جماعت احمدیہ نے پہلے دن سے ہی جب سے کہ پاکستان کا قیام عمل میں آیا ہے ہمیشہ پاکستان اور مسلمانوں کے حقوق کے لئے قربانیاں دی ہیں ۔ اس لئے یہ تو کبھی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ ایک احمدی کا کوئی مسلمان بھائی تکلیف میں ہویا ملک پر کوئی مشکل ہو اورایک احمدی پاکستانی شہری دور کھڑا صرف نظارہ کرے اوراس تکلیف کو دور کرنے کی کوشش نہ کرے۔ پس جماعت احمدیہ نے ملک کے بنانے میں بھی حصہ لیا ہے اور ان شاء اللہ اس کی تعمیر و ترقی میں بھی ہمیشہ کی طرح حصہ لیتی رہے گی کیونکہ آج ہمیں ’’وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے ‘‘کا سب سے زیادہ ادراک ہے۔ آج احمدی ہے جو جانتا ہے کہ وطن کی محبت کیا ہوتی ہے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍اکتوبر ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍نومبر۲۰۰۵ء) پاکستان میں آج کل مخالفت زوروں پر ہے۔ پاکستان کے احمدیوں کے لئے بھی باہر کے احمدی دعا کریں۔ اور پاکستانی احمدیوں کو بھی میں یاد دہانی کرواتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کی بقا بھی احمدیوں کی دعاوٴں میں ہے۔ اس لئے بہت زیادہ دعائیں کریں۔ نام نہاد علماء نے کفر کے فتووں سے اس طرح عوام الناس کی عقلیں چکرا دی ہیں، کہ بالکل ہی ان کی عقل مار دی ہے۔ ان کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے۔ یہ بعض تو ایسے ہیں لوگ جو مجرم ہیں۔ قرآنِ کریم میں ان کا ذکر آتا ہے اور ان علماء کے دستِ راست ہیں۔ ان سے کسی نیکی کی امید رکھنا عبث ہے، فضول ہے۔ لیکن بعض ناسمجھ جنہیں دین کا علم نہیں ہے کم علمی میں مولویوں کی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں بھی عقل دے اور حقیقت کو سمجھیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے نیک فطرت لوگ بھی ہیں جو مولویوں کی ان حرکتوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کو چاہئے کہ اپنے ملک کو بچانے کے لئے اپنی آواز بلند کریں اور بزدلی چھوڑیں۔ مولوی کو تو اپنی پڑی ہوئی ہے کہ اس کا منبر قائم رہے جس پر کھڑا ہو کر وہ قوم کو بیوقوف بناتا رہے۔ یہی حال لیڈروں کا ہے۔ پاکستان میں معاشی بدحالی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔ ٹی وی پروگراموں میں روز آتا ہے، اخباروں میں روز آ رہا ہے۔ کسی کو کسی کی پرواہ نہیں ہے۔ … آسمانی آفات نے گھیرا ہوا ہے۔ اس کے بارے میں کوئی سوچنے کو تیار نہیں ہے۔… ان کوکوئی توجہ نہیں، کوئی فکر نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ فکر ہے تو ایک ہے کہ احمدیوں کے خلاف گند اگلو اور احمدیوں کی مسجدوں سے کلمے مٹاوٴ۔ ان کو قتل کرو۔ احمدی کو قتل کرنا تو شہادت کا درجہ رکھتا ہے۔ کیونکہ خالصتاً اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے نام پر قتل کئے جا رہے ہیں۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کہنے کے باوجود ان کو قتل کیا جاتا ہے۔ آنحضرتﷺ نے تو فرمایا تھا کہ تم نے دل چیر کر دیکھا تھا کہ کلمہ دل سے پڑھ رہا ہے یا اوپر سے پڑھ رہا ہے؟ (سنن ابی داؤد کتاب الجہاد، باب علی ما یقاتل المشرکون حدیث: ۲۶۴۳) آپ کے صحابہ کو تو پتہ نہ چلا کہ کلمہ دل سے پڑھا جا رہا ہے یا اوپر سے پڑھا جا رہا ہے۔ آنحضرتﷺ کو جن کو براہِ راست اللہ تعالیٰ کی رہنمائی تھی ان کو تو پتہ نہ چلا کہ کلمہ کس جگہ سے پڑھا جا رہا ہے۔ یہ دلی کیفیت ہے یا اوپر سے پڑھا جا رہا ہے؟ ان مولویوں کو دل کی کیفیت کا پتہ چل جاتا ہے کہ کلمہ یہ ظاہراً پڑھتے ہیں۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۱؍مئی۲۰۱۰ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۱؍جون۲۰۱۰ء) مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی صفت حلیم