https://youtu.be/y8mECWq-A20 مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۱؍ستمبر ۲۰۲۵ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم عبدالعزیز کوثر صاحب (کارڈف۔ یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور ۵؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرم عبد العزیز کوثر صاحب(کارڈف۔یوکے) ۷؍ستمبر۲۰۲۵ء کو ۸۰سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم کا تعلق تخت ہزارہ سے تھا۔۲۰۱۲ء سے یو کے میں مقیم تھے۔ میٹرک کرنے کے بعد سکول ٹیچر بنےاور پھر ایف اے، بی اے اور ایم اے پرائیویٹ طورپر پاس کیا۔ تمام عمر درس و تدریس سے وابستہ رہے اور سیکنڈری سکول کے ہیڈماسٹر کے طورپر ریٹائرڈ ہوئے۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، ملنسار، شفیق، بڑے دلیراور ایک نیک مخلص انسان تھے۔ ہمیشہ ہر ضرورت مند کی مدد کرتے رہے۔ آپ کو اسیر راہ مولیٰ ہونے کی بھی سعادت ملی۔ مخالفین آپ کا تبادلہ دور دراز علاقوں میں کروا دیتے تھے۔ لیکن آپ جس جگہ بھی رہے خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ ۱۹۷۶ء میں ایک سال کے لیے تخت ہزارہ میں امیر جماعت کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کی ایک بیٹی مکرمہ سمیرا کشور صاحبہ کو بطورریجنل صدر لجنہ کارڈف اور دوسری بیٹی مکرمہ فرزانہ کوثر صاحبہ کو بطور صدر لجنہ روہیمپٹن خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرم ملک سلطان احمد صاحب ابن مکرم ملک محمد احمد صاحب مرحوم ( آف Ginsheim جرمنی) ۲۳؍اگست ۲۰۲۵ء کو ۷۳ سال کی عمر میں لاہور میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے ربوہ سے ایف اے کرنے کے بعد راولپنڈی سے تین سالہ ایسوی ایٹ انجینئرنگ ڈپلومہ حاصل کیا اور پھر اسلام آباد میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت کے علاوہ راولپنڈی میں ذاتی کاروبار بھی کرتے رہے۔ بعدازاں جرمنی آگئے جہاں جماعت کے کئی تعمیراتی کاموں میں بلا معاوضہ خدمت کی توفیق پائی۔ سالہاسال تک جلسہ سالانہ جرمنی کے نائب افسربرائے ٹیکنیکل امور رہےاور نیشنل شعبہ جائیداد میں بھی لمبا عرصہ اخلاص سے عملی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کے علاقے میں جب تک احمدیہ مسجد کی تعمیر نہیں ہوئی آپ نے اپنے گھر کو مرکز ِنماز کے طور پر پیش کیے رکھا۔ مسجد کی تعمیر میں عملی کوشش کرتے رہے اور تعمیر کے بعد اس کی آبادی کے لیے بھی ہمیشہ کوشاں رہتے۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، مخلص اور وفاشعار انسان تھے۔ خدمت خلق، غریب پروری اور صلہ رحمی آپ کے نمایاں اوصاف تھے۔ خدمتِ دین کرنے والوں کا خاص طور پر خیال رکھتے۔ خلافت سے گہرا عشق تھا۔ خدمت دین کے لیے ہمیشہ صف اول میں رہے اور مالی قربانی میں بھی مثالی تھے۔ خلیفۂ وقت کی طرف سے ہونے والی ہر تحریک میں غیر معمولی قربانی پیش کرتے۔ خلافت رابعہ میں ایک دفعہ اپنی کُل جمع پونجی ایک تحریک میں پیش کردی جس پر حضور رحمہ اللہ نے اپنے ایک خطاب میں اظہارِ خوشنودی بھی فرمایا۔ اپنے خاندان کے اکثر بزرگوں کے علاوہ تحریک جدید کے دفتر اوّل کے کئی دیگر احباب کے کھاتے بھی زندہ رکھے ہوئے تھے۔ پاکستان میں کئی خاندانوں کی مستقل مالی مدد کی بھی توفیق پاتے رہے۔ تبلیغ کا جنون تھااور ایک باثمر داعی الی اللہ تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم محمود احمد ملک صاحب ( واقف زندگی، کارکن الفضل انٹرنیشنل لندن ) کے بڑے بھائی تھے۔ ۲۔مکرمہ سرور بیگم ملک صاحبہ اہلیہ مکرم ملک خالق داد خان صاحب مرحوم (کینیڈا) ۲۲؍جون ۲۰۲۵ء کو ۸۵ سال کی عمر میں بقضائےالٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پنجگانہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، رحم دل، غریب پرور،مخلص اور باوفاخاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ محبت اور اخلاص کا تعلق تھا اور یہ تعلق اپنی اولاد میں بھی پیدا کیا۔ مرحومہ نے حلقہ محمودآباد کراچی میں صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ لازمی چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ اور دیگر مالی تحریکات میں بھی حصہ لیتی تھیں۔ عمر کے آخری حصے میں اپنی پوری پنشن کی آمدنی سے کراچی میں ایک لنگر سروس جاری کی جس سے بےشمار لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں دوبیٹیاں اور پانچ بیٹے شامل ہیں۔ ۳۔مکرم الحاج عبد السلام لون صاحب (آف رشی نگر کشمیر) ۲۳؍اگست ۲۰۲۵ء کو ۸۲ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند اورایک با اثر شخصیت کےحامل نیک اورمخلص انسان تھے۔ مقامی صدر جماعت، نائب امیر مقامی اور دیگر مختلف جماعتی عہدوں پر کم و بیش ۶۰ سال تک خدمت کی توفیق پائی۔ خلافت کے سچے مطیع اور فرمانبردار تھے اور مرکز احمدیت قادیان سے خاص عقیدت اور ارادت کا تعلق تھا۔ اپریل ۱۹۷۹ء میں جب مخالفین احمدیت نے رشی نگر بستی کے بہت سے مکانوں کو خاکستر کر دیا تھا تو مخدوش حالات میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے آپ سیکرٹری اور فعال رکن تھے۔ سرکاری محکمہ تعلیم میں ۱۹۶۵ء میں بحیثیت استاد متعین رہے اور ریٹائرمنٹ تک محنت اور ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ جہاں موقع ملتا لوگوں تک احمدیت کا پیغام بھی پہنچاتے تھے۔ آ پ کی خوبیوں کی وجہ سے غیر احمدی افسران بھی آپ کو بڑی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور پانچ بیٹے شامل ہیں۔ ۴۔مکرمہ نصرت شاہین صاحبہ اہلیہ مکرم خالد نعیم صاحب شہید (کینیڈا) ۳۱؍جولائی ۲۰۲۵ء کو ۶۶سال کی عمر میں بقضائےالٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا سارا خاندان دین کی راہ میں قربانیاں دینے والا تھا۔ آپ کے والدین اور شوہر شہید ہوئے اور بھائی اسیر راہ مولیٰ رہے۔ آپ جولائی ۲۰۱۹ء میں اپنے بچوں کے ساتھ کینیڈاگئی تھیں۔ مرحومہ پنجوقتہ نماز وں کی پابند، تہجد گزار، بڑی مخلص اور دیندار خاتون تھیں۔ آپ نے اپنی زندگی جماعت کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ضلع میر پور خاص کی صدر لجنہ اور محاسبہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ پیشے کے لحاظ سے صحت کے شعبے سے وابستہ تھیں اور طاہر ہسپتال نگر پار کر میں کئی سال بغیر معاوضے کے خدمت کرتی رہیں اور وہاں سینکڑوں غریب مریضوں کا مفت علاج کرنے کے علاوہ اُن کی مالی مدد بھی کرتی رہیں۔ اس دوران آپ پر جان لیوا حملے بھی ہوئے لیکن اللہ نے آپ کو محفوظ رکھا۔پسماندگان میں ایک بیٹا اوردو بیٹیاں شامل ہیں۔ ۵۔ عزیزم ماہر ندیم ابن مکرم ندیم ارشد صاحب (کوٹ عبدالمالک ضلع شیخو پورہ) ۱۹؍اگست ۲۰۲۵ء کو ۳۱ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صوم وصلوٰۃ کے پابند، ہمدرد، ملنسار، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ پسماندگان میں والدین شامل ہیں۔ آپ مکرم فرقان احمد صاحب…کے رشتے میں بھانجے تھے۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین