٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی ایمان افروز پیغام٭… یورپ، افریقہ اور پاکستان کے ۱۵۵؍مہمانوں سمیت ایک ہزار۱۴؍ احباب کی شمولیت محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کا ۴۳واں جلسہ سالانہ مورخہ ۴تا ۶؍جولائی ۲۰۲۵ء بروز جمعہ تا اتوار اپنی بھرپور جماعتی روایات کے ساتھ نور مسجد، ویگولٹینگن کے احاطہ میں لگائی گئی مارکیوں اور نورہال میں کامیابی سے منعقد ہوا۔ امسال جلسہ سالانہ پر مکرم نصیر احمد قمر صاحب ایڈیشنل وکیل الاشاعت یوکے نے بطور مرکزی مہمان شرکت کی۔ نیز مکرم شاہد اقبال صاحب کو امسال پہلی مرتبہ بطور افسر جلسہ سالانہ سوئٹزرلینڈ خدمت کی توفیق ملی۔ جماعتی بک سٹال، تصویری نمائش اور کھانے پینے کا سٹال لگایا گیا۔ جلسہ کی کارروائی مختلف زبانوں میں رواں تراجم کی سہولت بھی ہیڈ فونز پر دی گئی تھی۔ یوٹیوب چینل پر لائیو سٹریمنگ بھی کی گئی۔ جلسہ سالانہ کی تیاری کے سلسلے میں ہونے والے وقارعمل میں نو جوانوں اور بڑی عمر کے مردوں پر مشتمل ۱۱۰؍افراد نے حصہ لیا۔ جلسہ سالانہ میں یورپ، افریقہ اور پاکستان کے ۱۵۵؍مہمانوں سمیت ایک ہزار۱۴؍احباب شامل ہوئے جن میں ۸؍ایشیائی غیر از جماعت مسلمان مہمان اور ۲؍سوئس غیرمسلم مہمان بھی شامل ہیں۔ جلسہ کے ایام میں نماز تہجد باجماعت ادا کی جاتی رہی۔ پہلے روز نماز جمعہ و عصر کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا براہ راست خطبہ جمعہ اجتماعی طور پر دیکھا اور سنا گیا۔ سہ پہر چار بج کر ۲۵؍منٹ پر تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی جس میں لوائے احمدیت مکرم منیر احمد منور صاحب مبلغ انچارج سوئٹزرلینڈ اور سوئٹزرلینڈ کا پرچم مکرم ولید طارق تارنتسر صاحب نیشنل امیر جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ نے لہرایا اور پھر دعا کروائی۔ ساڑھے چار بجے جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کی کارروائی کا آغاز مکرم امیر صاحب کی صدارت میں مکرم بشارت احمد انیس صاحب کی تلاوت قرآن کریم و اردو ترجمہ سے ہوا جبکہ جرمن ترجمہ مکرم محمد احمد اوپلیگر صاحب نے پیش کیا۔ مکرم منیر احمد کھوکھر صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام خوش الحانی سے پڑھا۔ مکرم مبلغ انچارج صاحب نے جلسہ سالانہ سوئٹزرلینڈ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے موصول ہونے والا بابرکت پیغام جو کہ انگریزی زبان میں تھا پڑھا اور بعد میں اس کا اردو ترجمہ بھی پیش کیا۔ امیر صاحب نے افتتاحی تقریر کے طور پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کےپیغام کا جرمن ترجمہ پڑھ کر سنایا اور دعا کروائی۔ دعا کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’سیرت حضرت مسیح موعودؑ‘‘ از مکرم فہیم احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ سوئٹزرلینڈ اور ایک نظم کے بعد ’’بد رسومات سے اجتناب، عہد بیعت کا ایک لازمی تقاضا‘‘ از مکرم زاہد اسماعیل بٹ صاحب۔ آخر پرضروری اعلانات کے بعد جلسے کے پہلے روز کی کارروائی اپنے اختتام کو پہنچی۔ دوسرا دن:جلسہ سالانہ کے دوسرے روز دوسرے اجلاس کی کارروائی کا آغاز صبح پونے گیارہ بجے مکرم عبدالوہاب طیب صاحب مبلغ سلسلہ سوئٹزرلینڈ کی صدارت میں مکرم وسیم شاہ کمال صاحب کی تلاوت قرآن کریم و اردو ترجمہ سے ہوا۔ جبکہ جرمن ترجمہ مکرم طارق ریاض گورایہ صاحب نے پیش کیا۔ تلاوت کےبعد مکرم ارباز احمد خان صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام خوش الحانی سے پڑھا جس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر پیش کی گئیں: ’’حسن ظنی کے فوائد اور بد ظنی کے نقصانات‘‘ از مکرم فائز احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ و صدر خدام الاحمدیہ سوئٹزرلینڈ، ’’اسلام میں تمام انسانوں کے ساتھ رواداری اور احترام کی تعلیم‘‘از مکرم قاسم احمد خان صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم، ایک نظم کے بعد ’’عالمی بحران، امن کی راہ کیا ہے؟‘‘ از مکرم عطاء الحق صاحب اور تقریر کے بعد انہوں نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کنٹون تھورگائو کی صدر اور کنٹونل پارلیمنٹ کی ممبر مسز مارینہ بروگ من کی طرف سے جماعت احمدیہ اور جلسہ کے ليے خیر سگالی کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ضروری اعلانات کیے گئے اور وقفہ برائے طعام اور نماز ظہر و عصر ہوا۔ اجلاس مستورات:مکرمہ خالدہ اقبال صاحبہ جنرل سیکرٹری لجنہ اماء اللہ سوئٹزرلینڈ تحریر کرتی ہیں کہ جلسہ سالانہ کے دوسرے روز مستورات کے جلسہ گاہ میں پونے گیارہ بجے اجلاس کی کارروائی کا آغاز مکرمہ ڈاکٹر زیتون قاضی صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ سوئٹزرلینڈ کی صدارت میں مکرمہ قرۃ العین باجوہ صاحبہ کی تلاوت قرآن کریم مع اردو و جرمن ترجمہ سے ہوا۔ مکرمہ تہمینہ ندیم صاحبہ نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام خوش الحانی سے پڑھا جس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’محبت اور صبر سے گھروں کی فلاح، ہر فرد کی ذمہ داری‘‘ از مکرمہ حمیدہ شاہین کاظمی صاحبہ، ’’روحانیت کا ذہنی مضبوطی اور ثابت قدمی پر اثر‘‘از مکرمہ ماریہ فاروق طاہر صاحبہ اور ’’ ہم کس طرح حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ عقد اخوت کے عہد کو پورا کر سکتی ہیں‘‘ از مکرمہ ڈاکٹر قدسیہ خان صاحبہ۔ مستورات کے شعبہ ترجمانی نے تمام تقاریر کا جرمن اور انگریزی رواں ترجمہ ہیڈفونز پر پیش کیا۔ اس کے بعد مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی طالبات میں اعزازی اسناد و انعامات تقسیم کیے۔ تقسیم انعامات کے بعد ممبرات لجنہ اماءاللہ و ناصرات نے ترانہ پیش کیا جس سے ماحول میں ایک روح پرور کیفیت طاری ہوگئی تھی۔ خصوصاً لا الٰہ الا اللّٰہ کے ورد میں پورا ہال ساتھ شامل ہو گیا۔ ترانے کے بعد چند اعلانات کے ساتھ بوقت ایک بجے لجنہ کا اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔ تیسرا اجلاس:تین بج کر بیس منٹ پر تیسرے اجلاس کی کارروائی کا آغاز مکرم مبلغ انچارج صاحب کی صدارت میں مکرم مبارک الدریس صاحب کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ جس کاجرمن ترجمہ مکرم حسان مبشر رضوان صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم محمد بشیر صاحب نے پیش کیا۔ مکرم عمیر احمد صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام خوش الحانی سے پڑھا جس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’سیرت النبي صلی اللہ علیہ وسلم، ایفائےعہد‘‘از مکرم عبدالوہاب طیب صاحب مبلغ سلسلہ و نیشنل سیکرٹری تربیت، ’’خلافت حقہ، اتحاد و یکجہتی کی ضمانت‘‘ از مکرم افتخار احمد صاحب مربی سلسلہ یوکے اور ایک نظم کے بعد ’’خیرکم خیرکم لاہلہ‘‘ از مکرم ڈاکٹر شمیم احمد قاضی صاحب نیشنل سیکرٹری امور عامہ۔ تقاریر کے بعد اردو زبان میں مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی۔ مبلغین سلسلہ کے تین رکنی پینل مکرم عبدالوہاب طیب صاحب، مکرم محمود احمد ملہی صاحب اور مکرم افتخار احمد صاحب نے حاضرین کے سوالات کے جواب دیے۔ آخر پر ضروری اعلانات کے بعد تیسرے اجلاس کی کارروائی اپنے اختتام کو پہنچی۔ تیسرا اور آخری دن:جلسہ سالانہ کے تیسرے روز چوتھے اجلاس کی کارروائی کا آغاز صبح پونے گیارہ بجے مکرم فائز احمد خان صاحب نائب مبلغ انچارج و صدر مجلس خدام الاحمدیہ سوئٹزرلینڈ کی صدارت میں مکرم ماہد مجاہد صاحب کی تلاوت قرآن کریم و جرمن ترجمہ سے ہوا جبکہ اردو ترجمہ مکرم شکیل احمد صاحب نے پیش کیا۔ مکرم خلیل الرحمٰن صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام خوش الحانی سے پڑھا جس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر پیش کی گئیں: ’’مصروف زندگی میں نماز کی اہمیت‘‘ از مکرم محمود احمد ملہی صاحب مبلغ سلسلہ جرمنی، ’’عہد بیعت اورہماری ذمہ داریاں‘‘ از مکرم مبلغ انچارج صاحب اور ایک نظم کے بعد ’’دین کو دنیا پر مقدم رکھنا، مادی دنیا میں ترجیحات کا تعین‘‘ از مکرم امیر صاحب۔ اس کے بعد ضروری اعلانات کیے گئے اور وقفہ برائے طعام اور نماز ظہر و عصر ہوا۔ اختتامی اجلاس:پانچویں اور آخری اجلاس کی کارروائی کا آغاز مرکزی مہمان خصوصی مکرم نصیر احمد قمر صاحب ایڈیشنل وکیل الاشاعت یو کے کی صدارت میں مکرم حافظ طاہر الدریس صاحب کی تلاوت قرآن کریم سےہوا۔ تلاوت کا اردو ترجمہ مکرم خواجہ مبارک منور صاحب جبکہ جرمن ترجمہ مکرم ولیداحمد صاحب نے پیش کیا۔مکرم رانا سکندر فاروق صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا پاکیزہ منظوم کلام خوش الحانی سے پڑھا۔ بعدازاں مکرم قاسم احمد خان صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کے نام پڑھے اور مرکزی مہمان خصوصی صاحب نے ان میں اعزازی اسناد تقسیم کیں۔ مبلغ انچارج صاحب نے جلسہ کے دوران دوسری بار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا انگریزی پیغام اور اس کا اردو ترجمہ جبکہ پیغام کا جرمن ترجمہ نیشنل امیر صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ مہمان خصوصی نے اپنی اختتامی تقریر میں حضرت موسیٰؑ سے حضرت خاتم النبیین محمد مصطفیٰﷺ کی مماثلت اور فضیلت اور موسوی امت سے امت محمدیہ ؐکی مماثلت اور فضیلت بیان کی۔ دعا سے قبل امیر صاحب نے شاملین جلسہ کی تعداد و تفصیل سے آگاہ کیا۔ آخر پر مہمان خصوصی نے اختتامی دعا کروائی جس کے ساتھ یہ جلسہ سالانہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا۔ الحمدللہ (رپورٹ:صباح الدین بٹ۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے جلسہ سالانہ سوئٹزرلینڈ ۲۰۲۵ء کے موقع پربصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم پیارے احباب جماعت احمدیہ سوئٹزر لینڈ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ مورخہ ۴، ۵ اور ۶؍جولائی ۲۰۲۵ءکو ’’شرائط بیعت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کےمرکزی موضوع پر منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو عظیم کامیابی سے نوازے اور آپ سب اس منفرد مذہبی تقریب میں شامل ہوکر بےشمار روحانی برکات حاصل کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں یہ سکھایا کہ ہم اس جلسہ کو محض ایک عام اجتماع نہ سمجھیں بلکہ آپؑ نے فرمایا کہ یہ وہ عظیم الشان امر ہے جو محض الٰہی منصوبہ کے تحت اسلام کی تبلیغ اور قرآن کریم کی پاک تعلیمات کو پھیلانے اور ہمارے پیارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے وجود میں آیا۔ آپ کو ہمیشہ ان پاک مقاصد کو یاد رکھنا چاہیے جن کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور آپ کو اپنی بیعت کی شرائط کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے جن کی وضاحت آپؑ نے یوں فرمائی:’’یہ سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کر نے کے لیے ہے تا ایسے متقیوں کا ایک بھاری گروہ دنیا پر اپنا نیک اثر ڈالے اور ان کا اتفاق اسلام کے لیے برکت و عظمت و نتائج خیر کا موجب ہو اور وہ بہ برکت کلمہ واحدہ پر متفق ہونے کے اسلام کی پاک و مقدس خدمات میں جلد کام آسکیں…‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ۲۱۲، ایڈیشن ۲۰۱۹ء) حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مزید فرمایا: ’’بیعت اگر دل سے نہیں تو کوئی نتیجہ اس کا نہیں۔ میری بیعت سے خدا دل کا اقرار چاہتا ہے۔ پس جو سچے دل سے مجھے قبول کرتا اور اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتا ہے۔ غفور و رحیم خدا اُس کے گناہوں کو ضرور بخش دیتا ہے اور وہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے نکلا ہے تب فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۲۶۲) اس لیے آپ سب کو اپنے عہد بیعت کو پورا کرنے کی انتھک کوشش کرنی چاہیے اور ان اعلیٰ معیاروں کو پانے کی کوشش کرنی چاہیے جن کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت کے افراد سے توقع کی ہے۔ ہر ایک شرط بیعت اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ ایک احمدی مسلمان کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ان میں سے ہر ایک شرط پر غور کرتے رہنا چاہیے۔ یہ شرائط آپ کے لیے مشعل راہ ہونی چاہئیں اور اگر آپ ان کے مطابق اپنی زندگی گزاریں گے اور خود احتسابی اور اپنے روزمرہ اعمال و افعال کو بہتر کرتے رہیں گے تو آپ پہلے سے بہتر احمدی مسلمان بن جائیں گے اور اس کے نتیجہ میں دنیا میں ایک عظیم روحانی انقلاب پیدا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ایسا کرنے کی توفیق دے۔ یہ جلسہ آپ کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا حقیقی خوف پیدا کرنے کا ذریعہ ہونا چاہیے۔ اس مقدس جلسہ میں شرکت کرتے ہوئے آپ کا اصل مقصد اپنے تقویٰ یعنی راستبازی کے معیار کو بڑھانا ہونا چاہیے۔ اس سے آپ میں نرمی، شفقت اور عاجزی کے خُلق پیدا ہونے چاہئیں نیز آپ کے درمیان محبت پھیلنی چاہیے یہاں تک کہ آپ کو ایک پاکیزہ، متحد اور محبت کرنے والی جماعت کا بہترین نمونہ دیکھا جائے۔ میں آپ کو خلافت احمدیہ کےالٰہی نظام کی عظیم اہمیت کی طرف توجہ دلاتا ہوں جس کے ذریعہ سے ہم پر بے شمار فضل نازل ہوتے ہیں۔ آپ کو ہمیشہ خلیفة المسیح کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرتے رہنا چاہیے اور ہمیشہ اس کے وفادار رہیں۔ یاد رکھیں اسلام کا مستقبل اور دنیا میں امن کے قیام کا مدار خلافت احمدیہ پر منحصر ہے۔ میں ہر احمدی کو نصیحت کرتا ہوں کہ ایم ٹی اے کثرت سے دیکھیں اور اس سے استفادہ کریں۔ بالخصوص میرے خطبات جمعہ اور دیگر تقاریب و مواقع پر دیے گئے خطابات کو سنیں۔ میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ تبلیغ کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں کی طرف خاص توجہ کریں اور سوئٹزرلینڈ کی تمام آبادی تک اسلام کا پیغام پہنچانے کی ہر ممکنہ کوشش کریں۔ میں نے اس سے پہلے احباب جماعت کو اس طرح تلقین کی تھی: ’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہم پر یہ ذمہ داری ڈالی ہے کہ اسلام کی سچائی کو پھیلائیں اور اس کے پُر امن پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پھیلائیں۔ پس لوگ قبول کریں یا نہ کریں، ہمیں اپنے عزم میں کبھی بھی سست نہیں ہونا چاہيے تا کہ دنیا کے ہر ملک کے ہرشخص تک اسلام کا پیغام پہنچ جائے۔ یہی وہ کام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سپرد فرمایا ہے۔‘‘ (اختتامی خطاب جلسہ سالانہ بیلجیم ۱۷؍ اگست ۲۰۱۸ء) لہٰذا یہ پروا نہیں ہونی چاہیے کہ لوگ مانتے ہیں کہ نہیں مانتے۔ ہر احمدی کی ذمہ داری ہے کہ وہ جس ملک میں بھی رہتا ہے اس کے شہریوں تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچائیں۔ یہ پیغام ہر شہری تک پہنچایا جانا چاہیے۔ یہی وہ کام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سپرد کیا ہے۔ آخر پر میری دعا ہےکہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے جلسہ کی کارروائی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کے ایمان کو مضبوط کرے۔ اللہ آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ اور اچھے اخلاق اور اسلام احمدیت اور انسانیت کی خدمت کی جانب جانے والی حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق دے۔اللہ آپ سب پر فضل کرے۔