شعبہ خدمت خلق جلسہ سالانہ پر افسر جلسہ سالانہ اور افسر جلسہ گاہ کے ساتھ تیسرا بڑا شعبہ افسر خدمت خلق ہوتا ہےجس کی ذمہ داری صدر مجلس خدام الاحمدیہ کو دی جاتی ہے۔ان کے سپرد زیادہ تر جفا کش کام ہوتے ہیں۔ ان کے تحت ۲۳؍شعبہ جات کام کررہے تھے۔ ہر شعبہ کا ناظم علیحدہ ہے۔ان کی نگرانی چار نائب افسران کے سپرد ہے۔ انہوں نے ایک ہزار نو سو اکیس (۱۹۲۱) معاونین کے ساتھ جلسہ کے موقع پر یہ خدمت سرانجام دی۔ ان کے شعبہ جات کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ دفتر خدمت خلق،حفاظتِ خاص، سٹیج سیکیورٹی،حفاظت لوائے احمدیت،سیکیورٹی جلسہ گاہ بیرون، ایمرجنسی، تقسیم ریفریشمنٹ کارکنان جلسہ سالانہ، سیکیورٹی لنگر خانہ اور MTA، سیکیورٹی مقام داخلہ جلسہ گاہ، سیکیورٹی مسجد بیت السبوح رہائش و پارکنگ،پارکنگ بلاک نمبر ایک سے بلاک نمبر چھ تک ٹریفک کنٹرول، ٹریفک کنٹرول موٹروے تا جلسہ گاہ، یہ فاصلہ سترہ کلو میٹر بنتا ہے۔سب سے مشکل کام گاڑیوں کی پارکنگ اور شام کو پارکنگ ایریا سے گاڑیوں کا انخلاء ہے۔ جمعہ کے روز ۷۳۰۰؍کاریں پارک کروائی گئیں۔ اسی طرح ہفتہ کے روز دس ہزار تین سو اور اتوار کے روز آٹھ ہزار چھ سو کاریں پارک کروائی گئیں۔ پارکنگ تین کلو میٹر کے علاقہ میں پھیلی ہوئی تھی۔ اس لیے مہمانوں کو پارکنگ سے جلسہ گاہ لانے کے لیے بسوں اور Buggies انتظام تھا۔ جو لوگ Koblenz شہر بذریعہ ریل گاڑی آرہے تھے اُن کو شعبہ ٹرانسپورٹ اسٹیشن سے جلسہ گاہ پہنچاتا رہا۔ یہ سروس تینوں دن جاری رہی۔ نظامت لنگر خانہ جلسہ سالانہ کے انتظام میں جن شعبہ جات کو خاص اہمیت حاصل ہے اُن میں لنگر خانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھی شامل ہے۔اس نظامت کے تحت ۸ شعبہ جات ہیںجو نائب افسر جلسہ سالانہ کی نگرانی میں کام کرتے ہیں۔ مکرم احسان الحق صاحب جن کا تعلق Würzburg جماعت سے ہے۔ کئی سال سے یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔۸ نظامتوں میں لنگر خانہ ۱، لنگر خانہ۲،سٹور،گوشت کٹائی و صفائی،صفائی دیگ،مینٹیننس،کوالٹی کنٹرول اور انچارج دفتر شامل ہیں۔ لنگر خانہ نمبر ۱ میں صبح کا ناشتہ، آلو گوشت اور دال تیار کی جاتی ہے۔ لنگر خانہ نمبر ۲ میں Pasta، چاول،تبلیغ گیسٹ اور جلسہ میں مختلف قومیتوں سے آنے والے مہمانوں کے لیے اُن کے ذائقہ اور مزاج کے مطابق کھانا پکایا جاتا ہے۔ دیگ صفائی میں ایک سو سے زیادہ خدام ڈیوٹی دیتے ہیں۔ ایک ہزار دیگوں میں کھانا تیار ہو رہا تھا جن کو ساتھ ساتھ دھونا ہوتاہے۔یہ نظامت بھی ۲٤ گھنٹے کام کرتی ہے۔ کارکنان کے سونے کا انتظام بھی لنگر خانہ کے قریب کیاجاتا ہے۔ Mendig جلسہ گاہ کسی وقت ہوائی اڈہ ہوتا تھا اس لیے یہاں موجود ہینگر نمبر ۷ اور ۸ میں لنگر خانہ قائم کیا جاتاہے۔ Maintenance میں گیس چولہوں کو In order رکھنا۔ بیلٹ جس پر دیگیں ایک جگہ سے دوسری جگہ یا لنگر خانہ ایک سے حسب ضرورت لنگر ۲ کی طرف لے کر جاتی ہیں۔ان کی نگرانی شامل ہے۔ کھانا پکنے کے بعد کوالٹی کنٹرول کی نظامت کے کارکنان اس کو چیک کرکے پاس کرتے ہیں۔ Health and Safety کی نظامت کے کارکنان کا محکمہ بھی اُن کی مدد کردیتا ہے۔ مرکزی لنگر خانہ جمعرات کے روز سے کام شروع کرتا ہے۔ اس سے دو ہفتہ قبل جب وقار عمل کے تحت خدام جلسہ گاہ کی تیاری میں ہاتھ بٹاتے ہیں اُن کے کھانے کے انتظام کے لیے ایک علیحدہ نظامت ہے جو بدھ کے روز تک کھانا مہیا کرتے ہیں اور جلسہ کے بعد دوبارہ وائنڈ اپ کے لیے کام کرنے والے دوستوں کو کھانا مہیا کرنا اُن کی ذمہ داری ہے۔ انچارج دفتر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر روز دو وقت کھانے کی تفصیل نوٹ کرے اور مطلوبہ ریکارڈ رکھے۔ڈیوٹی کے دوران جو مشکلات پیش آتی ہیں اُن کو رجسٹر میں نوٹ کرے۔امسال بھی تین شفٹوں میں شعبہ لنگر خانہ میں ٦۰۰ افراد نے خدمت بجا لانے کی توفیق پائی۔ چونکہ کام میں آنے والی رکاوٹ سے کام کی رفتار میں فرق آجاتا ہے اور کھانا بروقت تیار نہ ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اس لیے کارکنوں کی بڑی تعداد کی رہائش کا بندوبست لنگرخانہ کے قریب کیا جاتا ہے۔جرمن جماعت کے پاس ایک ہزار دیگیں اپنی ہیں۔اس کے باوجود حفظ ما تقدم کے طور پر ٥۰ دیگیں اور چائے کے بڑے سماوار جماعت احمدیہ انگلستان سے حاصل کیے گئے۔ مکرم احسان الحق صاحب نائب افسر جلسہ سالانہ وناظم لنگر خانہ نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ جمعہ کے روز ٥۷۱ دیگوں میں کھانا تیار کیاگیا جبکہ ہفتہ کو ٦۲۰ اور اتوار کو ٦۱۳ دیگیں کھانے کی تیار کرنے کی توفیق ملی۔کھانے میں آلو گوشت،لنگر دال کے علاوہ چاول، کابلی چنے،چکن نوڈلز،مسور کی دال اور روٹی مہمانوں کو پیش کی گئی۔ مختلف ممالک سے آنے والے شعبہ تبلیغ کے مہمانوں کو اُن کے مقامی کھانے بھی تیار کر کے پیش کیے جاتے رہے۔ گو وہ مقدار اور تعداد میں کم ہوتے ہیں۔ شعبہ رشتہ ناطہ جلسہ سالانہ کے موقع پر جماعت کے وہ شعبہ جات جن کا واسطہ عام احمدی سے پڑتا ہے وہ احباب کی سہولت کے لیے مقام جلسہ گاہ میں اپنے دفاتر کھلے رکھتے ہیں اور احباب بھی اُن سے خوب استفادہ کرتے ہیں۔ان میں ایک مصروف دفتر شعبہ رشتہ ناطہ کا بھی ہے جنہوں نے جلسہ سے کافی عرصہ قبل جماعتوں میں یہ پیغام بھجوایا تھا کہ جلسہ کے دوران ضرورت مند ان سے رابطہ قائم کریں اور بہت سارے تجویزکردہ رشتوں کے بارے میں سہولت فراہم کی تھی کہ دونوں خاندان جلسہ پر شعبہ کے دفتر آکر آپس میں ملاقات کر سکتے ہیں۔ شعبہ رشتہ ناطہ جرمنی کے کارکنان کے علاوہ برطانیہ سے انٹرنیشنل شعبہ رشتہ ناطہ ایڈیشنل وکالت تبشیر کے مکرم رشید احمد صاحب اور مکرم ذیشان کاہلوں صاحب مربیان سلسلہ بھی جلسہ کے ایام میں اپنا دفتر قائم کیے ہوئے تھے۔ وہاں چھ کیبن فیملی ملاقات کے لیے بنائے گئے تھے۔ جن فیملیز نے جلسہ سے قبل رجسٹریشن کروائی تھی اُن کو جلسہ سے قبل شعبہ کی طرف سے ملاقات کے وقت کی اطلا ع بھجوادی گئی تھی۔اس اعتبار سے یہ پروگرام جس کو Meet & Greetکا نام دیاگیا تھا کافی کامیاب رہا۔ لوگ بغیر کسی انتظار کے اپنے مقررہ وقت پر آکر متعلقہ فیملی سے ملتے رہے۔ اس طرح کوائف جاننے میں یا معلومات حاصل کرنے والوں کے لیے پندرہ کاؤنٹرز بنائے گئے۔ عمر کے لحاظ سے کوائف پر مشتمل لڑکے اور لڑکیوں کی علیحدہ علیحدہ فائلیں تیار کی گئی تھیں۔ ہر شخص اپنی مطلوبہ عمر کی خواہش کے کوائف بآسانی دیکھ سکتا تھا۔ لڑکوں کے کوائف تصاویر کے ساتھ تھے۔ تینوں روز شعبہ رشتہ ناطہ کا دفتربہت مصروف رہا۔ سیکرٹری صاحب رشتہ ناطہ نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ تین روز میں ہم نے ۲۳۳؍افراد کو معلومات مہیا کیں۔ ان میں Meet & Greet پروگرام سے ۶۹؍فیملیز نے فائدہ اٹھایا اور ۱۶۴؍ افراد نے کوائف کی فائلوں سے استفادہ کیا۔ علاوہ ازیں پوچھنے والوں کو جرمنی اور پاکستان میں نکاح کرنے کے طریق اور پاکستان میں ہونے والے نکاح کو جرمنی میں رجسٹر کروانے سے متعلق معلومات مہیا کی گئیں۔ جلسہ پر جامعہ میں مہمانوں کی آمد قادیان اور ربوہ میں یہ روایت رہی ہے کہ جلسہ سالانہ وغیرہ کے موقع پر مہمانوں کو جماعت کی ملکیتی عمارتوں میں ٹھہرایا جاتا ہے۔ جب تک گیسٹ ہاؤسز کا رواج نہیں پڑا تھا جماعتی دفاتر بھی مہمانوں کی رہائش کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ اس روایت کو بڑی حد تک انگلستان کے جلسہ سالانہ پر بھی برقرار رکھا گیا اور اب جرمنی بھی اس روایت کا امین بن چکا ہے جہاں جامعہ میں مہمانوں کی آمد کا آغاز ۹؍اگست سے ہو گیا تھا اور ۱۰؍ستمبر تک جلسہ کے یہ مہمان وہاں میں رہیں گے۔ مزید قیام کے خواہشمند مہمانوں کا انتظام کہیں اَور کیا جائے گا۔ جامعہ میں مہمانوں کے کھانے وغیرہ کا انتظام شعبہ جلسہ سالانہ کی طرف سے ہوتا ہے تاہم کھانے کے لیے خریداری سے لے کر کھانا پکانے، کھلانے اور صفائی ستھرائی سمیت ہرکام جامعہ کے طلبہ و اساتذہ کرتے ہیں۔ جامعہ میں کام کی نگرانی مکرم حفیظ اللہ بھروانہ صاحب سپرنٹنڈنٹ ہوسٹل کررہے ہیں۔ ان کے ساتھ کچھ اساتذہ کرام جو ہوسٹل میں ٹیوٹر بھی ہیں خدمت انجام دے رہے ہیں۔ ان میں مکرم حامد اقبال صاحب، شعیب عمر صاحب، سرفراز احمد صاحب اور ایک متخصص مکرم رضوان اللہ سندھو صاحب شامل ہیں۔ امسال جامعہ میں مختلف ممالک سے تشریف لانے والے ۲۵۰؍سے زائد مہمانوں کی رہائش کا بندوبست کیا گیا تھا۔جامعہ میں مہمانوں کی خدمت کے لیے جامعہ کے طلبہ کے علاوہ درجہ شاہد سے فارغ التحصیل طلبہ اور بعض متخصصین نے بھی ڈیوٹی دی۔ جامعہ میں مہمان نوازی کی ڈیوٹی پر آٹھ دس طلبہ ۹؍اگست سے مقرر تھے لیکن جلسہ سالانہ کی ڈیمانڈ کے مطابق مورخہ ۲۱؍اگست سے جامعہ کے تمام طلبہ (قریباً ۹۵) ڈیوٹی پر پہنچ گئے تھے اور جب تک وقارعمل مکمل نہیں ہوجاتا طلبہ ڈیوٹی جاری رکھیں گے۔ ان شاء اللہ (رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) ٭…٭…٭