پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: جیسا کہ میں نے کہا اس آیت [وَلَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ مِّنۡ خَشْیَۃَ اِمۡلَاقٍ(بنی اسرائیل: 32) اور رزق کی تنگی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔]کے مختلف معنے ہیں، قتل کے مختلف معنے ہیں۔ ایک معنی یہ بھی ہیں کہ اپنی اولاد کی اگر صحیح تربیت نہیں کر رہے، اُن کی تعلیم پر توجہ نہیں ہے تویہ بھی اُن کا قتل کرنا ہے۔ بعض لوگ اپنے کاروبار کی مصروفیت کی وجہ سے اپنے بچوں پر توجہ نہیں دیتے، اُنہیں بھول جاتے ہیں جس کی وجہ سے بچے بگڑ رہے ہوتے ہیں۔ اور یہ شکایات اب جماعت میں بھی پائی جاتی ہیں۔ مائیں شکایت کرتی ہیں کہ باپ باہر رہنے کی وجہ سے، کاموں میں مشغول رہنے کی وجہ سے، گھر پر نہ ہونے کی وجہ سے بچوں پر توجہ نہیں دیتے اور بچے بگڑتے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر جب بچے teenage میں آتے ہیں، جوانی میں قدم رکھ رہے ہوتے ہیں تو اُنہیں باپ کی توجہ اور دوستی کی ضرورت ہے۔ مَیں پہلے بھی کئی دفعہ اس طرف توجہ دلا چکا ہوں، ورنہ باہر کے ماحول میں وہ غلط قسم کی باتیں سیکھ کر آتے ہیں اور یہ بچوں کا اخلاقی قتل ہے۔ باپ بیشک سو تاویلیں پیش کرے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں بچوں کے لئے ہی کر رہے ہیں لیکن اُس کمائی کا کیا فائدہ، اُس دولت کا کیا فائدہ جو بچوں کی تربیت خراب کر رہی ہے۔ اور پھر اگر یہ دولت چھوڑ بھی جائیں تو پھر کیا پتہ یہ بچے اُسے سنبھال بھی سکیں گے یا نہیں۔ دولت بھی ختم ہو جائے گی اور بچے بھی۔ پھر اس کی ایک صورت یہ بھی ہے اور یہ مغربی ممالک میں بھی پھیل رہی ہے، ہماری جماعت میں بھی کہ مائیں بھی کاموں پر چلی جاتی ہیں یا گھروں پر پوری توجہ نہیں دیتیں۔ کسی نہ کسی بہانے سے ادھر اُدھر پھر رہی ہوتی ہیں۔ عموماً کام ہی ہو رہے ہوتے ہیں کہ نوکریاں کر رہی ہوتی ہیں۔ بچے سکولوں سے گھر آتے ہیں تو اُنہیں سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ ماؤں کا بہانہ یہ ہوتا ہے کہ گھر کے اخراجات کے لئے کمائی کرتی ہیں لیکن بہت ساری تعداد میں ایسی بھی ہیں جو اپنے اخراجات کے لئے یہ کمائی کر رہی ہوتی ہیں۔ اور جب تھکی ہوئی کام سے آتی ہیں تو بچوں پر توجہ نہیں دیتیں۔ یوں بچے بعض دفعہ عدمِ توجہ کی وجہ سے، احساسِ کمتری کی وجہ سے ختم ہو رہے ہوتے ہیں۔ بیشک ایسی بیویاں اور مائیں بھی ہیں جن کے بارے میں اطلاعات ملتی رہتی ہیں جن کے خاوندنکمّے ہیں اور خاوندوں کے نکمّے پن کی وجہ سے مجبور ہوتی ہیں کہ کام کریں۔ پس ایسے خاوندوں کو اور ایسے باپوں کو بھی خوفِ خدا کرنا چاہئے کہ وہ اپنے نکمے پن کی وجہ سے اپنی اولاد کے قتل کا موجب نہ بنیں۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍جولائی ۲۰۱۳ء) (مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا) مزید پڑھیں: دو دلچسپ واقعات