰ کے حضور اس اقرار میں جھوٹا نہیں۔ساری مادی چیزیں جل گئی ہیں اور ایک فنا ان پر اس کے ایمان میں آگئی ہے۔تب وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ منہ سے نکالتا ہے اور مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ جو اس کا دوسرا جزو ہے وہ نمونہ کے لئے ہے کیونکہ نمونہ اور نظیر سے ہر بات سہل ہو جاتی ہے۔ انبیاء علیہم السلام نمونوں کے لئے آتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جمیع کمالات کے نمونوں کے جامع تھے کیونکہ سارے نبیوں کے نمونے آپؐ میں جمع ہیں۔ (ملفوظات جلد۳صفحہ۸۲-۸۳ ایڈیشن ۱۹۸۴ء) مزید پڑھیں: نماز خدا کا حق ہے اسے خوب ادا کرو