مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۳؍اگست ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ ناہید آفتاب سید صاحبہ اہلیہ مکرم سید ناصر آفتاب صاحب (کارکن وکالت مال۔ یوکے) اور مکرمہ امۃالنصیر صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری مقصود احمد صاحب (ٹوٹنگ۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور ۶؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر ۱۔مکرمہ ناہید آفتاب سید صاحبہ اہلیہ مکرم سید ناصر آفتاب صاحب (کارکن وکالت مال۔ یوکے) 18؍اگست 2025ء کو 75سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت حکیم احمد دین صاحب رضی اللہ عنہ کی فیملی میں سے تھیں اور مکرم ماسٹر فقیر اللہ صاحب (ہیڈماسٹر تعلیم الاسلام پرائمری سکول ربوہ) کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ کو لمباعرصہ بطور صدر لجنہ مچم اور بعدازاں جنرل سیکرٹری کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔ اپنی جماعت کے کئی بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کی بھی توفیق پائی۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند،تہجد گزار،غریب پرور،مہمان نواز، ہمدرد، خوش اخلاق، نیک اور مخلص خاتو ن تھیں۔ عہدیداروں کا بہت احترام کرتیں اور چندہ جات کی ادائیگی بڑی باقاعدگی سے کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹے،تین بیٹیاں اور بہت سے نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم ریحان سید صاحب نیشنل تبلیغ ڈیپارٹمنٹ یوکے میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ۲۔مکرمہ امۃالنصیر صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری مقصود احمد صاحب (ٹوٹنگ۔یوکے) 20؍اگست 2025ء کو 71سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، غریب پرور، خلافت کے ساتھ محبت کرنے والی ایک نیک، دعا گو خاتون تھیں۔ آپ 2013ء میں پاکستان سے یو کے آئیں۔ کافی عرصہ سے بیمار چلی آرہی تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ دو بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرم حمید احمد صاحب (ناظم اعلیٰ انصار اللہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ) 23؍جولائی 2025ء کو 61 سال کی عمر میں انصار اللہ کے ضلعی دورہ کے دوران بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کےخاندان میں احمدیت آپ کے پڑدادا مکرم منشی سربلند خان صاحب کے ذریعہ آئی۔ جنہوں نے 1910ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت پائی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ٹریفک پولیس میں ملازمت کی اور انتہائی ایمانداری کے ساتھ اپنی ڈیوٹی ادا کی۔ کبھی احمدیت کو نہیں چھپایا بلکہ ہر جگہ احمدیت کے تعارف کا موجب بنے۔ آپ کو لمبا عرصہ مختلف جماعتی عہدوں پر بھی خدمت کی توفیق ملی۔ وفات سے قبل گوجرہ شہر کے سیکرٹری مال، سیکرٹری امور عامہ اور ناظم اعلیٰ انصاراللہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے طور پر خدمت بجالا رہے تھے۔ وفات سے کچھ دن قبل آپ کی تقرری بطور صدر جماعت گوجرہ ہوئی تھی۔ پنجگانہ نماز باجماعت کا اہتمام کرتے۔ باقاعدگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت بآواز بلند کیا کرتے اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہتے۔ رمضان میں دو دفعہ قرآن کریم کا دور مکمل کرتے۔ خلافت سے گہری عقیدت تھی۔ خطبات جمعہ بچوں کو ساتھ بٹھا کر باقاعدگی سے سنتے۔ سب کے ساتھ پیار کا سلوک تھا۔ہر ضرورتمند کی مدد کرتے اور مہمان نوازی کا وصف بہت نمایاں تھا۔ مرکزی مہمانوں اور مربیان کا بہت احترام کرتے اور جماعتی پروگراموں میں شوق سے شامل ہوتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور تین بیٹے شامل ہیں۔ ۲۔مکرم مبارک احمد خاکی صاحب ابن مکرم عبدالرحمٰن خاکی صاحب (اسلام آباد) 8؍جولائی 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم عبد الرحمٰن خاکی صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔آپ صوم و صلوٰۃ کے پابند، بڑے فعال، مقامی نماز سینٹر کی رونق، مخلص، نیک اور دیندار شخصیت کے مالک تھے۔ پوری زندگی جماعت کی خدمت کی توفیق پائی۔کچھ عرصہ امین ضلع اسلام آباد رہے اور وفات سے قبل سیکرٹری اصلاح و ارشاد اور سیکرٹری رشتہ ناطہ کے طور پر خدمت بجا لا رہے تھے۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عشق کا تعلق تھا۔ اپنے نواسے نواسیوں کو بھی خلافت کا مددگار بننے اور جماعتی کاموں کی تلقین کرتے رہتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم ملک رفیع احمد صاحب (آف آسٹریلیا ) اور مکرم ملک منیر احمد صاحب (آف جاپان )کے ماموں تھے۔ ۳۔مکرمہ حفظہ محمودہ باجوہ صاحبہ بنت مکرم چودھری عبدالعزیز باجوہ صاحب مرحوم (ربوہ ) 9؍مئی 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نماز، روزہ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، دعا گو،غریب پرور، ہمدرد،مہمان نواز، ایک نیک اور خوش اخلاق خاتون تھیں۔ نظام جماعت اور خلافت کے ساتھ فدائیت کا تعلق تھا۔ خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خواتین کے ساتھ بھی گہری وابستگی تھی۔ آپ بی اے بی ایڈ کرنے کے بعد فضل عمر KG سکول ربوہ میں ٹیچر مقرر ہوئیں اور ریٹائر منٹ تک شعبہ تعلیم سے منسلک رہیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بھائی اور تین بہنیں شامل ہیں۔ ۴۔مکرمہ سلیمہ فرزانہ صاحبہ اہلیہ مکرم منیر احمد قریشی صاحب (ربوہ) 12؍اپریل2025ء کو 84سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ قادیان میں پیدا ہوئیں اور مکرم کیپٹن شیخ نواب دین صاحب مرحوم کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، مخلص،باوفا اور نیک فطرت خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دوبیٹے شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے نظارت اصلاح وارشاد دعوت الی اللہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ۵۔مکرم مبشر احمد طاہر صاحب ابن مکرم حکیم رحمت علی صاحب (شارجہ۔ حال کینیڈا) 9؍جون2025ء کو 68سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم حکیم رحمت علی صاحب نے 1953ء میں بذریعہ رؤیا احمدیت قبول کی۔ مرحوم نے قائدمجلس خدام الاحمدیہ نارتھ یارک کے علاوہ جماعت کے مختلف شعبہ جات میں خدمت کی توفیق پائی۔ مسجد بیت الاسلام ٹورانٹو کی تعمیر کے دوران بھی آپ کو خدمت کی توفیق ملی۔ مرحوم بڑے مستعد داعی الی اللہ تھے۔ لمبا عرصہ شارجہ میں قیام کی وجہ سے آپ کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا اس لیے عرب لوگوں کو بھی بڑی جرأت اور بہادری کے ساتھ تبلیغ کرتے تھے۔ آپ کے ذریعہ کئی افراد بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں شامل ہوئے۔ مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک، بڑے رحم دل اور غریب پر ور انسان تھے۔ نمازوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی نیز تلاوت قرآن کریم میں بڑے باقاعدہ تھے۔ خلافت کے ساتھ گہرا عقیدت اور اخلاص کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور چار بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے بڑے بھائی مکرم منور احمد گل صاحب (آف جرمنی) کو لمبے عرصہ سے جلسہ سالانہ یوکے پر روٹی پلانٹ میں خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ ۶۔ مکرم انتصار احمدصاحب ابن مکرم ابرار احمد صاحب (ربوہ) 8؍جولائی 2025ء کو 21سال کی عمر میں ایک حادثہ میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ایف اے کیا ہوا تھا اورفیصل آباد کی ایک فیکٹری میں تقریباً ایک سال ملازمت کرنے کے بعد ربوہ میں ایک ہوٹل میں کام کررہے تھے۔ آپ بڑے خوش اخلاق اور مخلص خادم تھے۔ کبھی بھی جماعتی خدمت سے انکار نہیں کیا۔ خصوصاً عمومی کی ڈیوٹیوں میں پیش پیش رہتے تھے۔ پسماندگان میں والدہ کے علاوہ دو بہنیں اور تین بھائی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭