جلسہ سالانہ کی مجموعی حاضری ۴۱۹۰ ۱۵ ممالک سے ۱۳۶مہمانوں کی شرکت اختتامی اجلاس میں تعلیمی ایوارڈز اور مجلس خدام الاحمدیہ کے علم انعامی کا اعلان تیسرا اور آخری دن۔ ۵؍اکتوبر ۲۰۲۵ء (۵؍اکتبور ۲۰۲۵ء، بیت الھدیٰ سڈنی، آسٹریلیا، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) آج تیسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد درس ہوا۔ پانچواں اجلاس: صبح ساڑھے دس بجے جلسہ سالانہ کا پانچواں اجلاس مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم طاہر مجوکہ صاحب نے تلاوت قرآن کریم جبکہ مکرم فارس سیٹھی صاحب نے اسکا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم محمد فرقان صاحب اور مکرم طاہر احمد صاحب نے نظم ’’ہے دست قبلہ نما لا الہ الا اللہ‘‘ پیش کی اور اسکا انگریزی ترجمہ مکرم مسرور احمد طارق صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد فارسی نظم مکرم ابراہیم اعظمی صاحب نے پیش کی جبکہ نظم کا انگریزی اور اردو ترجمہ مکرم احمد منیر صاحب نے پیش کیا۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر ڈاکٹر تنویر عارف صاحب نائب امیر سوم نے ’’میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں کی۔ پھر مکرم امتیاز احمد نوید صاحب مربی سلسلہ نے ’’وقف عارضی کی اہمیت وبرکات‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔ بعد ازاں مکرم نعیم احمد جلیل صاحب نے نظم پڑھی اور مکرم وسیم سہیل صاحب نے اسکا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ اجلاس کی تیسری تقریر مکرم وقاص احمد صاحب نیشنل سیکرٹری امور عامہ نے ’’ظلم تعدی کے پر آشوب دور میں جماعت احمدیہ کی ترقیات‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں کی۔ اختتامی اجلاس: اس تقریر کے ساتھ ہی اختتامی اجلاس کی کارروائی امیر صاحب کی زیر صدارت ہی شروع ہوگئی۔ اختتامی اجلاس میں تعلیمی ایوارڈز اور خدام الاحمدیہ کے علم انعامی کا اعلان ہوا اور مکرم امیر صاحب نے اس سال علم انعامی جیتنے والی مجلس کو علم انعامی دیا۔ بعد ازاں عربی قصیدہ مکرم زین العابدین صاحب نے پیش کیا۔ آخر پر مکرم امیر صاحب نے اختتامی تقریر کی اور دعا کروائی۔ دعا کے بعد بعض گروپس نے ترانے پیش کیے۔ اسکے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریلیا کا ۳۷ واں جلسہ نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ الحمد للہ علی ذالک اللہ تعالیٰ کے فضل سے احباب جماعت نے اس جلسہ میں نہایت جوش وخروش سے شرکت کی اور جیسا کہ پہلے دن کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا تھا کہ چھ سال کے بعد جلسہ مسجد بیت الھدیٰ میں منعقد ہوا جس کی وجہ سے الحمد للہ مسجد بیت الھدیٰ کی رونقیں واپس آئیں اور احباب جماعت نے جلسہ سالانہ میں بھر پور شرکت کی۔ الحمد للہ۔ لیکن جلسہ کے اختتام اور مہمانوں کی واپسی کے ساتھ ہی دل میں ایک اداسی سی بھی چھا گئی کہ ’’پھر خدا جانے کہ کب آویں یہ دن اور یہ بہار‘‘۔ اللہ تعالیٰ تمام احباب جماعت احمدیہ آسٹریلیا کو صحت وسلامتی کے ساتھ اگلے جلسہ سالانہ پر پھر خوشیوں کے ساتھ ملائے۔ آمین .