٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام٭…پنجوقتہ نمازوں، دروس اور مجلس سوال و جواب کا اہتمام ٭… ایک ہزار ۷۶؍احباب کی شمولیت محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ فرانس کو اپنا ۳۲واں جلسہ سالانہ (جلسہ گاہ بیت العطاء میں) مورخہ ۱۱تا۱۳؍جولائی۲۰۲۵ء کو منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس جلسہ میں مکرم عبدالماجد طاہر صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیر یوکے نے بطور نمائندہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ کی تیاریاں کئی ہفتے پہلے شروع کر دی گئی تھیں۔ خدام، انصار، لجنہ اماءللہ اور اطفال نے بہت محنت اور بڑے ذوق و شوق سے وقار عمل کرتے ہوئے جلسہ گاہ کو تیار کیا۔ مارکیاں چند دن پہلے لگ گئی تھیں۔ ۱۱؍جولائی کو شام چار بجے تقریب پرچم کشائی سے جلسے کا آغاز ہوا ۔ مکرم طلحہ رشید صاحب افسر رابطہ و نائب امیر نے قومی پرچم اور مکرم مولانا صدیق منور صاحب امیر و مبلغ انچارج فرانس نے لوائےاحمدیت لہرایا اور دعا کروئی۔ جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے ہوا جو مکرم حافظ محمد احمد صاحب نے کی۔ مکرم احسن شادصاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام ’کس قدر ظاہر ہے نور اس مبدء الانوار کا‘ سے چند اشعار پیش کیے۔ بعدازاں مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارسال کردہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’آنحضرتﷺ-صفات الٰہی کا ایک مظہر‘‘ از مکرم چودھری اسامہ احمد صاحب مبلغ سلسلہ و صدر مجلس خدام الاحمدیہ، ’’ہمارا خدا، ایک زندہ خدا‘‘ از مکرم عمر احمد صاحب اور ’’نماز باجماعت کی اہمیت‘‘از مکرم امیر صاحب۔ اس کے ساتھ ہی پہلے دن کا اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔ دوسرا دن: جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد، فجر اور درس قرآن سے ہوا۔ دوسرے دن کا اجلاس صبح ساڑھے دس بجے زیرصدارت مکرم اطہر کاہلوں صاحب تلاوت قرآن کریم اور نظم سے شروع ہوا۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’قرآن ایک عالمی اور ابدی کتاب‘‘ از مکرم داؤد رشید صاحب، ’’مالی قربانی اور خدا کے قرب کا حصول‘‘ از مکرم سعید احمد چیمہ صاحب سیکرٹری وصایا اور اطفال کی طرف سے ایک ترانہ کے بعد ’’خلافت۔ اسلام کی ڈوبتی ناؤ کا سہارا‘‘ از مکرم نصیر احمد شاہد صاحب مبلغ سلسلہ۔ کھانے کے وقفہ سے پہلے ’’اسلام کی دیگر مذاہب پر فضیلت‘‘ کے موضوع پر واقفین نو کا ایک مختصر سیمینار منعقد ہوا۔ مکرم اسامہ احمد صاحب سیکرٹری وقف نو نے اس سیمینار کی صدارت کی۔ ایک واقف نو ابراہیم ابلادون صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور اس کا فرانسیسی ترجمہ پیش کیا۔ اسسٹنٹ سیکرٹری وقف نو مکرم عاقب جاوید صاحب نے سال ۲۰۲۴ء کی وقف نو کی رپورٹ پیش کی جس کے بعد سیمینار کے موضوع پر خاکسار (سابق سیکرٹری وقف نو) نے اظہار خیال کیا۔ پھرنماز ظہر و عصر ادا کی گئیں اور پروگرام کے مطابق وصیت سیمینار کا انعقاد ہوا جس کی صدارت مکرم سمیر احمد بونپنگ صاحب سیکرٹری وصایا نے کی۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد ’’نظام وصیت کی اہمیت اور برکات‘‘ کے موضوع پر مکرم عطاء العلیم صاحب نے اردو میں جبکہ مکرم دانیال سہیل صاحب نے فرانسیسی زبان میں تقاریر کیں۔ جلسہ سالانہ کا تیسرا اجلاس مکمل طور پر فرانسیسی زبان میں تھا جو ساڑھے چار بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم و ترجمہ کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’راہ ایمان میں آنے والی آزمائشوں کی حکمت‘‘ از مکرم عبدالغنی بالعربی صاحب (موصوف الجیریا میں اسیر راہ مولیٰ رہ چکے ہیں)، ’’روحانی خزائن ایک روحانی خزانہ‘‘ از مکرم محمد اطہر کاہلوں صاحب اور حضرت مسیح موعودؑ کے قصیدہ کے بعد ’’حضرت مسیح موعودؑ کی مثالی زندگی‘‘ از مکرم آزوآؤ اسلام صاحب۔ اس کے بعد ایک مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی جس میں اردو اور فرانسیسی میں سوالات کے جواب دیے گئے۔ اس طرح شام کے کھانے اور نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے ساتھ ہفتہ کے روز کے پروگرام بخیر و خوبی اپنے اختتام کو پہنچے۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک تیسرا دن:تیسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد، فجر اور درس قرآن سے ہوا۔ حسب معمول مہمانوں کو نوبجے ناشتہ پیش کیا گیا۔ اختتامی اجلاس کا آغاز زیر صدارت مکرم عبد الماجد طاہر صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیر یوکے ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ بعدہٗ ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’احمدیت-اسلام کی نشأۃ ثانیہ‘‘ از مکرم چودھری بلال اکبر صاحب مبلغ سلسلہ و افسر جلسہ گاہ اور ’’خاندانی مسائل اور ان کا حل‘‘ از ڈاکٹر کونے ادریسا صاحب۔ ایک نظم کے بعد نمائندہ حضور انور نے اپنی اختتامی تقریر ’’تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰی‘‘ کے موضوع پر کی جس میں آپ نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات بھی احباب کی خدمت میں پیش کیے۔ دعا کے ساتھ یہ جلسہ سالانہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا۔ جلسہ سالانہ کی کل حاضری ایک ہزار ۷۶؍رہی۔ اس کے علاوہ تینوں دن یوٹیوب پر دیکھنے والوں کی کُل تعداد پانچ ہزار ۲۸۰؍تھی۔ جلسہ سالانہ کے دوسرے روز مستورات کی طرف بھی ایک اجلاس ہوا جس میں خواتین مقررات کی تقاریر، نظم اردو اور فرانسیسی زبان میں رکھی گئی تھیں۔ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ فرانس کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں اور توقعات کے مطابق ترقی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین (رپورٹ:چودھری مقصود الرحمٰن۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا جلسہ سالانہ فرانس ۲۰۲۵ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام پیارے احبابِ جماعت احمدیہ فرانس السلام علیکم ورحمة الله وبركاته الحمد للہ کہ جماعت احمدیہ فرانس کو ۱۱تا ۱۳؍جولائی ۲۰۲۵ء اپنا بتیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور اس کو احمدیوں کے اندر نیک اور پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کا ذریعہ بنائے۔ اللہ تعالیٰ شاملین جلسہ کو اپنے فضلوں کا وارث بنائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسہ کے قیام کا بنیادی مقصد یہ بیان فرمایا ہے کہ ایسی جماعت تیار ہو جو خدا تعالیٰ کی معرفت میں ترقی کرنے والی ہو۔ خدا تعالیٰ کا خوف اُن میں پیدا ہو۔ زُہد اور تقویٰ اُن میں پیدا ہو۔ خدا ترسی کی عادت اُن میں پیدا ہو۔ آپس کا محبت اور پیار اُن میں پیدا ہو۔ وہ نرم دلی اور باہم محبت کا اعلیٰ معیار حاصل کرنے والے ہوں۔ بھائی چارے کی مثال بن کر رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡکا نمونہ بن جائیں۔ انکسار، عاجزی اُن کا شیوہ ہو۔ سچائی کے ایسے اعلیٰ معیار قائم ہوں جس کی مثال نہ مل سکے۔ اسلام کا پیغام دنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کے لئے اُن کے دل میں ایک تڑپ ہو جس کے لئے جان، مال، وقت اور عزت کی قربانی کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔ (ماخوذ از شهادة القرآن، روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 394) پس ایک مومن کو ہر طرح سے اپنے ایمان کے معیار اونچے کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اور افرادِ جماعت کو توجہ دلائی ہے کہ نمازوں اور نوافل اور دعاؤں پر زور دیں۔ ان دنوں میں خاص طور پر درود، دعائیں، نوافل وغیرہ کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ دیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جلسہ کے قیام کے مقاصد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس جلسہ سے مدعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر پیدا کرلیں کہ ان کے دل بکلی خدا تعالیٰ کی طرف جھک جائیں۔ ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو۔ اور وہ زُہد اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لئے ایک نمونہ بن جائیں اور انکسار اور تواضع اور راستبازی ان میں پیدا ہو اور دینی مہمات کے لئے سرگرمی اختیار کریں۔‘‘ (شهادة القرآن، روحانی خزائن جلد ۶ صفحه ۳۹۴) پس یہ مقاصد ہیں ان جلسوں کے اور جماعت کے قیام کے، کہ آپس میں متحد ہو کر بھائی چارے کی ایک ایسی مثال بنیں کہ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡکا نمونہ بن جائیں۔ نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لئے ایک نمونہ بن جائیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی جماعت کے لئے ایک دعا میں فرماتے ہیں کہ ’’خدا تعالیٰ میری اس جماعت کے دلوں کو پاک کرے اور اپنی رحمت کا ہاتھ لمبا کر کے اُن کے دل اپنی طرف پھیر دے اور تمام شرارتیں اور کینے اُن کے دلوں سے اُٹھاوے اور باہمی سچی محبت عطا کرے۔‘‘(شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 398) پس ہم سب کو ہر قسم کے بغضوں اور کینوں سے اپنے آپ کو نکالنا ہوگا۔ اپنے دلوں کو آئینے کی طرح صاف کرنا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کی ادائیگی کے لئے ہر قسم کے شرکوں سے اپنے آپ کو پاک کرنا ہوگا۔ دنیا کا خوف یا دنیا داروں کا خوف، یا دنیاداری کی طرف رجحان، جس سے انسان خدا تعالیٰ کو بھول جاتا ہے، جس سے اُس کی عبادت کے معیار میں کمی آتی ہے، ان سب سے بچو گے تو تبھی بیعت کے حقدار کہلاؤ گے۔ اور یہ بجز تقویٰ کے ممکن نہیں۔ اگر بیعت کا حق ادا کرنا ہے تو یہ پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کر کے اپنی اصلاح کرو۔ یہ پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کرو، اس کا نتیجہ کیا ہو گا کہ تم بہت سی آفات سے نجات پا جاؤ گے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق دے تاکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کے حقیقی وارث بن جائیں۔ آمین مزید پڑھیں: مجلس خدام الاحمدیہ بیلجیم کا تینتیسویں سالانہ نیشنل اجتماع ۲۰۲۵ء