اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مومنوں کو دنیا و آخرت کے بادشاہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کے احسانات کی شکر گزاری کے لیے درود و سلام بھیجنے کا تاکیداً حکم فرمایا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا(الاحزاب:۵۷ )یقیناً اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو !تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔قرآن کریم کے علاوہ احادیث سے بھی پتاچلتا ہے کہ آنحضرت ﷺنے بھی درود شریف کے فضائل اور برکات کا ذکر فرمایا۔ آپ ؐ فرماتے ہیں: جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے وہ بڑا بخیل ہے۔ کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجے گا اس پر اللہ تعالیٰ دس بار درود بھیجے گا۔( جلاء الافہام صفحہ ۳۱۸، بحوالہ سنن نسائی )حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو مسلمان بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ جب تک مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے اس وقت تک فرشتے اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں۔ اب چاہے تو اس میں کمی کرے اور چاہے تو اسے زیادہ کرے۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان ٹھہر جاتی ہے اور جب تک تو اپنے نبی ﷺپر درود نہ بھیجے اس میں سے کوئی حصہ بھی خدا تعالیٰ کے حضور پیش ہونے کے لیے اوپر نہیں جاتا۔(سنن ترمذی کتاب الوتر،باب ما جاء فی فضل الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم) (ماخوذ از شرائط بیعت اور احمدی کی ذمہ داریاں،صفحہ۵۷-۵۸)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہوگا جو ان میں سے مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجنے والا ہوگا۔( ترمذی کتاب الصلوٰۃ باب ما جاء فی فضل الصلوٰۃ علی النبیﷺ )درود شریف پڑھتے وقت ہمیں ان تمام احسانات کو یاد رکھتے ہوئے درود شریف پڑھنا چاہیے جو ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر کیے۔ اس محسن انسانیت کے احسانوں کا بدلہ تو کوئی شخص بھی نہیں چُکا سکتا لیکن درود شریف پڑھ کر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا وارث بن سکتا ہے۔ انسان خطاؤں کا پتلا ہے۔ ہر روز غلطیاں کرتا ہے اگر اللہ تعالیٰ کا فضل نہ ہو تو خدا جانے کہ اس سے کیا سلوک ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنے فضل نازل کرنے کا ایک طریق یہ سکھا دیا ہے کہ اے میرے بندو! میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو اور بھیجتے چلے جاؤ کیونکہ آنحضورﷺ پر درود بھیجنا گناہوں کو نابود کرتا ہے اور ایک بار درود بھیجنے والے پر اللہ تعالیٰ دس بار رحمتیں بھیجتا ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا اس سے بھی کہیں بڑھ کر گناہوں کو نابود کرتا ہے جتنا کہ ٹھنڈا پانی پیاس کو۔ اور آپﷺ پر سلام بھیجنا گردنوں کو آزاد کرنے سے بھی زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ اور آپﷺ کی محبت اللہ تعالیٰ کی راہ میں جان دینے یا جہاد کرنے سے بھی افضل ہے۔( تفسیر در منثوربحوالہ تاریخ خطیب و ترغیب اصفہان )آنحضرت ﷺکے عاشق صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہامات میں بھی درود کا کثرت سے ذکر ملتا ہے۔آپ کی تصنیف اعجاز المسیح میں درج ہے کہ’’ فَصلُّواعَلیٰ ھٰذَا لنَّبِیِّ الْمُحْسِنِ الَّذِی ھُوَمَظْھَرْصِفَاتِ الرَّحْمٰنِ الْمَنَّانِ۔(اے لوگو!) اس محسن نبی پر درود بھیجو جو خداوند رحمٰن ومنّان کی صفات کا مظہر ہے کیونکہ احسان کا بدلہ احسان ہی ہے اور جس دل میں آپؐ کے احسانات کا احساس نہیں اس میں یا تو ایمان ہے ہی نہیں اور یا پھر وہ اپنے ایمان کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ اے اللہ! اس اُمّی رسول اور نبی پر درود بھیج جس نے آخرین کو پانی سے سیر کیا ہے جس طرح اس نے اوّلین کو سیر کیا۔ اور انہیں اپنے رنگ میں رنگین کیا اور انہیں پاک لوگوں میں داخل کر دیا۔‘‘( اعجاز المسیح، روحانی خزائن جلد۱۸صفحہ ۵-۶)یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ موجودہ دور میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ ساتھ آپؑ کے خلفاء نے ہمیشہ جماعت کو درود شریف پڑھتےرہنے کی طرف توجہ دلائی اور اس کی برکات سے فائدہ اٹھاتے رہنے کا احساس دلایا۔ ابھی حال ہی میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تمام جماعت کے بڑوں اور چھوٹوں کو درود شریف کو کثرت سے پڑھنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ آپ نے ہر ایک بڑے کو کم از کم ۲۰۰ مرتبہ روزانہ درود شریف پڑھنے کی نصیحت فرمائی ہے۔سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدْپس ہم سب کا فرض ہے کہ امام وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ہر روز اپنی زبانوں کو درود شریف کے ذکر سے تر رکھیں۔ درود شریف اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔ دعاؤں کی قبولیت کا باعث ہے۔ نیز مشکلات سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ کثرت سے درود شریف پڑھنے سے دل کو سکون ملتا ہے اور پریشانیوں سے نجات ملتی ہے۔ درود شریف صرف رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا نہیں بلکہ یہ مومنوں کے لیے قرب الٰہی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ایک خط میں تحریر فرمایا:’’ آپ درود شریف پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں اور جیسا کہ کوئی اپنے پیارے کے لیے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے۔ ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برکتیں چاہیں۔ اور بہت ہی تضرّع سے چاہیں اور اس تضرّع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو بلکہ چاہیے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی دوستی اور محبت ہو۔ اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرت ﷺ کے لیے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکور ہیں…اورذاتی محبت کی یہ نشانی ہے کہ انسان کبھی نہ تھکے اور نہ کبھی ملول ہو۔ اور نہ اغراض نفسانی کا دخل ہو اور محض اسی غرض کے لیے پڑھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خداوند کریم کے برکات ظاہر ہوں۔ ‘‘( مکتوبات احمد،جلد اول صفحہ۵۳۴-۵۳۵)پس احباب جماعت کو بہت زیادہ درود شریف پڑھنا چاہیے۔ تا کہ سب اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور رحمتوں کے وارث بنیں۔ آمین ؎ بھیج درود اس محسن پر تو دن میں سو سو بارپاک محمد مصطفیٰ ؐ نبیوں کا سردار مزید پڑھیں: درود شریف پڑھنے کی اہمیت