داغِ ہجرت (تذکرہ صفحہ ۲۳۷، ایڈیشن۲۰۲۲ء) ہر ایک نبی کے لئے ہجرت مسنون ہے۔ (تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد ۱۷، صفحہ ۱۰۶ حاشیہ) الہام مَسِیْـرُ الْعَـرَبِ کا ذکر تھا۔ فرمایا: اس کے یہ معنے بھی ہو سکتے ہیں کہ عرب میں چلنا۔شاید مقدر ہو کہ ہم عرب میں جائیں۔مدت ہوئی کہ کوئی پچیس چھبیس سال کا عرصہ گذرا ہے ایک دفعہ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک شخص میرا نام لکھ رہا ہے تو آدھا نام اس نے عربی میں لکھا ہے اور آدھا انگریزی میں لکھا ہے۔انبیاء کے ساتھ ہجرت بھی ہے۔لیکن بعض رؤیا نبی کے اپنے زمانہ میں پورے ہوتےہیں اور بعض اولاد یاکسی متبع کے ذریعے سے پورے ہوتے ہیں۔مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قیصر و کسریٰ کی کنجیاں ملی تھیں تو وہ ممالک حضرت عمرؓ کے زمانہ میں فتح ہوئے۔ (ملفوظات جلد ۷ صفحہ۲۲۵، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) الہام ہوا: یَاْتِیْ عَلَیْکَ زَمَنٌ کَمَثَلِ زَمَنِ مُوْسیٰ ترجمہ :تیرے پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جیسا کہ موسیٰ پر زمانہ آیا تھا۔ (تذکرۃ الشہادتین،روحانی خزائن جلد۲۰ صفحہ ۵) ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اپنے وطنوں سے ہجرت کرکے تیرے حجروں میں آکرآباد ہوں گے۔وہی ہیں جو خدا کے نزدیک اَصحابُ الصُّفّہ کہلاتے ہیں۔اور تو جانتا ہے کہ وہ کس شان اور کس ایمان کے لوگ ہوں گے جو اَصحابُ الصُّفّہ کے نام سے موسوم ہیں وہ بہت قوی الایمان ہوں گے۔تو دیکھے گا کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے وہ تیرے پردرود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ! ہم نے ایک آواز دینے والے کی آواز سنی جو ایمان کی طرف بلاتا ہے۔سو ہم ایمان لائے ان تمام پیشگوئیوں کو تم لکھ لو کہ وقت پر واقع ہوں گی۔ (نصرۃ الحق، روحانی خزائن جلد ۲۱، صفحہ ۷۲) مزید پڑھیں: حلم اور برداشت