https://youtu.be/jGwC9iOC2e4 حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے۔ انہوں نے کہا:جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور آپؐ نے ان کو کوئی نقصان نہ پہنچایا۔ آپؐ نے فرمایا: انشاءاللہ (اب) لوٹنے والے ہیں۔ یہ امر مسلمانوں پر شاقّ گزرا۔ کہنے لگے: ہم چلے جائیں اور اس کو فتح نہ کریں! اور ایک دفعہ راوی نے نَذْھَبُ کی بجائے نَقْفُلُ کا لفظ بیان کیا۔ یعنی ہم لوٹ جائیں گے (اور طائف فتح نہیں کریں گے!) اس پر آپؐ نے فرمایا:جنگ صبح ہی شروع کردو ۔چنانچہ وہ دوسرے دن صبح لڑنے گئے تو مسلمان زخمی ہوئے۔ آپؐ نے فرمایا: ہم انشاءاللہ کل لوٹ جائیں گے۔ یہ سن کر لوگ خوش ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ اور سفیان نے ایک بار یوں کہا کہ آپؐ مسکرائے۔ (صحيح البخاري كِتَابُ المَغَازِي) مزید پڑھیں: اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے