حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےفرمایا:’’پھر بعض دفعہ شادی کے بعد میاں بیوی کی نہیں بنتی، طبیعتیں نہیں ملتیں یا اور کچھ وجوہات پیدا ہوتی ہیں تو اسلام نے دونوں کو اس صورت میں علیحدگی کا حق دیا ہے اور یہ حق بعض شرائط کی پابندی کے ساتھ مردوں کو طلاق کی صورت میں ہے اور عورتوں کو خلع کی صورت میں ہے اور مرد وں کو یہ بھی حکم ہے کہ اپنے اس حق کو استعمال کرتے ہوئے عورتوں کے ساتھ زیادتی نہ کرو۔ اگر اس طرح زیادتی کرو گے تو یہ ظلم ہو گا اور پھر ظلم کی سزابھی تمہیں ملے گی۔ ایک دوسری آیت :وَاِنۡ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ (البقرۃ:۲۲۸)کی تشریح میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے: ’’اوراگر طلاق دینے پر پختہ ارادہ کر لیں سو یاد رکھیں کہ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے۔ یعنی اگر وہ عورت جس کو طلاق دی گئی خدا کے علم میں مظلوم ہو اور پھر وہ بددعا کرے تو خدا اس کی بد دعا سن لے گا‘‘۔ (تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام زیر سورۃ البقرہ۲۲۸) تو یہاں تک مردوں کو ڈرایا ہے۔ دیکھیں آپ کے حقوق قائم کرنے کے لئے کس طرح مردوں کو انذار ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے یہاں تک فرمایا ہے کہ: ’’یہ حقوق اس قسم کے ہیں کہ اگر انسان کو پورے طور پر معلوم ہوں تو بجائے بیاہ کے وہ ہمیشہ رنڈوا رہنا پسند کرے۔ خداتعالیٰ کی تہدیدکے نیچے رہ کر جو شخص زندگی بسر کرتا ہےوہی ان کی بجا آوری کا دم بھر سکتا ہے۔ ایسے لذّات جن سے خداتعالیٰ کا تازیانہ ہمیشہ سر پر رہے تلخ زندگی بسر کر لینی ہزار ہا درجہ بہتر ہے‘‘۔ (ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۶۳-۶۴مطبوعہ لندن) حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’یعنی اگر یہ احساس ہو کہ ان حقوق کو جو اللہ تعالیٰ نے عورت کے حقوق مقرر فرمائے ہیں ادا نہ کرکے اللہ تعالیٰ مرد کو کتنی شدید پکڑ میں لا سکتا ہے تو فرمایا کہ اگر مردوں کو یہ علم ہو تو وہ شاید یہ بھی پسند نہ کریں کہ ایک شادی بھی کریں۔ ایک شادی بھی ان کے لئے مشکل ہو جائے چونکہ پتہ نہیں کس وجہ سے عورت کا کونسا حق ادا نہ کرنے کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ کے نیچے آ جائیں اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی لے لیں‘‘۔ (جلسہ سالانہ یوکے خطاب ازمستورات فرمودہ ۳۱؍جولائی ۲۰۰۴ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍اپریل ۲۰۱۵ء) (ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۸۷-۱۸۹) مزید پڑھیں: باؤباب۔ زندگی کا درخت