اَلْمُهَيْمِنُ الْعَزِيْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ یعنی وہ سب کا محافظ ہے اور سب پر غالب اور بگڑے ہوئے کاموں کا بنانے والا ہے اور اس کی ذات نہایت ہی مستغنی ہے۔ (اسلامی اصول کی فلاسفی ، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحه ۳۷۵) یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن شریف نے پہلی کتابوں اور نبیوں پر احسان کیا ہے جو ان کی تعلیموں کو جو قصہ کے رنگ میں تھیں علمی رنگ دے دیا ہے۔ مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ کوئی شخص ان قصوں اور کہانیوں سے نجات نہیں پاسکتاجب تک وہ قرآن شریف کو نہ پڑھے کیونکہ قرآن شریف ہی کی یہ شان ہے کہ وہ اِنَّہٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ۔ وَّمَا ھُوَ بِالْھَزْلِ (الطارق: ۱۴-۱۵)ہے۔ وہ میزان مُہَیْمِن، نور اور شفا اور رحمت ہے۔ (ملفوظات جلد دوم صفحہ ۴۹۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: نماز کے چند بنیادی مسائل کا جواب